کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
47. باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْقِيَامِ عَلَى الدَّوَابِّ وَالْبَهَائِمِ
47. باب: جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Has Been Commanded Regarding Proper Care For Riding Beasts And Cattle.
حدیث نمبر: 2549
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا مهدي، حدثنا ابن ابي يعقوب، عن الحسن بن سعد مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن جعفر، قال: اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه ذات يوم فاسر إلي حديثا لا احدث به احدا من الناس، وكان احب ما استتر به رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجته هدفا او حائش نخل، قال: فدخل حائطا لرجل من الانصار فإذا جمل، فلما راى النبي صلى الله عليه وسلم حن وذرفت عيناه فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم فمسح ذفراه فسكت فقال: من رب هذا الجمل لمن هذا الجمل؟ فجاء فتى من الانصار، فقال لي: يا رسول الله، فقال:"افلا تتقي الله في هذه البهيمة التي ملكك الله إياها فإنه شكى إلي انك تجيعه وتدئبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفًا أَوْ حَائِشَ نَخْلٍ، قَالَ: فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنْ الأَنْصَارِ فَإِذَا جَمَلٌ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ فَسَكَتَ فَقَالَ: مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ؟ فَجَاءَ فَتًى مِنْ الأَنْصَارِ، فَقَالَ لِي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:"أَفَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا فَإِنَّهُ شَكَى إِلَيَّ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کیا پھر مجھ سے چپکے سے ایک بات کہی جسے میں کسی سے بیان نہیں کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بشری ضرورت کے تحت چھپنے کے لیے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں، یا تو کوئی اونچا مقام، یا درختوں کا جھنڈ، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا، اس کے بعد پوچھا: یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری جوان آیا، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے، اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 20 (342)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 23 (340)، (لیس عندہما قصة الجمل) (تحفة الأشراف: 5215)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205)، سنن الدارمی/الطھارة 5 (690) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah bin Jafar said “The Messenger of Allah ﷺ seated me behind him (on his ride) one day, and told me secretly a thing asking me not to tell it to anyone. The place for easing dearer to the Messenger of Allah ﷺ was a mound or host of palm trees by which he could conceal himself. He entered the garden of a man from the Ansar (Helpers). All of a sudden when a Camel saw the Prophet ﷺ it wept tenderly producing yearning sound and it eyes flowed. The Prophet ﷺ came to it and wiped the temple of its head. So it kept silence. He then said “Who is the master of this Camel? Whose Camel is this? A young man from the Ansar came and said “This is mine, Messenger of Allah ﷺ. ” He said “Don’t you fear Allaah about this beast which Allaah has given in your possession. It has complained to me that you keep it hungry and load it heavily which fatigues it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2543


قال الشيخ الألباني: صحيح م بجملة الهدف والحائش فقط

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (342 مختصرًا)
مشكوة المصابيح (344)

   سنن أبي داود2549عبد الله بن جعفرأفلا تتقي الله في هذه البهيمة التي ملكك الله إياها فإنه شكى إلي أنك تجيعه وتدئبه

سنن ابوداود کی حدیث نمبر 2549 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابوداود 2549  
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزے
اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بےشمار معجزے دے کر بھیجا مثلاًً:
قرآن مجید
مستقبل کے بارے میں سچی پیشین گوئیاں مثلاًً حجاز سے ایک بڑی آگ کا نکلنا، سیدنا عمار بن یاسر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کا شہید ہونا وغیرہ، تفصیل کے لئے دیکھئے امام بیہقی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب: دلائل النبوۃ [6 / 312۔ 552]
چاند کے دو ٹکڑے ہو جانا۔
آپ کے ہاتھ کی انگلیوں سے پانی کا چشمہ جاری ہونا۔
آپ کی جدائی میں کھجور کے تنے کا رونا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی کا پاک و بےداغ ہونا جس کا اعتراف کفار بھی کرتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نبی اُمی (ان پڑھ) ہو کر ہر لحاظ سے مکمل اور جامع دینِ اسلام پیش کرنا۔
ہر دعا کی قبولیت کے ساتھ مستجاب الدعوات ہونا۔
قوت دلائل کے لحاظ سے تمام ا دیان پر دینِ اسلام کا ہمیشہ غالب ہونا۔
بےزبان جانوروں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کلام کرنا مثلاًً
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے تو وہاں ایک اونٹ تھا، جب اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونی سی آواز نکالی اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ چُپ ہو گیا۔ پھر آپ نے پوچھا: اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری نوجوان نے آکر بتایا کہ یا رسول اللہ! یہ میرا اونٹ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أفلا تتقي الله فى هٰذه البهيمة التى ملكك الله إياها؟ فإنه شكا إليّ أنك تجيعه و تدئبه .» کیا تُو اس جانور کے بارے میں اللہ سے نہیں ڈرتا جس کا تجھے اللہ نے مالک بنایا ہے؟ اس (اونٹ) نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اُسے بھوکا رکھتا ہے اور ہمیشہ کام لیتا ہے۔
[سنن ابي داود: 2549 وسنده صحيح واصله فى صحيح مسلم: 342]
ان کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بھی بہت سے معجزات ہیں مثلاًً آپ کے باعث کھانے میں برکت ہونا وغیرہ۔
یہ تحریر محدّث العَصر حَافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق میں موطا إمام مالک کے مقدمہ صفحہ نمبر 44 سے لی گئی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 999   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2549  
فوائد ومسائل:

اونٹ کا نبی کریم ﷺ کو پہچان لینا اور آپ کے سامنے مالک کا اپنے انداز میں شکوہ کرنا نبی کریم ﷺ کا معجزہ ہے۔


جانور سے اسی قدر کام لینا چاہیے۔
جو اس کی طاقت وہمت کے مطابق ہو۔
زیادہ کام لینا اور پھر خدمت بھی نہ کرنا حرام ہے۔
اور خادم کا معاملہ بھی اسی طرح ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2549   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.