Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
9. باب الإِمَامِ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى
باب: امام کا اپنی قربانی کو عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2811
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ حدَّثَهُمْ عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَذْبَحُ أُضْحِيَّتَهُ بِالْمُصَلَّى وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأضاحي 17 (3161)، (تحفة الأشراف: 7473)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العیدین 22 (982)، والأضاحي 6 (5552)، سنن الترمذی/الضحایا 9 (1508)، سنن النسائی/العیدین 29 (1590)، والأضاحي 2 (4371)، مسند احمد (2/108، 152) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (ابن عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے متعلق جملہ صحیح نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح خ دون الموقوف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه ابن ماجه (3161 وسنده حسن) وأصله عند البخاري (982)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2811 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2811  
فوائد ومسائل:
مستحب یہی ہے کہ امام بالخصوص عید گاہ میں قربانی کرے۔
تاکہ دوسرے لوگوں کو ترغیب ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2811