(مرفوع) حدثنا محمد بن داود بن سفيان، وسلمة، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: قال عمر: إني إن لا استخلف فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يستخلف وإن استخلف فإن ابا بكر قد استخلف، قال: فوالله ما هو إلا ان ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر، فعلمت انه لا يعدل برسول الله صلى الله عليه وسلم احدا وانه غير مستخلف. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، وَسَلَمَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: إِنِّي إِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَا يَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں کسی کو خلیفہ نامزد نہ کروں (تو کوئی حرج نہیں) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا ۱؎ اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کر دوں (تو بھی کوئی حرج نہیں) کیونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ مقرر کیا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: قسم اللہ کی! انہوں نے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں نے سمجھ لیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر کسی کو درجہ نہیں دے سکتے اور یہ کہ وہ کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کریں گے۔
وضاحت: ۱؎: عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان: ”کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا“ کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لئے کسی متعین شخص کا نام نہیں لیا تھا بلکہ صرف اتنا کہہ کر رہنمائی کر دی تھی کہ «الأئمة من قريش» چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی سنت نبوی کو اپنا کر کبار صحابہ میں سے اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کے لئے چھ ناموں کا اعلان کیا اور کہا کہ ان میں سے صحابہ جس پر اتفاق کر لیں وہی میرے بعد ان کا خلیفہ ہے چنانچہ سبھوں نے عثمان رضی اللہ عنہ پر اتفاق کیا۔
Narrated Ibn Umar: Umar said: I shall not appoint a successor, for the Messenger of Allah ﷺ did not appoint a successor. If I appoint a successor (I can do so), for Abu Bakr had appointed a successor. He Ibn Umar) said: I swear by Allah, he did not mention (anyone) but the Messenger of Allah ﷺ and Abu Bakr. So I learnt he would not equate anyone with the Messenger of Allah ﷺ, for he did not appoint any successor.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2933
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تھے اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلقین کرتے تھے کہ ہم یہ بھی کہیں: جہاں تک ہمیں طاقت ہے (یعنی ہم اپنی پوری طاقت بھر آپ کی سمع و طاعت کرتے رہیں گے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7193)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأحکام 43 (7202)، صحیح مسلم/الإمارة 22 (1867)، سنن الترمذی/السیر 34 (1593)، سنن النسائی/البیعة 24 (4192)، موطا امام مالک/البیعة 1 (1)، مسند احمد (2/62، 81، 101، 139) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة رضي الله عنه اخبرته عن بيعة رسول الله صلى الله عليه وسلم النساء، قالت: ما مس رسول الله صلى الله عليه وسلم، يد امراة قط إلا ان ياخذ عليها فإذا اخذ عليها فاعطته، قال:"اذهبي فقد بايعتك". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه أخبرته عن بَيْعَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ، قَالَتْ: مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ، قَالَ:"اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ".
