سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
46. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الْخَيْلِ
46. باب: ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔
Chapter: What Is Disliked Among Horses.
حدیث نمبر: 2547
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن سلم هو ابن عبد الرحمن، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يكره الشكال من الخيل". والشكال يكون الفرس في رجله اليمنى بياض وفي يده اليسرى بياض او في يده اليمنى وفي رجله اليسرى، قال ابو داود: اي مخالف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلْمٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ". وَالشِّكَالُ يَكُونُ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى بَيَاضٌ أَوْ فِي يَدِهِ الْيُمْنَى وَفِي رِجْلِهِ الْيُسْرَى، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَيْ مُخَالِفٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں «شکال» کو ناپسند فرماتے تھے، اور «شکال» یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 27 (1875)، سنن الترمذی/الجھاد 21 (1698)، سنن النسائی/الخیل 4 (3597)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 14(2790)، (تحفة الأشراف: 14890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 436، 461، 476) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ روای نے «شکال» کی تفسیر کی ہے، اہل لغت کے نزدیک گھوڑوں میں «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پاؤں سفید ہوں، اور ایک باقی بدن کے ہم رنگ ہو یا اس کے برعکس ہو، یعنی ایک پاؤں سفید اور باقی تین پاؤں باقی بدن کے ہم رنگ ہیں۔

Abu Hurairah said “The Prophet ﷺ disapproved the shikal horses. Shikal are the horses that are white on their right hind leg and white on their left foreleg or white on their right foreleg and left hind leg. Abu Dawud said “This means alternate legs”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2541


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1875)
47. باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْقِيَامِ عَلَى الدَّوَابِّ وَالْبَهَائِمِ
47. باب: جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Has Been Commanded Regarding Proper Care For Riding Beasts And Cattle.
حدیث نمبر: 2548
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا مسكين يعني بن بكير، حدثنا محمد بن مهاجر، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي كبشة السلولي،عن سهل ابن الحنظلية، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعير قد لحق ظهره ببطنه، فقال:" اتقوا الله في هذه البهائم المعجمة فاركبوها وكلوها صالحة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ يَعْنِي بْنَ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ،عَنْ سَهْلِ ابْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعِيرٍ قَدْ لَحِقَ ظَهْرُهُ بِبَطْنِهِ، فَقَالَ:" اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ فَارْكَبُوهَا وَكُلُوهَا صَالِحَةً".
سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے اونٹ کے پاس سے گزرے جس کا پیٹ اس کی پشت سے مل گیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان بے زبان چوپایوں کے سلسلے میں اللہ سے ڈرو، ان پر سواری بھلے طریقے سے کرو اور ان کو بھلے طریقے سے کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4653)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/181) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں اس وقت کھاؤ جب وہ کھانے کے لائق موٹے اور تندرست ہوں۔

Narrated Sahl ibn al-Hanzaliyyah: The Messenger of Allah ﷺ came upon an emaciated camel and said: Fear Allah regarding these dumb animals. Ride them when they are in good condition and feed them when they are in good condition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2542


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3370)
انظر الحديث السابق (1629) والآتي (2567)
حدیث نمبر: 2549
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا مهدي، حدثنا ابن ابي يعقوب، عن الحسن بن سعد مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن جعفر، قال: اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه ذات يوم فاسر إلي حديثا لا احدث به احدا من الناس، وكان احب ما استتر به رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجته هدفا او حائش نخل، قال: فدخل حائطا لرجل من الانصار فإذا جمل، فلما راى النبي صلى الله عليه وسلم حن وذرفت عيناه فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم فمسح ذفراه فسكت فقال: من رب هذا الجمل لمن هذا الجمل؟ فجاء فتى من الانصار، فقال لي: يا رسول الله، فقال:"افلا تتقي الله في هذه البهيمة التي ملكك الله إياها فإنه شكى إلي انك تجيعه وتدئبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفًا أَوْ حَائِشَ نَخْلٍ، قَالَ: فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنْ الأَنْصَارِ فَإِذَا جَمَلٌ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ فَسَكَتَ فَقَالَ: مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ؟ فَجَاءَ فَتًى مِنْ الأَنْصَارِ، فَقَالَ لِي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:"أَفَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا فَإِنَّهُ شَكَى إِلَيَّ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کیا پھر مجھ سے چپکے سے ایک بات کہی جسے میں کسی سے بیان نہیں کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بشری ضرورت کے تحت چھپنے کے لیے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں، یا تو کوئی اونچا مقام، یا درختوں کا جھنڈ، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا، اس کے بعد پوچھا: یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری جوان آیا، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے، اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 20 (342)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 23 (340)، (لیس عندہما قصة الجمل) (تحفة الأشراف: 5215)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205)، سنن الدارمی/الطھارة 5 (690) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah bin Jafar said “The Messenger of Allah ﷺ seated me behind him (on his ride) one day, and told me secretly a thing asking me not to tell it to anyone. The place for easing dearer to the Messenger of Allah ﷺ was a mound or host of palm trees by which he could conceal himself. He entered the garden of a man from the Ansar (Helpers). All of a sudden when a Camel saw the Prophet ﷺ it wept tenderly producing yearning sound and it eyes flowed. The Prophet ﷺ came to it and wiped the temple of its head. So it kept silence. He then said “Who is the master of this Camel? Whose Camel is this? A young man from the Ansar came and said “This is mine, Messenger of Allah ﷺ. ” He said “Don’t you fear Allaah about this beast which Allaah has given in your possession. It has complained to me that you keep it hungry and load it heavily which fatigues it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2543


