سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
Medicine (Kitab Al-Tibb)
19. باب كَيْفَ الرُّقَى
19. باب: جھاڑ پھونک کیسے ہو؟
Chapter: How Ruqyah is to be used.
حدیث نمبر: 3896
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن زكريا، قال: حدثني عامر، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه،" انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسلم، ثم اقبل راجعا من عنده فمر على قوم عندهم رجل مجنون موثق بالحديد، فقال اهله: إنا حدثنا ان صاحبكم هذا قد جاء بخير فهل عندك شيء تداويه، فرقيته بفاتحة الكتاب، فبرا فاعطوني مائة شاة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال: هل إلا هذا"، وقال مسدد في موضع آخر: هل قلت غير هذا؟، قلت: لا، قال: خذها فلعمري لمن اكل برقية باطل، لقد اكلت برقية حق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ، فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: هَلْ إِلَّا هَذَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ: خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ.
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، پھر لوٹ کر جب آپ کے پاس سے جانے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) خیر و بھلائی لے کر آئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کریں؟ میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا، تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے صرف یہی سورت پڑھی ہے؟۔ (مسدد کی ایک دوسری روایت میں: «هل إلا هذا» کے بجائے: «هل قلت غير هذا» ہے یعنی کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھا؟) میں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو ناجائز جھاڑ پھونک کی روٹی کھاتے ہیں اور تم نے تو جائز جھاڑ پھونک پر کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: Alaqah came to the Messenger of Allah ﷺ and embraced Islam. He then came back from him and passed some people who had a lunatic fettered in chains. His people said: We are told that your companion has brought some good. Have you something with which you can cure him? I then recited Surat al-Fatihah and he was cured. They gave me one hundred sheep. I then came to the Messenger of Allah ﷺ and informed him of it. He asked: Is it only this? The narrator, Musaddad, said in his other version: Did you say anything other than this? I said: No. He said: Take it, for by my life, some accept if for a worthless chain, but you have done so for a genuine one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3887


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داود3420علاقة بن صحاركل فلعمري لمن أكل برقية باطل لقد أكلت برقية حق
   سنن أبي داود3896علاقة بن صحارمر على قوم عندهم رجل مجنون موثق بالحديد فقال أهله إنا حدثنا أن صاحبكم هذا قد جاء بخير فهل عندك شيء تداويه فرقيته بفاتحة الكتاب فبرأ فأعطوني مائة شاة فأتيت رسول الله فأخبرته فقال هل إلا هذا
   سنن أبي داود3901علاقة بن صحاركل فلعمري من أكل برقية باطل لقد أكلت برقية حق

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3896 کے فوائد و مسائل
  حافظ ابويحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3896  
فقہ الحدیث:
اس حدیث کو امام ابن حبان [6110] نے صحیح جبکہ امام حاکم [159/1-160] اور حافظ نووی [الاذکار:1/ 355] رحمہما اللہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔
➊ مشہور فقیہ و محدث، امام ابوداود، سلیمان بن اشعث، سبحتانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو «كتاب البيوع» خرید و فروخت کی کتاب اور «ابواب الاجارة» اجرتوں کے بیانات میں ذکر کر کے اس پر یوں باب قائم کیا ہے:
«باب فى كسب الأطباء.» طبیبوں کی کمائی کا بیان۔

➋ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے:
«ذكر إباحة أخذ الراقي الأجرة علي رقيته.»
دم کرنے والے کے لیے اپنے دم پر اجرت لینے کے جواز کا بیان۔ [صحيح ابن حبان:474/13، موسسة الرسالة، بيروت،1988ء]

➌ حافظ، محمد بن عبدالواحد، ضیاءالدین، مقدسی رحمہ اللہ نے بھی اسے «كتاب البيوع» (خریدوفروخت کا بیان) ہی میں ذکر کیا ہے اور ان کا باب یہ ہے:
«باب أجر الراقي.» دم کرنے والے کی اجرت کا بیان۔ [السنن والأحکام عن المصطفٰی علیہ أفضل الصلاة و السلام: 470/4، دار ماجد العسيري، المملكة العربية السعودية،2004ء]

➍ مشہور حنفی، علامہ، ابو محمد، محمود بن احمد، عینی (762-855ھ) دینی امور پر اجرت كے مخالف ہونے کے باوجود، اس حدیث کو ذکر کر کے لکھتے ہیں:
«ويستنبط منه أحكام، جواز أخذ الأجرة علی القرآن.»
اس حدیث سے کئی مسائل کا استنباط ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ قرآن کریم پر اجرت لینا جائز ہے۔ [نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخبار في شرح معاني الأثار:357/16، وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامیة، قطر، 2008ء]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 79، حدیث/صفحہ نمبر: 28   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3896  
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ کا اپنی عمر کی قسم کھانا آپ کی خصوصیت ہے۔
قرآن مجید میں ہے۔
تیری عمر کی قسم وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں ہیں۔
(الحجر:76) تفصیل کے لیئے گذشتہ حدیث:3460 کے فوائد و مسائل ملاحظہ ہوں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3896   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3420  
´طبیب اور معالج کی کمائی کا بیان۔`
خارجہ بن صلت کے چچا علاقہ بن صحار تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس سے بھلائی لے کر آئے ہیں، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں، پھر وہ لوگ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، جب وہ اسے ختم کرتے تو (منہ میں) تھوک جمع کرتے پھر تھو تھو کرتے، پھر وہ شخص ایسا ہو گیا، گویا اس کی گرہیں کھل گئیں، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3420]
فوائد ومسائل:

(طبابت) علاج معالجہ ایک مشروع اور جائز فن اور حلال کسب ہے۔
اس میں قرآن کے ذریعے سے دم کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔


فاتحہ اور دیگرآیات قرآنی کو بطور علاج دم کرنا کرانا جائز ہے۔
اور جسم پر پھونک مارنا جب کہ اس میں لعاب کی آمیزش ہومباح ہے۔


اس پر ملنے والا معاوضہ بھی حلال اور طیب ہے۔
مگر محض (طب روحانی ہی کو) کسب بنالینا سلف سے ثابت نہیں۔


صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے رزق کے معاملے میں انتہائی محتاط ہوا کرتے تھے۔
اور یہی چیز ہر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ رزق حلال کھائے۔


رسول اللہ ﷺ کا اپنی عمر کی قسم کھانا آپﷺ ہی کے ساتھ خاص ہے۔
آپ ﷺ نے اس طرح اپنی عمر کی قسم کھائی جس طرح قرآن مجید میں ہے۔
(لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ) (الحجر:72) آپ کی عمر کی قسم وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3420   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.