(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب يعني الإسكندراني، عن عمرو، عن المطلب، عن جابر بن عبد الله، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الاضحى بالمصلى، فلما قضى خطبته نزل من منبره واتي بكبش فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال:" بسم الله والله اكبر هذا عني وعمن لم يضح من امتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الإِسْكَنْدَرَانِيَّ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي»”اللہ کے نام سے، اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎“ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔
وضاحت: ۱؎: ا س جملے سے ثابت ہوا کہ مسلم کی جس روایت میں اجمال ہے (یعنی: یہ میری امت کی طرف سے ہے) اس سے مراد امت کے وہ زندہ لوگ ہیں جو عدم استطاعت کے سبب اس سال قربانی نہیں کر سکے تھے نہ کہ مردہ لوگ۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 22 (1521)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3099)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأضاحي 1 (1989)، مسند احمد (3/356، 362) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: I witnessed sacrificing along with the Messenger of Allah ﷺ at the place of prayer. When he finished his sermon, he descended from his pulpit, and a ram was brought to him. The Messenger of Allah ﷺ slaughtered it with his hand, and said: In the name of Allah, Allah, is Most Great. This is from me and from those who did not sacrifice from my community.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2804
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1521) المطلب بن عبداللّٰه بن حنطب مدلس وصرح بالسماع عند الطحاوي(معاني الآثار 177/4178) في أصل الحديث ولكنه لم يصرح بالسماع في قوله:’’نزل من منبره“ فھذا ضعيف ولأصل الحديث شواھد عند الحاكم (229/4) وغيره دون قوله:’’نزل من منبره‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 101
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2810
فوائد ومسائل: 1۔ ایک بکری کا اپنے تمام گھر کے افراد کی طرف سے کفایت کرنا تو بالکل صحیح بات ہے۔ مگر لوگوں کی ایک جماعت کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے۔
2۔ عید گاہ میں بعض اوقات منبر استعمال کرلیا جائے۔ تو جائز ہے۔ جیسے کہ اس حدیث میں بیان ہے۔ علاوہ ازیں صحیح بخاری۔ اورصحیح مسلم میں بھی اس بات کا تزکرہ موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبے سے فارغ ہوئے تو نیچے اترے اور عورتوں کی طرف تشریف لے گئے۔ (صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 961۔ و صحیح مسلم، العیدین، حدیث: 884)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2810