سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
Medicine (Kitab Al-Tibb)
حدیث نمبر: 3895
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن ابي شيبة، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد ربه يعني ابن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" للإنسان إذا اشتكى يقول بريقه، ثم قال به في التراب تربة ارضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لِلإِنْسَانِ إِذَا اشْتَكَى يَقُولُ بِرِيقِهِ، ثُمَّ قَالَ بِهِ فِي التُّرَابِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکایت کرتا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرماتے: «تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا» یہ ہماری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطب 38 (5745)، صحیح مسلم/السلام 21 (2194)، سنن ابن ماجہ/الطب 36 (3521)، (تحفة الأشراف: 17906)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/93) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: When a man complained of pain the Prophet ﷺ said to him pointing to his saliva and mixing it with dust: (This is) the dust of our earth, mixed with saliva of us, so that our sick is remedied with the permission of our lord.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3886


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5745) صحيح مسلم (2194)
حدیث نمبر: 3896
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن زكريا، قال: حدثني عامر، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه،" انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسلم، ثم اقبل راجعا من عنده فمر على قوم عندهم رجل مجنون موثق بالحديد، فقال اهله: إنا حدثنا ان صاحبكم هذا قد جاء بخير فهل عندك شيء تداويه، فرقيته بفاتحة الكتاب، فبرا فاعطوني مائة شاة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال: هل إلا هذا"، وقال مسدد في موضع آخر: هل قلت غير هذا؟، قلت: لا، قال: خذها فلعمري لمن اكل برقية باطل، لقد اكلت برقية حق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ، فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: هَلْ إِلَّا هَذَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ: خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ.
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، پھر لوٹ کر جب آپ کے پاس سے جانے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) خیر و بھلائی لے کر آئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کریں؟ میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا، تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے صرف یہی سورت پڑھی ہے؟۔ (مسدد کی ایک دوسری روایت میں: «هل إلا هذا» کے بجائے: «هل قلت غير هذا» ہے یعنی کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھا؟) میں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو ناجائز جھاڑ پھونک کی روٹی کھاتے ہیں اور تم نے تو جائز جھاڑ پھونک پر کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: Alaqah came to the Messenger of Allah ﷺ and embraced Islam. He then came back from him and passed some people who had a lunatic fettered in chains. His people said: We are told that your companion has brought some good. Have you something with which you can cure him? I then recited Surat al-Fatihah and he was cured. They gave me one hundred sheep. I then came to the Messenger of Allah ﷺ and informed him of it. He asked: Is it only this? The narrator, Musaddad, said in his other version: Did you say anything other than this? I said: No. He said: Take it, for by my life, some accept if for a worthless chain, but you have done so for a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3887


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3897
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ،حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا ابن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن خارجة بن الصلت، عن عمه انه مر قال فرقاه بفاتحة الكتاب ثلاثة ايام غدوة وعشية كلما ختمها جمع بزاقه، ثم تفل فكانما انشط من عقال فاعطوه شيئا، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم ثم ذكر معنى حديث مسدد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ،حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ قَالَ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ، ثُمَّ تَفَلَ فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ.
خارجہ بن صلت سے روایت ہے، وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ (کچھ لوگوں پر سے) گزرے (ان میں ایک دیوانہ شخص تھا) جس پر وہ صبح و شام فاتحہ پڑھ کر تین دن تک دم کرتے رہے، جب سورۃ فاتحہ پڑھ چکتے تو اپنا تھوک جمع کر کے اس پر تھو تھو کر دیتے، پھر وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی رسیوں میں جکڑا ہوا کھل جائے، تو ان لوگوں نے ایک چیز دی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، پھر انہوں نے وہی بات ذکر کی جو مسدد کی حدیث میں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)» ‏‏‏‏

Kharijah bin al-Salt quoted his parental uncle as saying that he passed (some people): He recited Surat al-Fatihah over him for three days morning and evening. Whenever he finished it, he collected some of his saliva and spat it out, and he seemed as if he were set free from a bond. They gave him something as payment. He then came to the Prophet ﷺ. He then transmitted the rest of the tradition to the same effect as Musaddad narrated.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3888


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (3420)
حدیث نمبر: 3898
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، قال: سمعت رجلا من اسلم، قال: كنت جالسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء رجل من اصحابه، فقال: يا رسول الله، لدغت الليلة فلم انم حتى اصبحت، قال:" ماذا؟" قال: عقرب، قال:" اما إنك لو قلت حين امسيت اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم تضرك إن شاء الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مَنْ أَسْلَمَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لُدِغْتُ اللَّيْلَةَ فَلَمْ أَنَمْ حَتَّى أَصْبَحْتُ، قَالَ:" مَاذَا؟" قَالَ: عَقْرَبٌ، قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ تَضُرَّكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے سنا: اس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آج رات مجھے کسی چیز نے کاٹ لیا تو رات بھر نہیں سویا یہاں تک کہ صبح ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس چیز نے؟ اس نے عرض کیا: بچھو نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اگر تم شام کو یہ دعا پڑھ لیتے: «أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق» میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلوقات کی برائی سے تو ان شاءاللہ (اللہ چاہتا تو) وہ تم کو نقصان نہ پہنچاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15564)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/448، 5/430) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Salih Zakwan as-Samman: A man from Aslam tribe said: I was sitting with the Messenger of Allah ﷺ. A man from among his Companions came and said: Messenger of Allah! I have been stung last night, and I could not sleep till morning. He asked: What was that? He replied: A scorpion. He said: Oh, had you said in the evening: "I take refuge in the perfect words of Allah from the evil of what He created, " nothing would have harmed you, Allah willing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3889


