سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
18. باب فِي الْخِضَابِ
باب: خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4203
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو“، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 50 (3462) واللباس 67 (5899)، صحیح مسلم/اللباس 25 (2103)، سنن الترمذی/اللباس 20 (1752)، سنن النسائی/الزینة 14 (5075)، سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3621)، (تحفة الأشراف: 13480، 15142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/240، 260، 309، 401) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5899) صحيح مسلم (2103)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4203 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4203
فوائد ومسائل:
اس سے استدلال کرتے ہو ئے بعض علماء نے کہا ہے کہ سفید بالوں کومہندی وغیرہ سے رنگنا واجب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اس امر کو استحبا ب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید ہی رہنے دینا یہ بھی جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4203
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5243
´بالوں میں خضاب لگانے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہودی اور نصرانی (بالوں کو) نہیں رنگتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5243]
اردو حاشہ:
تفصیل کےلیے دیکھیے، احادیث:5072 اور 5077۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5243
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3621
´مہندی کا خضاب لگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، تو تم ان کی مخالفت کرو (یعنی خضاب لگاؤ)۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3621]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
(1)
حا فظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ بالوں کو رنگنے کی بابت لکھتے ہیں:
”علماء نے اس حکم کو استحباب پر محمول کیا ہے اس لیے ڈاڑھی یا سر کے سفید بالوں کو رنگنا ضروری نہیں صرف بہتر ہے تاہم یہود و نصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
جہاں نہ رنگنے سے مشابہت ہوگی وہاں بالوں کو رنگنا ضروری ہوگا رونہ مستحب۔“ (ریاض الصالحین حدیث: 1638)
(2)
آج کل عیسائی سیاہ خضاب بہت استعمال کرتے ہیں۔
اس لیے بہتر ہے کوئی دوسرا رنگ استعمال کیا جائے بالکل سیاہ رنگ سے اجتناب کیا جائے۔
(3)
غیر مسلموں کے مخصوص رسم و رواج اور تہوار (کرسمس، بسنت، نئے عیسوی سال کی خوشی اور ویلن ٹائن ڈے وغیرہ)
ان کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان میں شرکت سے اجتناب بہت ضروری ہے۔
(4)
ڈاڑھی مونڈنا غیر مسلموں کیا رواج ہے جو سابقہ انبیائے کرام (علیہم السلام)
کے طریقے کے بھی خلاف ہے اس لئے یہ حرام ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3621
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1139
1139- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”یہودی اور عیسائی بال نہیں رنگتے ہیں، تو تم ان کے برخلاف کرو۔“ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1139]
فائدہ:
اس حدیث میں سفید بالوں کا رنگنے کا ذکر ہے، لیکن سفید بالوں کو رنگنا واجب نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات رنگتے تھے، اور بسا اوقات نہیں رنگتے تھے۔ (فتح الباری: 10/ 354)
استاذ محترم حافظ عبد المنان نور پوری لکھتے ہیں: احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کو رنگنے کا بھی ذکر ہے، اور نہ رنگنے کا بھی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بال رنگنے سے متعلق امر ندب پر محمول ہے، البتہ اگر کل کے کل بال سفید ہو جائیں، کوئی ایک بال بھی سیاہ نہ رہے تو پھر ر نگنے کی مزید تاکید ہے۔ (احکام ومسائل: 1/ 531)
یاد رہے کہ سفید بالوں کو سیاہ خضاب لگانا حرام ہے۔ [صحيح مسلم: 2102، 5509]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1139