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے کس طرح بیعت لیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، البتہ عورت سے عہد لیتے جب وہ عہد دے دیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 21 (1866)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 60 (3306) (تحفة الأشراف: 16600)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الممتحنة 2 (4891)، والطلاق 20 (5288)، والأحکام 49 (7214)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 43 (2875)، مسند احمد (6/114) (صحیح)»
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ never touched the hand of woman, but he received the oath of allegiance from her. When he received the oath of allegiance from her, she gave it to him, and he said: Go, I have received your oath of allegiance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2935
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7214) صحيح مسلم (1866)
عبداللہ بن ہشام (انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد پایا تھا) فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! اس سے بیعت کر لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کم سن ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 13 (2501)، والأحکام 46 (7210)، (تحفة الأشراف: 9668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/233) (صحیح)»
Narrated Abd Alla bin Hisham,: who was a Companion, reported that his mother Zainab daughter of Humain went to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, receive the oath of allegiance from him. The Messenger of Allah ﷺ said: He is Minor. He then wiped his head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2936
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم جس کو کسی کام کا عامل بنائیں اور ہم اس کی کچھ روزی (تنخواہ) مقرر کر دیں پھر وہ اپنے مقررہ حصے سے جو زیادہ لے گا تو وہ (مال غنیمت میں) خیانت ہے“۔
Narrated Buraidah: The Prophet ﷺ as saying: When we appoint someone to an administrative post and provide him with an allowance, anything he takes beyond that is unfaithful dealing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2937
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3748) صححه ابن خزيمة (2369 وسنده حسن)
ابن الساعدی (عبداللہ بن عمرو السعدی القرشی العامری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقہ (وصولی) پر عامل مقرر کیا جب میں اس کام سے فارغ ہوا تو عمر رضی اللہ عنہ نے میرے کام کی اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے کہا: میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا ہے، انہوں نے کہا: جو تمہیں دیا جائے اسے لے لو، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (زکاۃ کی وصولی کا) کام کیا تھا تو آپ نے مجھے اجرت دی۔
Narrated Ibn al-Saeedi: Umar reported me to collect the sadaqah (i. e. zakat). When I became free, he ordered to give me payment for it. I said: I have worked for the sake of Allah. He said: Take what you have been given, for I held an administrative post in the time of the Messenger of Allah ﷺ, and he gave me payment for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2938
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1045) مشكوة المصابيح (3749)
(مرفوع) حدثنا موسى بن مروان الرقي، حدثنا المعافى، حدثنا الاوزاعي، عن الحارث بن يزيد، عن جبير بن نفير، عن المستورد بن شداد، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من كان لنا عاملا فليكتسب زوجة، فإن لم يكن له خادم فليكتسب خادما، فإن لم يكن له مسكن فليكتسب مسكنا، قال: قال ابو بكر: اخبرت ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: من اتخذ غير ذلك فهو غال او سارق". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ كَانَ لَنَا عَامِلًا فَلْيَكْتَسِبْ زَوْجَةً، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ فَلْيَكْتَسِبْ خَادِمًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَسْكَنٌ فَلْيَكْتَسِبْ مَسْكَنًا، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ اتَّخَذَ غَيْرَ ذَلِكَ فَهُوَ غَالٌّ أَوْ سَارِقٌ".
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے آپ کہہ رہے تھے: ”جو شخص ہمارا عامل ہو وہ ایک بیوی کا خرچ بیت المال سے لے سکتا ہے، اگر اس کے پاس کوئی خدمت گار نہ ہو تو ایک خدمت گار رکھ لے اور اگر رہنے کے لیے گھر نہ ہو تو رہنے کے لیے مکان لے لے“۔ مستورد کہتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ان چیزوں کے سوا اس میں سے لے تو وہ خائن یا چور ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11260)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/229) (صحیح)»
Narrated Al-Mustawrid ibn Shaddad: Al-Mustawrid heard the Prophet ﷺ say: He who acts as an employee for us must get a wife; if he has not a servant, he must get one, and if he has not a dwelling, he must get one. He said that Abu Bakr reported: I was told that the Prophet ﷺ said: He who takes anything else he is unfaithful or thief. He said that Abu Bakr reported: I was told that the Prophet ﷺ said: He who takes anything else he is unfaithful or thief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2939