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3899
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح، حدثنا بقية، حدثني الزبيدي، عن الزهري، عن طارق يعني ابن مخاشن، عن ابي هريرة، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بلديغ لدغته عقرب، قال: فقال:" لو قال اعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق لم يلدغ او لم يضره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَارِقٍ يَعْنِي ابْنَ مَخَاشِنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَدِيغٍ لَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ، قَالَ: فَقَالَ:" لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يُلْدَغْ أَوْ لَمْ يَضُرَّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا جسے بچھو نے کاٹ لیا تھا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ یہ دعا پڑھ لیتا: «أعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق» میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلوقات کی برائی سے تو وہ نہ کاٹتا یا اسے نقصان نہ پہنچاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13516)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطب 35 (3518)، مسند احمد (2/375) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی طارق لین الحدیث ہیں)

Narrated Abu Hurairah: A man who was stung by a scorpion was brought to the Prophet ﷺ. He said: Had he said the word: "I seek refuge in the perfect words of Allah from the evil of what He created, "he would not have been stung, or he said, "It would not have harmed him. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3890


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
الزھري صرح بالسماع عند النسائي في الكبريٰ (10434) وعمل اليوم والليلة (598)
حدیث نمبر: 3900
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري،" ان رهطا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم انطلقوا في سفرة سافروها، فنزلوا بحي من احياء العرب، فقال بعضهم: إن سيدنا لدغ فهل عند احد منكم شيء ينفع صاحبنا؟، فقال رجل من القوم: نعم والله إني لارقي ولكن استضفناكم فابيتم ان تضيفونا ما انا براق حتى تجعلوا لي جعلا فجعلوا له قطيعا من الشاء، فاتاه فقرا عليه ام الكتاب ويتفل حتى برا كانما انشط من عقال، قال: فاوفاهم جعلهم الذي صالحوهم عليه، فقالوا: اقتسموا، فقال: الذي رقى لا تفعلوا حتى ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنستامره فغدوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اين علمتم انها رقية احسنتم اقتسموا واضربوا لي معكم بسهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،" أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا؟، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْقِي وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَأَتَاهُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْكِتَابِ وَيَتْفُلُ حَتَّى بَرَأَ كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ: الَّذِي رَقَى لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَسْتَأْمِرَهُ فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَحْسَنْتُمُ اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور وہ عرب کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ میں اتری، ان میں سے بعض نے آ کر کہا: ہمارے سردار کو بچھو یا سانپ نے کاٹ لیا ہے، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو انہیں فائدہ دے؟ تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں قسم اللہ کی میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں لیکن ہم نے تم سے ضیافت کے لیے کہا تو تم نے ہماری ضیافت سے انکار کیا، اس لیے اب میں اس وقت تک جھاڑ پھونک نہیں کر سکتا جب تک تم مجھے اس کی اجرت نہیں دو گے، تو انہوں نے ان کے لیے بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت ٹھہرائی، چنانچہ وہ آئے اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کرنے لگے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو گیا گویا وہ رسی سے بندھا ہوا تھا چھوٹ گیا، پھر ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی پوری ادا کر دی، لوگوں نے کہا: اسے آپس میں تقسیم کر لو، تو جس نے جھاڑ پھونک کیا تھا وہ بولا: اس وقت تک ایسا نہ کرو جب تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اجازت نہ لے لیں، چنانچہ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کہاں سے معلوم ہوا کہ یہ منتر ہے؟ تم نے بہت اچھا کیا، تم اسے آپس میں تقسیم کر لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإجارة 16 (2276)، الطب 33 (5736)، صحیح مسلم/السلام 23 (2201)، سنن الترمذی/الطب20 (2063)، سنن ابن ماجہ/التجارات 7 (2156)، (تحفة الأشراف: 4249، 4307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saad al-KHudri said: Some of the Companions of the Prophet ﷺ went on a journey. They alighted with a certain clan of the Arabs. Someone of them said: Our chief has been stung by a scorpion or bitten by a snake. Has any of you something which gives relief to our chief? A man of the people said: Yes, I swear by Allah. I shall apply charm ; but we asked you for hospitality and you denied it to us. I shall not apply charm until you give me some payment. So they promised to give some sheep to him. He came to him and recited Surat al-Fatihah over him and spat till he was cured, and ha seemed as if he were set free from a bond. So they gave him the payment that was agreed between them. They said: Apportion them. The man who applied charm said: Do not do it until we approach the Messenger of Allah ﷺ said: From where did you learn that it was a charm ? you have done right. Apportion them, and give me a share along with you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3891


