سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
39. باب فِيمَنْ يُسْلِمُ وَيُقْتَلُ مَكَانَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
39. باب: اسلام لا کر اسی جگہ اللہ کی راہ میں قتل ہو جانے والے شخص کا بیان۔
Chapter: A Person Who Accepts Islam, And Is Killed In The Same Spot, In The Cause Of Allah, The Most High.
حدیث نمبر: 2537
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان عمرو بن اقيش، كان له ربا في الجاهلية فكره ان يسلم حتى ياخذه فجاء يوم احد فقال: اين بنو عمي؟ قالوا: باحد، قال: اين فلان؟ قالوا: باحد، قال: فاين فلان؟ قالوا: باحد، فلبس لامته وركب فرسه ثم توجه قبلهم فلما رآه المسلمون قالوا: إليك عنا يا عمرو قال: إني قد آمنت، فقاتل حتى جرح، فحمل إلى اهله جريحا فجاءه سعد بن معاذ فقال لاخته: سليه حمية لقومك او غضبا لهم ام غضبا لله، فقال: بل غضبا لله ولرسوله فمات، فدخل الجنة وما صلى لله صلاة.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنْ عَمْرَو بْنَ أُقَيْشٍ، كَانَ لَهُ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَرِهَ أَنْ يُسْلِمَ حَتَّى يَأْخُذَهُ فَجَاءَ يَوْمُ أُحُدٍ فَقَالَ: أَيْنَ بَنُو عَمِّي؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: أَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: فَأَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، فَلَبِسَ لَأْمَتَهُ وَرَكِبَ فَرَسَهُ ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَهُمْ فَلَمَّا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ قَالُوا: إِلَيْكَ عَنَّا يَا عَمْرُو قَالَ: إِنِّي قَدْ آمَنْتُ، فَقَاتَلَ حَتَّى جُرِحَ، فَحُمِلَ إِلَى أَهْلِهِ جَرِيحًا فَجَاءَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ لِأُخْتِهِ: سَلِيهِ حَمِيَّةً لِقَوْمِكَ أَوْ غَضَبًا لَهُمْ أَمْ غَضَبًا لِلَّهِ، فَقَالَ: بَلْ غَضَبًا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَمَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَا صَلَّى لِلَّهِ صَلَاةً.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن اقیش رضی اللہ عنہ کا جاہلیت میں کچھ سود (وصول کرنا) رہ گیا تھا انہوں نے اسے بغیر وصول کئے اسلام قبول کرنا اچھا نہ سمجھا، چنانچہ (جب وصول کر چکے تو) وہ احد کے دن آئے اور پوچھا: میرے چچازاد بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا: احد میں ہیں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، پھر انہوں نے اپنی زرہ پہنی اور گھوڑے پر سوار ہوئے، پھر ان کی جانب چلے، جب مسلمانوں نے انہیں دیکھا تو کہا: عمرو ہم سے دور رہو، انہوں نے کہا: میں ایمان لا چکا ہوں، پھر وہ لڑے یہاں تک کہ زخمی ہو گئے اور اپنے خاندان میں زخم خوردہ اٹھا کر لائے گئے، ان کے پاس سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ آئے اور ان کی بہن سے کہا: اپنے بھائی سے پوچھو: اپنی قوم کی غیرت یا ان کی خاطر غصہ سے لڑے یا اللہ کے واسطہ غضب ناک ہو کر، انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کے واسطہ غضب ناک ہو کر لڑا، پھر ان کا انتقال ہو گیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئے، حالانکہ انہوں نے اللہ کے لیے ایک نماز بھی نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15017) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: Amr ibn Uqaysh had given usurious loans in pre-Islamic period; so he disliked to embrace Islam until he took them. He came on the day of Uhud and asked: Where are my cousins? They (the people) replied: At Uhud. He asked: Where is so-and-so? They said: At Uhud. He asked: Where is so-and-so? They said: At Uhud. He then put on his coat of mail and rode his horse; he then proceeded towards them. When the Muslims saw him, they said: Keep away, Amir. He said: I have become a believer. He fought until he was wounded. He was then taken to his family wounded. Saad ibn Muadh came to his sister: Ask him (whether he fought) out of partisanship, out of anger for them, or out of anger for Allah. He said: Out of anger of Allah and His Messenger. He then died and entered Paradise. He did not offer any prayer for Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2531


