جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»”اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔“(سورۃ البقرہ: ۱۲۴)(امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔
(مرفوع) حدثنا موسى يعني ابن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها: ان رجلا قام من الليل فقرا فرفع صوته بالقرآن فلما اصبح، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرحم الله فلانا كائن من آية اذكرنيها الليلة كنت قد اسقطتها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَ فَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ فُلَانًا كَائِنْ مِنْ آيَةٍ أَذْكَرَنِيهَا اللَّيْلَةَ كُنْتُ قَدْ أُسْقِطْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (نماز میں) بلند آواز سے قرآت کی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فلاں پر رحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ۱؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلا دیں“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ میرے ذہن سے نکل چکی تھیں، مگر اللہ تعالیٰ کو ان آیتوں کا بالکل بھلا دینا منظور نہ تھا، اس لیے اس نے اس آدمی کو قرات کے ذریعہ مجھے پھر یاد دلا دیں۔
Narrated Aishah: A man got up (for prayer) at night, he read the Quran and raised his voice in reading. When the morning came, the Messenger of Allah ﷺ said: May Allah have mercy on so-and-so! Last night he reminded me a number of verses which I was about to forget.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3959
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1331)
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا خصيف، حدثنا مقسم مولى ابن عباس، قال: قال ابن عباس رضي الله عنهما: نزلت هذه الآية:" وما كان لنبي ان يغل سورة آل عمران آية 161 في قطيفة حمراء، فقدت يوم بدر، فقال بعض الناس: لعل رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها فانزل الله عز وجل: وما كان لنبي ان يغل سورة آل عمران آية 161 إلى آخر الآية"، قال ابو داود: يغل مفتوحة الياء. (موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، حَدَّثَنَا مِقْسَمٌ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:" وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 فِي قَطِيفَةٍ حَمْرَاءَ، فُقِدَتْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَعَلّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَغُلَّ مَفْتُوحَةُ الْيَاءِ.
مقسم مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ آیت: «وما كان لنبي أن يغل»”نبی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خیانت کرے۔۔۔“(سورۃ آل عمران: ۱۶۱) ایک سرخ چادر کے متعلق نازل ہوئی جو بدر کے دن گم ہو گئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا: شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا ہو تب اللہ تعالیٰ نے: «وما كان لنبي أن يغل» نازل کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «يغل» یا کے فتحہ کے ساتھ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر سورة آل عمران 17 (3009)، (تحفة الأشراف: 6487) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The verse "And no Prophet could (ever) be false to his trust" was revealed about a red velvet. When it was found missing on the day of Badr, some people said; Perhaps the Messenger of Allah ﷺ has taken it. So Allah, the Exalted, sent down "And no prophet could (ever) be false to his trust" to the end of the verse. Abu Dawud said: In the word yaghulla the letter ya has a short vowel a.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3960
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3009) خصيف: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 141
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"اللهم إني اعوذ بك من البخل والهرم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَخَلِ وَالْهَرَمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی اور بڑھاپے سے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/113، 117)، انظر حدیث رقم: (1540) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسی ضعیفی سے جس میں ہوش و حواس باقی نہ رہیں نہ عبادت کی طاقت رہے۔
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بنی منتفق کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا، یا بنی منتفق کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا پھر انہوں نے حدیث بیان کی کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «لا تحسبن»(سین کے زیر کے ساتھ) پڑھا اور «لا تحسبن»(سین کو زبر کے ساتھ) نہیں پڑھا۔
Narrated Laqit ibn Sabirah: I came in the deputation of Banu al-Muntafiq to the Messenger of Allah ﷺ. He then narrated the rest of the tradition. The Prophet ﷺ said: la tahsibanna (do not think) and did not say: la tahsabanna (do not think).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3962
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن وانظر الحديث السابق (142)
(موقوف) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو بن دينار، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" لحق المسلمون رجلا في غنيمة له، فقال: السلام عليكم، فقتلوه واخذوا تلك الغنيمة فنزلت: ولا تقولوا لمن القى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا سورة النساء آية 94 تلك الغنيمة". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَحِقَ الْمُسْلِمُونَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ: وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مسلمان ایک شخص سے ملے جو اپنی بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے السلام علیکم کہا پھر بھی مسلمانوں نے اسے قتل کر دیا اور وہ ریوڑ لے لیا تو یہ آیت کریمہ: «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا»”جو شخص تمہیں سلام کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم لوگ دنیاوی زندگی کا ساز و سامان یعنی ان بکریوں کو چاہتے ہو“(سورۃ النساء: ۹۴) نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة النساء 17 (4591)، صحیح مسلم/التفسیر (3025)، (تحفة الأشراف: 5940)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن النساء 5 (3030) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: The Muslims met a man with some sheep of his. He said: Peace be upon you. But they killed him and took those few sheep. Thereupon the following Quranic verse was revealed: ". . . And say to anyone who offers you a salutation: Thou art none of believer, coveting the perishable good of this life. " meaning these few sheep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3963
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4591) صحيح مسلم (3025)
زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» کے بعد «غير أولي الضرر» پڑھتے تھے۔ اور سعید بن منصور نے اپنی روایت میں «كان يقرأ» نہیں کہا ہے ۱؎۔
Narrated Zayd ibn Thabit: The Prophet ﷺ used to read: "Not equal are those believers who sit (at home) and receive no hurt (ghayru ulid-darari) but the narrator Saeed did not say the words "used to read"
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3964
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (2507)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «وكتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين»”اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے ”(سورۃ المائدہ: ۴۵)(عین کے رفع کے ساتھ) پڑھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1572) (ضعیف)»
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ read the verse: "We ordained therein for them: Life for life and eye for eye (an-nafsa bin-nafsi wal-'aynu bil-'ayn).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3966
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (3976) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 141
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا فضيل بن مرزوق، عن عطية بن سعد العوفي، قال:" قرات على عبد الله بن عمر: الله الذي خلقكم من ضعف سورة الروم آية 54، فقال: 0 من ضعف 0 قراتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم كما قراتها علي، فاخذ علي كما اخذت عليك". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِيِّ، قَالَ:" قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ سورة الروم آية 54، فَقَالَ: 0 مِنْ ضُعْفٍ 0 قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ، فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ".
عطیہ بن سعد عوفی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے: «الله الذي خلقكم من ضعف»”اللہ وہی ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا“(سورۃ الروم: ۵۴)(ضاد کے زبر کے ساتھ) پڑھا تو انہوں نے کہا «مِنْ ضُعْفٍ»(ضاد کے پیش کے ساتھ) ہے میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھا تھا جیسے تم نے پڑھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری گرفت فرمائی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الروم 4 (2936)، (تحفة الأشراف: 7334)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/58) (حسن)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Atiyyah ibn Saad al-Awfi said: I recited to Abdullah ibn Umar the verse: "It is Allah Who created you in a state of (helplessness) weakness (min da'f). " He said: (Read) min du'f. I recited it to the Messenger of Allah ﷺ as you recited it to me, and he gripped me as I gripped you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3967
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2936) عطية العوفي ضعيف وللحديث شواھد والقرآن المجيد يؤيده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 141