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2276) صحيح مسلم (2201)
وانظر الحديث السابق (3418)
حدیث نمبر: 3901
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه، قال:" اقبلنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتينا على حي من العرب، فقالوا: إنا انبئنا انكم جئتم من عند هذا الرجل بخير، فهل عندكم من دواء او رقية فإن عندنا معتوها في القيود؟، قال: فقلنا: نعم، قال: فجاءوا بمعتوه في القيود، قال: فقرات عليه فاتحة الكتاب ثلاثة ايام غدوة وعشية كلما ختمتها اجمع بزاقي، ثم اتفل فكانما نشط من عقال، قال: فاعطوني جعلا، فقلت: لا حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كل فلعمري من اكل برقية باطل لقد اكلت برقية حق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ:" أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ، فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ؟، قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَجَاءُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي، ثُمَّ أَتْفُلُ فَكَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا، فَقُلْتُ: لَا حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ".
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے اور عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے تو وہ لوگ کہنے لگے: ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ اس شخص کے پاس سے آ رہے ہیں جو خیر و بھلائی لے کر آیا ہے تو کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا منتر ہے؟ کیونکہ ہمارے پاس ایک دیوانہ ہے جو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے، ہم نے کہا: ہاں، تو وہ اس پاگل کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا لے کر آئے، میں اس پر تین دن تک سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرتا رہا، وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی قید سے چھوٹ گیا ہو، پھر انہوں نے مجھے اس کی اجرت دی، میں نے کہا: میں نہیں لوں گا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: کھاؤ، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو جھوٹا منتر کر کے کھاتے ہیں تم نے تو جائز منتر کر کے کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: We proceeded from the Messenger of Allah ﷺ and came to a clan of the Arabs. They said: We have been told that you have brought what is good from this man. Have you any medicine or a charm, for we have a lunatic in chains? We said: Yes. Then they brought a lunatic in chains. He said: I recited Surat al-Fatihah over him for three days, morning and evening. Whenever I finished it, I would collect my saliva and spit it out, and he seemed as if he were set free from a bond. He said: They gave me some payment, but I said: No, not until I ask the Messenger of Allah ﷺ. He (the Prophet) said: Accept it, for, by my life, some accept it for a worthless charm, but you have done so for a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3892


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (3420)
حدیث نمبر: 3902
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا اشتكى: يقرا في نفسه بالمعوذات، وينفث، فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح عليه بيده رجاء بركتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا اشْتَكَى: يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ عَلَيْهِ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم فرماتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف بڑھ گئی تو میں اسے آپ پر پڑھ کر دم کرتی اور برکت کی امید سے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فضائل القرآن 14 (5016)، صحیح مسلم/السلام 20 (2192)، سنن ابن ماجہ/الطب 38 (3529)، (تحفة الأشراف: 16589)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العین 4 (10)، مسند احمد (6/104، 181، 256، 263) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: the wife of Prophet ﷺ said: When the Messenger of Allah ﷺ suffered from some pain, he recited mu'awwadhat in his heart and blew (them over him). When the pain became severe, I recited (them) over him and wiped him with his hand in the hope of its blessing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3893


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5016) صحيح مسلم (2192)
20. باب فِي السُّمْنَةِ
20. باب: کسی نحیف کو موٹا کرنے کی تدبیر۔
Chapter: Weight gain.
حدیث نمبر: 3903
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا نوح بن يزيد بن سيار، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن محمد بن إسحاق، عن هشام بن عروة،عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ارادت امي ان تسمنني لدخولي على رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم اقبل عليها بشيء مما تريد حتى اطعمتني القثاء بالرطب فسمنت عليه كاحسن السمن".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سَيَّارٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أَرَادَتْ أُمِّي أَنْ تُسَمِّنَنِي لِدُخُولِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَقْبَلْ عَلَيْهَا بِشَيْءٍ مِمَّا تُرِيدُ حَتَّى أَطْعَمَتْنِي الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ فَسَمِنْتُ عَلَيْهِ كَأَحْسَنِ السَّمَنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میری والدہ نے چاہا کہ میں قدرے موٹی ہو جاؤں تاکہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر بھیجا جا سکے۔ مگر مجھے ان کی حسب منشا کسی چیز سے فائدہ نہ ہوا حتیٰ کہ انہوں نے مجھے ککڑی اور کھجور ملا کر کھلائی تو اس سے میں خوب موٹی ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17182)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الاطعمة 37 (3324)، سنن النسائی/الکبری (6725) (صحيح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: My mother intended to make me gain weight to send me to the (house of) the Messenger of Allah ﷺ. But nothing which she desired benefited me till she gave me cucumber with fresh dates to eat. Then I gained as much weight (as she desired).
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3894


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه ابن ماجه (3324 وسنده صحيح)

Previous    1    2    3    4    5    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.