(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه، قال:" اقبلنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتينا على حي من العرب، فقالوا: إنا انبئنا انكم جئتم من عند هذا الرجل بخير، فهل عندكم من دواء او رقية فإن عندنا معتوها في القيود؟، قال: فقلنا: نعم، قال: فجاءوا بمعتوه في القيود، قال: فقرات عليه فاتحة الكتاب ثلاثة ايام غدوة وعشية كلما ختمتها اجمع بزاقي، ثم اتفل فكانما نشط من عقال، قال: فاعطوني جعلا، فقلت: لا حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كل فلعمري من اكل برقية باطل لقد اكلت برقية حق". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ:" أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ، فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ؟، قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَجَاءُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي، ثُمَّ أَتْفُلُ فَكَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ، قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا، فَقُلْتُ: لَا حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ".
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے اور عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے تو وہ لوگ کہنے لگے: ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ اس شخص کے پاس سے آ رہے ہیں جو خیر و بھلائی لے کر آیا ہے تو کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا منتر ہے؟ کیونکہ ہمارے پاس ایک دیوانہ ہے جو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے، ہم نے کہا: ہاں، تو وہ اس پاگل کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا لے کر آئے، میں اس پر تین دن تک سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرتا رہا، وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی قید سے چھوٹ گیا ہو، پھر انہوں نے مجھے اس کی اجرت دی، میں نے کہا: میں نہیں لوں گا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”کھاؤ، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو جھوٹا منتر کر کے کھاتے ہیں تم نے تو جائز منتر کر کے کھایا ہے“۔
Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: We proceeded from the Messenger of Allah ﷺ and came to a clan of the Arabs. They said: We have been told that you have brought what is good from this man. Have you any medicine or a charm, for we have a lunatic in chains? We said: Yes. Then they brought a lunatic in chains. He said: I recited Surat al-Fatihah over him for three days, morning and evening. Whenever I finished it, I would collect my saliva and spit it out, and he seemed as if he were set free from a bond. He said: They gave me some payment, but I said: No, not until I ask the Messenger of Allah ﷺ. He (the Prophet) said: Accept it, for, by my life, some accept it for a worthless charm, but you have done so for a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3892
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (3420)
مر على قوم عندهم رجل مجنون موثق بالحديد فقال أهله إنا حدثنا أن صاحبكم هذا قد جاء بخير فهل عندك شيء تداويه فرقيته بفاتحة الكتاب فبرأ فأعطوني مائة شاة فأتيت رسول الله فأخبرته فقال هل إلا هذا