جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ نحر کئے، اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب يعني الإسكندراني، عن عمرو، عن المطلب، عن جابر بن عبد الله، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الاضحى بالمصلى، فلما قضى خطبته نزل من منبره واتي بكبش فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال:" بسم الله والله اكبر هذا عني وعمن لم يضح من امتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الإِسْكَنْدَرَانِيَّ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي»”اللہ کے نام سے، اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎“ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 22 (1521)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3099)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأضاحي 1 (1989)، مسند احمد (3/356، 362) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ا س جملے سے ثابت ہوا کہ مسلم کی جس روایت میں اجمال ہے (یعنی: یہ میری امت کی طرف سے ہے) اس سے مراد امت کے وہ زندہ لوگ ہیں جو عدم استطاعت کے سبب اس سال قربانی نہیں کر سکے تھے نہ کہ مردہ لوگ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: I witnessed sacrificing along with the Messenger of Allah ﷺ at the place of prayer. When he finished his sermon, he descended from his pulpit, and a ram was brought to him. The Messenger of Allah ﷺ slaughtered it with his hand, and said: In the name of Allah, Allah, is Most Great. This is from me and from those who did not sacrifice from my community.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2804
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1521) المطلب بن عبداللّٰه بن حنطب مدلس وصرح بالسماع عند الطحاوي(معاني الآثار 177/4178) في أصل الحديث ولكنه لم يصرح بالسماع في قوله:’’نزل من منبره“ فھذا ضعيف ولأصل الحديث شواھد عند الحاكم (229/4) وغيره دون قوله:’’نزل من منبره‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 101
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأضاحي 17 (3161)، (تحفة الأشراف: 7473)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العیدین 22 (982)، والأضاحي 6 (5552)، سنن الترمذی/الضحایا 9 (1508)، سنن النسائی/العیدین 29 (1590)، والأضاحي 2 (4371)، مسند احمد (2/108، 152) (حسن صحیح)» (ابن عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے متعلق جملہ صحیح نہیں ہے)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، قالت: سمعت عائشة تقول: دف ناس من اهل البادية حضرة الاضحى في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادخروا الثلث، وتصدقوا بما بقي قالت: فلما كان بعد ذلك، قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله لقد كان الناس ينتفعون من ضحاياهم ويجملون منها الودك، ويتخذون منها الاسقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وما ذاك، او كما قال قالوا: يا رسول الله نهيت عن إمساك لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما نهيتكم من اجل الدافة التي دفت عليكم فكلوا وتصدقوا وادخروا". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الأَضْحَى فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادَّخِرُوا الثُّلُثَ، وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ ذَلِكَ، قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الأَسْقِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمَا ذَاكَ، أَوْ كَمَا قَالَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَهَيْتَ عَنْ إِمْسَاكِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا".
عمرہ بنت عبدالرحمٰن کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قربانی کے موقع پر (مدینہ میں) کچھ دیہاتی آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین روز تک کا گوشت رکھ لو، جو باقی بچے صدقہ کر دو“، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو اس کے بعد جب پھر قربانی کا موقع آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! لوگ اس سے پہلے اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھایا کرتے تھے، ان کی چربی محفوظ رکھتے تھے، ان کی کھالوں سے مشکیں بناتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بات کیا ہے؟“ یا ایسے ہی کچھ کہا، تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس وقت اس لیے منع کر دیا تھا کہ کچھ دیہاتی تمہارے پاس آ گئے تھے (اور انہیں بھی کچھ نہ کچھ کھانے کے لیے ملنا چاہیئے تھا)، اب قربانی کے گوشت کھاؤ، صدقہ کرو، اور رکھ چھوڑو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1971)، سنن النسائی/الضحایا 36 (4436)، (تحفة الأشراف: 16165، 17901)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي 14 (1511)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 16 (3160)، موطا امام مالک/الضحایا 4 (7)، مسند احمد (6/51) (صحیح)»
Narrated Aishah: Some people of desert came at the time of sacrifice in the time of Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said: Store up for three days and give the rest as sadaqah (alms). After than the people said to the Messenger of Allah ﷺ: Messenger of Allah, the people used to benefit from their sacrifices, take and dissolve fat from them, and make water-bags (from their skins). The Messenger of Allah ﷺ said: What is that ? or whatever he said: They said: Messenger of Allah ﷺ, you have prohibited to preserve the meat of sacrifice after three days. The Messenger of Allah ﷺ said: I prohibited you due to a body of people who came to you. Now eat, give it as sadaqah (alms), and store up.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2806
