(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة رضي الله عنه اخبرته عن بيعة رسول الله صلى الله عليه وسلم النساء، قالت: ما مس رسول الله صلى الله عليه وسلم، يد امراة قط إلا ان ياخذ عليها فإذا اخذ عليها فاعطته، قال:"اذهبي فقد بايعتك". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه أخبرته عن بَيْعَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ، قَالَتْ: مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ، قَالَ:"اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ".
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے کس طرح بیعت لیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، البتہ عورت سے عہد لیتے جب وہ عہد دے دیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 21 (1866)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 60 (3306) (تحفة الأشراف: 16600)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الممتحنة 2 (4891)، والطلاق 20 (5288)، والأحکام 49 (7214)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 43 (2875)، مسند احمد (6/114) (صحیح)»
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ never touched the hand of woman, but he received the oath of allegiance from her. When he received the oath of allegiance from her, she gave it to him, and he said: Go, I have received your oath of allegiance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2935
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7214) صحيح مسلم (1866)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2941
فوائد ومسائل: رسول اللہ ﷺ افراد امت کےلئے بمنزلہ باپ ہوتے ہوئے بعیت جیسےاہم شرعی معاملے میں اجنبی عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتے تھے۔ دوسروں کو اور زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ ایسے ہی عورتوں پر بھی واجب ہے کہ وہ اجانب (غیرمحرم مردوں) سے مصافحہ اور اختلاط سے بچیں۔
2۔ شرعی آداب کو ملحوظ رکھ کر اجنبی عورتوں سے حسب ضرورت جائز معاملات کے بارے میں بات چیت کر لینی جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2941