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3848)
40. باب فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ بِسِلاَحِهِ
40. باب: اپنے ہی ہتھیار سے زخمی ہو کر مر جانے والے شخص کا بیان۔
Chapter: Regarding A Man Who Dies By His Own Weapon.
حدیث نمبر: 2538
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن، وعبد الله بن كعب بن مالك، قال ابو داود: قال احمد كذا قال: هو يعني ابن وهب، وعنبسة يعني ابن خالد جميعا، عن يونس، قال احمد: والصواب عبد الرحمن بن عبد الله، ان سلمة بن الاكوع، قال: لما كان يوم خيبر قاتل اخي قتالا شديدا فارتد عليه سيفه فقتله، فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، في ذلك وشكوا فيه رجل مات بسلاحه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مات جاهدا مجاهدا، قال ابن شهاب: ثم سالت ابنا لسلمة بن الاكوع، فحدثني عن ابيه بمثل ذلك غير انه قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبوا مات جاهدا مجاهدا فله اجره مرتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَحْمَدُ كَذَا قَالَ: هُوَ يَعْنِي ابْنَ وَهْبٍ، وَعَنْبَسَةُ يَعْنِي ابْنَ خالد جميعا، عَنْ يُونُسَ، قَالَ أَحْمَدُ: وَالصَّوَابُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي ذَلِكَ وَشَكُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ بِمِثْلِ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبُوا مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب جنگ خیبر ہوئی تو میرے بھائی بڑی شدت سے لڑے، ان کی تلوار اچٹ کر ان کو لگ گئی جس نے ان کا خاتمہ کر دیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کے سلسلے میں باتیں کی اور ان کی شہادت کے بارے میں انہیں شک ہوا تو کہا کہ ایک آدمی جو اپنے ہتھیار سے مر گیا ہو (وہ کیسے شہید ہو سکتا ہے؟)، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اللہ کے راستہ میں کوشش کرتے ہوئے مجاہد ہو کر مرا ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: پھر میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے اسی کے مثل بیان کیا، مگر اتنا کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے جھوٹ کہا، وہ جہاد کرتے ہوئے مجاہد ہو کر مرا ہے، اسے دوہرا اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 43 (1802)، سنن النسائی/الجھاد 29 (3152)، (تحفة الأشراف: 4532)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/47، 52) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salamah bin Al Akwa said “On the day of the battle of the Khaibar, my brother fought desperately. But his sword fell back on him and killed him. The Companions of the Messenger of Allah ﷺ talked about him and doubted it (his martyrdom) saying “A man who died with his own weapon”. The Messenger of Allah ﷺ said “he died as a warrior striving in the path of Allaah. Ibn Shihab said “I asked the son of Salamah bin Al Akwa. ” He narrated to me on the authority of his father similar to that except that he said “The Messenger of Allah ﷺ said “They told a lie, he died as a warrior striving in the path of Allaah. There is a double reward for him. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2532


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1802)
حدیث نمبر: 2539
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هشام بن خالد الدمشقي، حدثنا الوليد، عن معاوية بن ابي سلام، عن ابيه، عن جده ابي سلام، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: اغرنا على حي من جهينة فطلب رجل من المسلمين رجلا منهم فضربه، فاخطاه واصاب نفسه بالسيف فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اخوكم يا معشر المسلمين فابتدره الناس فوجدوه قد مات، فلفه رسول الله صلى الله عليه وسلم بثيابه ودمائه وصلى عليه ودفنه، فقالوا: يا رسول الله اشهيد هو؟ قال: نعم وانا له شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَغَرْنَا عَلَى حَيٍّ مِنْ جُهَيْنَةَ فَطَلَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَجُلًا مِنْهُمْ فَضَرَبَهُ، فَأَخْطَأَهُ وَأَصَابَ نَفْسَهُ بِالسَّيْفِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخُوكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ فَوَجَدُوهُ قَدْ مَاتَ، فَلَفَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابِهِ وَدِمَائِهِ وَصَلَّى عَلَيْهِ وَدَفَنَهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشَهِيدٌ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ وَأَنَا لَهُ شَهِيدٌ".
ابو سلام ایک صحابی سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم نے جہینہ کے ایک قبیلہ پر شب خون مارا تو ایک مسلمان نے ایک آدمی کو مارنے کا قصد کیا، اس نے اسے تلوار سے مارا لیکن تلوار نے خطا کی اور اچٹ کر اسی کو لگ گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت! اپنے مسلمان بھائی کی خبر لو، لوگ تیزی سے اس کی طرف دوڑے، تو اسے مردہ پایا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی کے کپڑوں اور زخموں میں لپیٹا، اس پر نماز جنازہ پڑھی اور اسے دفن کر دیا، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا وہ شہید ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور میں اس کا گواہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15677) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سلام ابی سلام مجہول ہیں)