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5510
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہودی اور عیسائی بال نہیں رنگتے تو تم ان کی مخالفت کرو۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5510]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
روزمرہ کی عادات،
لباس اور وضع میں کافروں کی تقلید نہیں کرنی چاہیے،
بلکہ ان کی مخالفت کرنی چاہیے اور یہ اس وقت ہے،
جب وہ ان کا شعار،
نشان یا علامت ہو،
اگر شعار اور علامت نہ رہے تو پھر مخالفت بھی نہ رہے گی اور بقول امام نووی،
قاضی عیاض نے اس سلسلہ میں صحابہ کرام کے دو موقف نقل کیے ہیں،
ایک گروہ کے نزدیک رنگ نہ کرنا افضل ہے،
دوسرے کے نزدیک سفید بالوں کو رنگنا افضل ہے،
اگرچہ رنگ کے بارے میں اختلاف ہے اور امام طبرانی نے لکھا ہے،
سفید بالوں کی رنگت کی تبدیلی اور عدم تبدیلی دونوں صحیح روایات سے ثابت ہیں،
تغیر و تبدیلی کا حکم ان کے لیے ہے،
جن کے بال ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کی طرح بالکل سفید ہو چکے ہوں اور ممانعت ان کے لیے ہے،
جن کے بال سیاہ و سفید ملے جلے ہوں اور امرونہی یہاں بالاتفاق وجوب کے لیے نہیں ہے،
اس لیے سلف صحابہ و تابعین نے ایک دوسرے پر اعتراض نہیں کیا،
اس لیے یہاں حدیثوں کو ناسخ یا منسوخ بنانے کی ضرورت نہیں ہے اور بقول امام نووی صحیح یہی ہے،
سفید بالوں کو مردوں اور عورتوں کے لیے زرد رنگ سے رنگنا بہتر ہے اور سیاہ رنگ سے بدلنا ممنوع ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5510
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3462
3462. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہود ونصاریٰ بالوں کو خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ ان کے خلاف طریقہ اختیارکرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3462]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں یہود و نصاریٰ کاذکر ہےیہی باب سے وجہ مناسبت ہے، مہندی کاخضاب مراد ہےجسے داڑھی اورسر پرلگانا مسنون ہے، ا س حدیث سےیہ بھی نکلا کہ یہود و نصاری کی تہذیب کی بجائے اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنا ضروری ہے اور اندھے دھند ان کے مقلدین بن کرانکی بدترین تہذیب کواختیار کرنا بڑی دنائت ہےمگر افسوس کہ آج بیشتر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب کےدلدادہ بنے ہوئے ہیں، جن روایتوں میں ازالہ شیب یعنی سفید بالوں کےازالہ کی نہی آئی ہے، وہ نہی سیاہ خضاب سےمتعلق ہےجومنع ہے۔
مسلم شریف میں ہے قَالَ النَبيُ غَیروہ وجَنبوہ السوادَ یعنی سفید بالوں کومتغیر کردومگر سیاہ خضاب سےبچو۔
جولوگ جانتے ہیں کہ داڑھی بڑہانا اس لیے سنت ہےکہ یہ یہود کی تہذیب کی مخالفت میں مندی کاخضاب کرنا اتنا ہی ضروری ہےجتنا داڑھی کابڑھانا ضروری ہےمگر اکثر مسلمان ہیں جو آدمی بات یاد رکھتے ہیں، آدھی کوبھول جاتے ہیں۔
بہرحال اسلامی تہذیب ایک مکمل بہترین نہذیب ہے،آج مغربیت کےفذائی اسلامی تہذیب چھوڑنے والے شکل وصورت ولباس وغیرہ وغیرہ سےعذاب خداوندوی میں گرفتار ہیں جوانسان لباس اپنائے ہوئےبھی جس کوپہن کرنہ آرام سےکھاسکتےہیں نہ بیٹھ سکتے ہیں پھر اس لباس پرمگن ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3462
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5899
5899. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہود نصاریٰ اپنے بالوں کو رنگ نہیں کرتے تم ان کی مخالفت کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5899]
حدیث حاشیہ:
لال یا زرد خضاب کرنا یا مہندی وسم کا خضاب جس سے بالوں میں کالک اور سرخی آتی ہے جائز ہے لیکن بالکل کالا خضاب کرنا ممنوع ہے۔
کہتے ہیں کالا خضاب پہلے فرعون نے کیا تھا۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرات شیخین مہندی اور وسم کا خضاب کیا کرتے تھے۔
حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسلام کی نیشن یعنی قومیت ایک مستقل چیز ہے جو مسلمان کی خاص وضع قطع شکل صورت لباس وغیرہ میں داخل ہے۔
یہودیوں وغیرہ کی مخالفت کرنے کا مفہوم یہی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5899