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3751) صححه ابن خزيمة (2370 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، وابن ابي خلف، لفظه قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن ابي حميد الساعدي، ان النبي صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا من الازد يقال له ابن اللتبية، قال ابن السرح، ابن الاتبية على الصدقة، فجاء فقال: هذا لكم وهذا اهدي لي، فقام النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر فحمد الله واثنى عليه، وقال: ما بال العامل نبعثه فيجيء فيقول: هذا لكم وهذا اهدي لي، الا جلس في بيت امه او ابيه فينظر ايهدى له ام لا؟ لا ياتي احد منكم بشيء من ذلك إلا جاء به يوم القيامة، إن كان بعيرا فله رغاء، او بقرة فلها خوار، او شاة تيعر، ثم رفع يديه حتى راينا عفرة إبطيه، ثم قال:" اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، لفظه قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ، ابْنُ الأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ فَقَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا؟ لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا فَلَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً فَلَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبِطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے) جب وہ (وصول کر کے) آیا تو کہنے لگا: یہ مال تو تمہارے لیے ہے (یعنی مسلمانوں کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ”عامل کا کیا معاملہ ہے؟ کہ ہم اسے (وصولی کے لیے) بھیجیں اور وہ (زکاۃ کا مال لے کر) آئے اور پھر یہ کہے: یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہیں وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہا پھر دیکھتا کہ اسے ہدیہ ملتا ہے کہ نہیں ۱؎، تم میں سے جو شخص کوئی چیز لے گا وہ اسے قیامت کے دن لے کر آئے گا، اگر اونٹ ہو گا تو وہ بلبلا رہا ہو گا، اگر بیل ہو گا تو ڈکار رہا ہو گا، اگر بکری ہو گی تو ممیا رہی ہو گی“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ ہم نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا: ”اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟“(یعنی تو گواہ رہ جیسا تو نے فرمایا ہو بہو ویسے ہی میں نے اسے پہنچا دیا)۔
Narrated Abu Humaid al-Saeedi: The Prophet ﷺ appointed a man of Azd called Ibn al-Lutbiyayah (to collect sadaqah). The narrator Ibn al-Sarh said: (He appointed) Ibn al-Utbiyyah to collect the sadaqah. When he returned he said: This is for you and this was given to me as present. So the Prophet ﷺ stood on the pulpit, and after praising and extolling Allah he said: What is the matter with a collector of sadaqah. We send him (to collect sadaqah), and when he return he says: This is for you and this is a present which was given to me. Why did he not sit in his father's or mother's house and see whether it would be given to him or not ? Whoever takes any of it will inevitably bring it on the Day of Resurrection, be it a camel which rumbles, an ox which bellows, or sheep which-bleats. Then raising his arms so that we could see where the hair grow under his armpits, he said: O Allah, have I given full information ? O Allah, have I given full information ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2940
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7174) صحيح مسلم (1832)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن مطرف، عن ابي الجهم، عن ابي مسعود الانصاري، قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم ساعيا، ثم قال:" انطلق ابا مسعود ولا الفينك يوم القيامة تجيء على ظهرك بعير من إبل الصدقة له رغاء قد غللته، قال: إذا لا انطلق، قال: إذا لا اكرهك". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعِيًا، ثُمَّ قَالَ:" انْطَلِقْ أَبَا مَسْعُودٍ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَجِيءُ عَلَى ظَهْرِكَ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ لَهُ رُغَاءٌ قَدْ غَلَلْتَهُ، قَالَ: إِذًا لَا أَنْطَلِقُ، قَالَ: إِذًا لَا أُكْرِهُكَ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عامل بنا کر بھیجا اور فرمایا: ”ابومسعود! جاؤ (مگر دیکھو) ایسا نہ ہو کہ میں تمہیں قیامت میں اپنی پیٹھ پر زکاۃ کا اونٹ جسے تم نے چرایا ہو لادے ہوئے آتا دیکھوں اور وہ بلبلا رہا ہو“، ابومسعود رضی اللہ عنہ بولے: اگر ایسا ہے تو میں نہیں جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میں تجھ پر جبر نہیں کرتا ۱؎“۔
Narrated Abu Masud al-Ansari: The Prophet ﷺ appointed me to collect sadaqah and then said: Go, Abu Masud, I should not find you on the Day of Judgment carrying a camel of sadaqah on your back, which rumbles, the one you have taken by unfaithful dealing in sadaqah. He said: If it is so, I will not go. He said: Then I do not force you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2941
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح وله شاھد عند مسلم (1831)