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد الحذاء، عن ابي المليح عن نبيشة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا كنا نهيناكم عن لحومها ان تاكلوها فوق ثلاث لكي تسعكم فقد جاء الله بالسعة فكلوا وادخروا واتجروا، الا وإن هذه الايام ايام اكل وشرب وذكر الله عز وجل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ عَنْ لُحُومِهَا أَنْ تَأْكُلُوهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ لِكَيْ تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا، أَلَا وَإِنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے منع کیا تھا کہ وہ تم سب کو پہنچ جائے، اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور بچا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ، سن لو! یہ دن کھانے، پینے اور اللہ عزوجل کی یاد (شکر گزاری) کے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 2 (4241)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 16(3160)، (تحفة الأشراف: 11585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76)، دی/ الأضاحی 6 (2001) (صحیح)»
Narrated Nubayshah: The Prophet ﷺ said: We forbade you to eat their meat for more than three days in order that you might have abundance; now Allah has produced abundance, so you may eat, store up and seek reward. Beware, these days are days of eating, drinking and remembrance of Allah, Most High.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2807
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2645) أصله عند مسلم (1141)
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر میں) قربانی کی اور کہا: ”ثوبان! اس بکری کا گوشت ہمارے لیے درست کرو (بناؤ)“، ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں برابر وہی گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ ہم مدینہ آ گئے۔
Narrated Thawban: The Messenger of Allah ﷺ sacrificed during a journey and then said: Thawban, mend the meat of this goat. I then kept on supplying its meat until we reached Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2808
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي الاشعث، عن شداد بن اوس، قال: خصلتان سمعتهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا قال: غير مسلم، يقول: فاحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبح وليحد احدكم شفرته وليرح ذبيحته. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: خَصْلَتَانِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا قَالَ: غَيْرُ مُسْلِمٍ، يَقُولُ: فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ایک یہ کہ: ”اللہ نے ہر چیز کو اچھے ڈھنگ سے کرنے کو فرض کیا ہے لہٰذا جب تم (قصاص یا حد کے طور پر کسی کو) قتل کرو تو اچھے ڈھنگ سے کرو (یعنی اگر خون کے بدلے خون کرو تو جلد ہی فراغت حاصل کر لو تڑپا تڑپا کر مت مارو)“، (اور مسلم بن ابراہیم کے سوا دوسروں کی روایت میں ہے)”تو اچھے ڈھنگ سے قتل کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو اچھی طرح ذبح کرو اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے“۔
Narrated Shaddad bin Aws: There are two characteristics that I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Allah has decreed that everything should be done in a good way, so when you kill use a good method. The version of the narrators other than Muslim says: "So kill in a good manner. " And when you slaughter, you should use a good method, for one of you should sharpen his knife, and give the animal as little pain as possible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2809
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5513) صحيح مسلم (1956)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، قال: دخلت مع انس على الحكم بن ايوب فراى فتيانا او غلمانا قد نصبوا دجاجة يرمونها، فقال انس: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تصبر البهائم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَرَأَى فِتْيَانًا أَوْ غِلْمَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَقَالَ أَنَسٌ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ.
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 25 (5513)، صحیح مسلم/الصید12(1956)، سنن النسائی/الضحایا 40 (4444)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 10 (3186)، (تحفة الأشراف: 1630)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 171، 191) (صحیح)»
Narrated Hisham bin Zaid: I entered upon al-Hakam bin Ayyub along with Anas. He saw some youths or boys who had set up a hen and shooting at it. Anas said: The Messenger of Allah ﷺ forbade to kill an animal in confinement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2810
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ «فكلوا مما ذكر اسم الله عليه»”سو جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ“(سورۃ الانعام: ۱۱۸) «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه»”اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو“(سورۃ الانعام: ۱۲۱) تو یہ آیت منسوخ ہو چکی ہے، اس میں سے اہل کتاب کے ذبیحے مستثنیٰ ہو گئے ہیں (یعنی ان کے ذبیحے درست ہیں)، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وطَعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم»”اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے“(سورۃ المائدہ: ۵)۔
Narrated Ibn Abbas: The verse: "So eat of (meats) on which Allah's name hath been pronounced" and the verse: "Eat not of (meats) on which Allah's name hath not been pronounced" were abrogated, meaning an exception was made therein by the verse: "The food of the people of the Book is lawful unto you and yours is lawful unto them. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2811