قال الشيخ الألباني: صحيح م بجملة الهدف والحائش فقط

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (342 مختصرًا)
مشكوة المصابيح (344)
حدیث نمبر: 2550
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما رجل يمشي بطريق فاشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب، ثم خرج فإذا كلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغني، فنزل البئر فملا خفه فامسكه بفيه حتى رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له فغفر له، فقالوا: يا رسول الله وإن لنا في البهائم لاجرا؟ فقال: في كل ذات كبد رطبة اجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَنِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ فَأَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا؟ فَقَالَ: فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں اترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منہ میں دبا کر اوپر چڑھا اور (کنویں سے نکل کر باہر آ کر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرما لیا اور اسے بخش دیا، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر تر کلیجہ والے (جاندار) میں ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 33 (173)، والمساقاة 9 (2363)، والمظالم 23 (2466)، والأدب 27 (6009)، صحیح مسلم/السلام 41 (2244)، (تحفة الأشراف: 12574)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/375، 517) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ While a man was going on his way, he felt himself thirsty severely. He found a well and e went down in it. He drank water and came out. Suddenly he saw a dog panting and eating soil due to thirst. The man said (to himself) “This dog must have reached the same condition due to thirst as I had reached. So he went down into the well, filled his sock with water, held it with his mouth and came up. He supplied water to the dog. Allaah appreciated this and forgave him. ” They asked “Messenger of Allah ﷺ, Is there any reward for us for these beasts? He replied, For every cool liver there is a reward. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2544


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2363) صحيح مسلم (2244)
48. باب فِي نُزُولِ الْمَنَازِلِ
48. باب: منزل پر اترنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Dismounting At Camps.
حدیث نمبر: 2551
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى، حدثني محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن حمزة الضبي، قال: سمعت انس بن مالك، قال: كنا إذا نزلنا منزلا لا نسبح حتى نحل الرحال.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَمْزَةَ الضَّبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا نَزَلْنَا مَنْزِلًا لَا نُسَبِّحُ حَتَّى نَحُلَّ الرِّحَالُ.
حمزہ ضبی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم کسی جگہ اترتے تو نماز نہ پڑھتے جب تک کہ ہم کجاؤں کو اونٹوں سے نیچے نہ اتار دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 557) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: When we alighted at a station (for stay), we did not pray until we united the saddles of the camels.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2545


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3917)
49. باب فِي تَقْلِيدِ الْخَيْلِ بِالأَوْتَارِ
49. باب: گھوڑے کی گردن میں تانت کے گنڈے پہنانے کا بیان۔
Chapter: Regarding Garlanding Horses With Bowstrings.
حدیث نمبر: 2552
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عباد بن تميم، ان ابا بشير الانصاري اخبره، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا، قال عبد الله بن ابي بكر: حسبت انه قال: والناس في مبيتهم لا يبقين في رقبة بعير قلادة من وتر، ولا قلادة إلا قطعت، قال مالك: ارى ان ذلك من اجل العين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ لَا يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلَادَةٌ مِنْ وَتَرٍ، وَلَا قِلَادَةٌ إِلَّا قُطِعَتْ، قَالَ مَالِكٌ: أَرَى أَنَّ ذَلِكَ مِنْ أَجْلِ الْعَيْنِ.
ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاصد کے ذریعہ پیغام بھیجا، لوگ اپنی خواب گاہوں میں تھے: کسی اونٹ کی گردن میں کوئی تانت کا قلادہ باقی نہ رہے، اور نہ ہی کوئی اور قلادہ ہو مگر اسے کاٹ دیا جائے۔ مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے لوگ یہ گنڈا نظر بد سے بچنے کے لیے باندھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 139 (3005)، صحیح مسلم/اللباس 28 (2115)، (تحفة الأشراف: 11862)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی 13 (39)، مسند احمد (5/216) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Bashir Al Ansari said that he was with the Messenger of Allah ﷺ on one of his journeys. The Messenger of Allah ﷺsent a messenger. The narrator Abdullah bin Abu Bakr said “I think he said while the people were sleeping. No necklace of bowstring or anything else must be left on a Camels’ neck, must be cut off. The narrator Malik said “I think this was due to evil eye. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2546


