سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
10. باب فِي أَرْزَاقِ الْعُمَّالِ
باب: ملازمین کی تنخواہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2943
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَرَزَقْنَاهُ رِزْقًا فَمَا أَخَذَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ غُلُولٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم جس کو کسی کام کا عامل بنائیں اور ہم اس کی کچھ روزی (تنخواہ) مقرر کر دیں پھر وہ اپنے مقررہ حصے سے جو زیادہ لے گا تو وہ (مال غنیمت میں) خیانت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1957) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3748)
صححه ابن خزيمة (2369 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2943 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2943
فوائد ومسائل:
دیگر حکومتی اور پرایئویٹ اداروں میں ملازم لوگوں کےلئے اس حدیث میں انتہائی تنبیہ ہے کہ تنخواہ اور معروف تعاون جو ادارہ اپنے کارکنان کے ساتھ کرتا ہو، اس کے علاوہ غلط انداز سے مذید مال یا فوائد حاصل کرنا بہت بڑی اور بُری خیانت ہے۔
خواہ عوام انہیں دیں۔
(اس منصبی ذمہ داری کے عوض میں) یا وہ عوام سے مطالبہ کریں۔
یا حیلے بہانے سے یا چوری چھپے اپنے تحویل میں دیئے گئے فنڈز سے سمیٹنے کی کوشش کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2943