Narrated Abu Salam: Abu Salam reported on the authority of a man from the companion of the Prophet ﷺ. He said: We attacked a tribe of Juhaynah. A man from the Muslims pursued a man of them, and struck him but missed him. He struck himself with the sword. The Messenger of Allah ﷺ said: Your brother, O group of Muslims. The people hastened towards him, but found him dead. The Messenger of Allah ﷺ wrapped him with his clothes and his blood, and offered (funeral) prayer for him and buried him. They said: Messenger of Allah, is he a martyr? He said: Yes, and I am witness to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2533


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سلام بن أبي سلام مجهول (تق: 2706)
و الوليد بن مسلم كان يدلس تدليس التسوية و عنعن!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 93
41. باب الدُّعَاءِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
41. باب: مڈبھیڑ کے وقت دعا (کی قبولیت) کا بیان۔
Chapter: Supplication When Meeting (The Enemy).
حدیث نمبر: 2540
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا موسى بن يعقوب الزمعي، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثنتان لا تردان او قلما تردان الدعاء عند النداء، وعند الباس حين يلحم بعضهم بعضا، قال موسى، وحدثني رزق بن سعيد بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ووقت المطر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، قَالَ مُوسَى، وَحَدَّثَنِي رِزْقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَوَقْتُ الْمَطَرِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو (وقت کی) دعائیں رد نہیں کی جاتیں، یا کم ہی رد کی جاتی ہیں: ایک اذان کے بعد کی دعا، دوسرے لڑائی کے وقت کی، جب دونوں لشکر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں۔ موسیٰ کہتے ہیں: مجھ سے رزق بن سعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا وہ ابوحازم سے روایت کرتے ہیں وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا: اور بارش کے وقت کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4769)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 1 (7)، سنن الدارمی/الصلاة 9 (1236) (صحیح) (لیکن’’وقت المطر‘‘ (بارش کے وقت کا) ٹکڑاحسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 7/294، والصحیحة: 1479)» ‏‏‏‏

Narrated Sahl ibn Saad: The Prophet ﷺ said: Two (prayers) are not rejected, or seldom rejected: Prayer at the time of the call to prayer, and (the prayer) at the time of fighting, when the people grapple with each other. Musa said: Rizq ibn Saeed ibn Abdur Rahman reported from Abu Hazim on the authority of Sahl ibn Saad from the Prophet ﷺ as saying: And while it is raining.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2534