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3005) صحيح مسلم (2115)
50. باب إِكْرَامِ الْخَيْلِ وَارْتِبَاطِهَا وَالْمَسْحِ عَلَى أَكْفَالِهَا
50. باب: گھوڑوں کی مناسب دیکھ بھال کرنے اور ان کے پٹھوں پر ہاتھ پھیرنے کا بیان۔
Chapter: Being Kind To Horses, And Keeping Them, And Rubbing Down Their Rump.
حدیث نمبر: 2553
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا هشام بن سعيد الطالقاني، اخبرنا محمد بن المهاجر، حدثني عقيل بن شبيب، عن ابي وهب الجشمي، وكانت له صحبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارتبطوا الخيل وامسحوا بنواصيها واعجازها، او قال اكفالها وقلدوها، ولا تقلدوها الاوتار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْتَبِطُوا الْخَيْلَ وَامْسَحُوا بِنَوَاصِيهَا وَأَعْجَازِهَا، أَوْ قَالَ أَكْفَالِهَا وَقَلِّدُوهَا، وَلَا تُقَلِّدُوهَا الْأَوْتَارَ".
ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہیں (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی) صحبت حاصل تھی - وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کو سرحد کی حفاظت کے لیے تیار کرو، اور ان کی پیشانیوں اور پٹھوں پر ہاتھ پھیرا کرو، اور ان کی گردنوں میں قلادہ (پٹہ) پہناؤ، اور انہیں (نظر بد سے بچنے کے لیے) تانت کا قلادہ نہ پہنانا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر رقم (2543)، (تحفة الأشراف: 15520) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گھوڑے کو تیار کرنے سے یہ کنایہ ہے کہ ان کو جہاد کے لئے فربہ کرنا، اور ہاتھ پھیرنے سے مقصود ان کے جسم کو گردوغبار سے صاف کرنا اور ان کی فربہی معلوم کرنا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں گھوڑے کی گردنوں میں کمان کے چلے باندھتے تھے تاکہ نظر بد نہ لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ کے لئے اس سے منع فرمایا کہ اس سے گھوڑے کا گلا نہ گھٹ جائے، نیز یہ عمل تقدیر کو رد نہیں کر سکتا۔

Narrated Abu Wahb al-Jushami,: The Messenger of Allah ﷺ said: Tie the horses, rub down their forelocks and their buttocks (or he said: Their rumps), and put things on their necks, but do not put bowstrings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2547


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديثين السابقين (2543،2544)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
51. باب فِي تَعْلِيقِ الأَجْرَاسِ
51. باب: جانور کے گلے میں گھنٹی لٹکانے کا بیان۔
Chapter: Regarding Hanging Bells (From The Necks Of Animals).
حدیث نمبر: 2554
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن سالم، عن ابي الجراح مولى ام حبيبة، عن ام حبيبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي الْجَرَّاحِ مَوْلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: (رحمت کے) فرشتے ۱؎ اس جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس کے ساتھ گھنٹی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15870)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/326، 327، 426، 427) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد «حَفَظَه» کے علاوہ فرشتے ہیں کیونکہ «حَفَظَه» ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں۔

Narrated Umm Habibah: The Prophet ﷺ said: The angels do not go with a travelling company in which there is a bell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2548


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث الآتي (2555)
حدیث نمبر: 2555
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب او جرس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رحمت کے فرشتے) اس جماعت کے ساتھ نہیں رہتے ہیں جس کے ساتھ کتا یا گھنٹی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12655)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 27 (2113)، سنن الترمذی/الجھاد 25 (1703)، مسند احمد (2/262، 537)، سنن الدارمی/الاستئذان 44 (2718) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “The angels do not accompany the fellow travelers who have a dog or bell (with them). ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2549


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2113)
مشكوة المصابيح (3924)
حدیث نمبر: 2556
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابو بكر بن ابي اويس، حدثني سليمان بن بلال، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" في الجرس مزمار الشيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي الْجَرَسِ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھنٹی کے بارے میں فرمایا: وہ شیطان کی بانسری ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14025)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 27 (2114)، مسند احمد (2/366) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “The bell is a wooden wind musical instrument of Satan. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2550


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2114)

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.