ابن الساعدی (عبداللہ بن عمرو السعدی القرشی العامری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقہ (وصولی) پر عامل مقرر کیا جب میں اس کام سے فارغ ہوا تو عمر رضی اللہ عنہ نے میرے کام کی اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے کہا: میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا ہے، انہوں نے کہا: جو تمہیں دیا جائے اسے لے لو، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (زکاۃ کی وصولی کا) کام کیا تھا تو آپ نے مجھے اجرت دی۔
Narrated Ibn al-Saeedi: Umar reported me to collect the sadaqah (i. e. zakat). When I became free, he ordered to give me payment for it. I said: I have worked for the sake of Allah. He said: Take what you have been given, for I held an administrative post in the time of the Messenger of Allah ﷺ, and he gave me payment for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2938
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1045) مشكوة المصابيح (3749)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2944
فوائد ومسائل: 1۔ واجب ہے کہ جس کسی سے کوئی کام لیا جائے۔ تو اس کا حق الخدمت بھی ادا کیا جائے۔ اس طرح کام کرنے والے پر فی الواقع ایک ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے۔ اور تقصیرکی صورت میں جواب طلبی کا حق بھی موجود رہتا ہے۔ ورنہ غفلت کر جانے کا پہلوغالب رہے گا۔
2۔ راوی حدیث کو ابن السعدی بھی کہا گیا ہے اور اس کا اصل نام عبد اللہ یا عمرو یا قدامہ روایت ہوا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2944