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3462
3462. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہود ونصاریٰ بالوں کو خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ ان کے خلاف طریقہ اختیارکرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3462]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں یہود ونصاریٰ کی مخالفت کا ذکر ہے، عنوان سے یہی مناسبت ہے نیز خضاب سے مراد مہندی لگانا ہے۔
اس وقت کریم کی شکل میں رنگ، بازار میں دستیاب نہیں تھے، آج ہر قسم کے رنگ، بازار سے مل جاتے ہیں۔
بالوں کو سیاہ رنگ کرنے کی ممانعت ہے جیساکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”بالوں کو رنگ کرو لیکن انھیں سیاہ کرنے سے پرہیز کرو۔
“ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5509(2102)
2۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ یہودونصاریٰ کی تہذیب اختیار کرنے کی بجائے اسلامی تہذیب اور اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنی چاہیے، مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں اکثر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب مغرب کے دلدادہ ہیں۔
3۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے اس موضوع پر مستقل ایک کتاب "اقتضاء الصراط المستقیم في مخالفة أصحاب الجحیم" لکھی ہے۔
اس کامطالعہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
اس کا اردو بھی بازار میں دستیاب ہے۔
4۔
بعض روایات میں سفیدی زائل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
اس سے مرادسفید بالوں کو اکھاڑنا ہے۔
مہندی یا خضاب سے بالوں کی سفیدی کو ختم نہیں کیا جاتا بلکہ اسے ڈھانپا جاتا ہے اس کی شریعت میں اجازت ہے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3462
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5899
5899. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہود نصاریٰ اپنے بالوں کو رنگ نہیں کرتے تم ان کی مخالفت کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5899]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سفید بالوں کا رنگنا ضروری ہے، خواہ زندگی بھر میں ایک دفعہ ہی کیوں نہ ہو۔
لیکن جمہور اہل علم نے اس امر کو استحباب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید رکھنا بھی جائز ہے، تاہم سیاہ خضاب کسی صورت میں جائز نہیں جیسا کہ فتح مکہ کے موقع پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو لایا گیا تو ان کے سر اور داڑھی کے بال ثُغَامَہ بوٹی کی طرح سفید تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”انہیں کسی رنگ سے بدل دو لیکن سیاہ رنگ سے بچو۔
“ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5508 (2102)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”آخر زمانے میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو سیاہ رنگ سے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتے ہیں۔
یہ لوگ جنت کی خوشبو تک نہیں پائیں گے۔
“ (سنن النسائی، الزینة، حدیث: 5078)
ان احادیث کی بنا پر سر یا داڑھی کے بالوں کو سیاہ رنگ کرنا حرام ہے۔
مردوں اور عورتوں سب کے لیے ایک ہی حکم ہے۔
مہندی یا کتم سے سرخ کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
”سب سے بہتر چیز جس سے یہ سفید بال رنگے جاتے ہیں، مہندی اور کتم ہے۔
(جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1753) (2)
کتم ایک خاص پہاڑی بوٹی ہے جو یمن میں بکثرت پائی جاتی ہے۔
اس کے پتے بطور خضاب استعمال ہوتے ہیں۔
اس کا رنگ سیاہی مائل ہے۔
اسے مہندی میں ملا کر بطور خضاب استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آج کل بازار میں مختلف قسم کی ”کریم“ مل جاتی ہے جو خضاب کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
بہرحال سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی بھی رنگ بالوں کو لگایا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5899