قال الشيخ الألباني: صحيح دون ووقت المطر

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (672)
أخرجه الدارمي (1023 وسنده حسن) وحديث رزق بن سعيد ضعيف لجھالة حاله
42. باب فِيمَنْ سَأَلَ اللَّهَ تَعَالَى الشَّهَادَةَ
42. باب: اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگنے والے شخص کا بیان۔
Chapter: Regarding A Person Who Asks Allah For Martyrdom.
حدیث نمبر: 2541
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هشام بن خالد ابو مروان، وابن المصفى، قالا: حدثنا بقية، عن ابن ثوبان، عن ابيه يرد إلى مكحول إلى مالك بن يخامر، ان معاذ بن جبل. حدثهم، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة، ومن سال الله القتل من نفسه صادقا ثم مات او قتل فإن له اجر شهيد، زاد ابن المصفى من هنا، ومن جرح جرحا في سبيل الله او نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت لونها لون الزعفران وريحها ريح المسك ومن خرج به خراج في سبيل الله فإن عليه طابع الشهداء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مَرْوَانَ، وَابْنُ الْمُصَفَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ يُرَدُّ إِلَى مَكْحُولٍ إِلَى مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ. حدَّثَهُمْ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ نَفْسِهِ صَادِقًا ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ فَإِنَّ لَهُ أَجْرَ شَهِيدٍ، زَادَ ابْنُ الْمُصَفَّى مِنْ هُنَا، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا لَوْنُ الزَّعْفَرَانِ وَرِيحُهَا رِيحُ الْمِسْكِ وَمَنْ خَرَجَ بِهِ خُرَاجٌ فِي سَبِيلِ اللَّهَ فَإِنَّ عَلَيْهِ طَابَعَ الشُّهَدَاءِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ کے راستہ میں اونٹنی دوہنے والے کے دو بار چھاتی پکڑنے کے درمیان کے مختصر عرصہ کے بقدر بھی جہاد کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص نے اللہ سے سچے دل کے ساتھ شہادت مانگی پھر اس کا انتقال ہو گیا، یا قتل کر دیا گیا تو اس کے لیے شہید کا اجر ہے، اور جو اللہ کی راہ میں زخمی ہوا یا کوئی چوٹ پہنچایا ۱؎ گیا تو وہ زخم قیامت کے دن اس سے زیادہ کامل شکل میں ہو کر آئے گا جتنا وہ تھا، اس کا رنگ زعفران کا اور بو مشک کی ہو گی اور جسے اللہ کے راستے میں پھنسیاں (دانے) نکل آئیں تو اس پر شہداء کی مہر لگی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجھاد 19 (1654)، 21 (1956)، سنن النسائی/الجھاد 25 (3143)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 15 (2792)، (تحفة الأشراف: 11359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 235، 243، 244) سنن الدارمی/الجھاد 5 (2439) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «جرح» اور «نکبۃ» دونوں ایک معنیٰ میں ہیں اور ایک قول کے مطابق «جرح» وہ زخم جو کافروں سے پہنچے، اور «نکبۃ» وہ ہے جو سواری سے گرنے اور اپنے ہی ہتھیار کے اچٹ کر لگنے کی وجہ سے ہو۔

Narrated Muadh ibn Jabal: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone fights in Allah's path as long as the time between two milkings of a she-camel, Paradise will be assured for him. If anyone sincerely asks Allah for being killed and then dies or is killed, there will be a reward of a martyr for him. Ibn al-Musaffa added from here: If anyone is wounded in Allah's path, or suffers a misfortune, it will come on the Day of resurrection as copious as possible, its colour saffron, and its odour musk; and if anyone suffers from ulcers while in Allah's path, he will have on him the stamp of the martyrs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2535


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3825)
رواه الترمذي (1657 وسنده صحيح) والنسائي (3143 وسنده صحيح)
43. باب فِي كَرَاهَةِ جَزِّ نَوَاصِي الْخَيْلِ وَأَذْنَابِهَا
43. باب: گھوڑے کی پیشانی اور دم کے بال کاٹنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: Regarding It Being Disliked To Clip The Forelocks And Tails Of Horses.
حدیث نمبر: 2542
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو توبة، عن الهيثم بن حميد. ح وحدثنا خشيش بن اصرم، حدثنا ابو عاصم جميعا، عن ثور بن يزيد، عن نصر الكناني، عن رجل، وقال ابو توبة، عن ثور بن يزيد، عن شيخ من بني سليم، عن عتبة بن عبد السلمي وهذا لفظه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تقصوا نواصي الخيل ولا معارفها ولا اذنابها فإن اذنابها مذابها ومعارفها دفاؤها ونواصيها معقود فيها الخير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ حُمَيْدٍ. ح وَحَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ جَمِيعًا، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَصْرٍ الْكِنَانِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، وَقَالَ أَبُو تَوْبَةَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ وَهَذَا لَفْظُهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَقُصُّوا نَوَاصِي الْخَيْلِ وَلَا مَعَارِفَهَا وَلَا أَذْنَابَهَا فَإِنَّ أَذْنَابَهَا مَذَابُّهَا وَمَعَارِفَهَا دِفَاؤُهَا وَنَوَاصِيَهَا مَعْقُودٌ فِيهَا الْخَيْرُ".
عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گھوڑوں کی پیشانی کے بال نہ کاٹو، اور نہ ایال یعنی گردن کے بال کاٹو، اور نہ دم کے بال کاٹو، اس لیے کہ ان کے دم ان کے لیے مورچھل ہیں، اور ان کے ایال (گردن کے بال) گرمی حاصل کرنے کے لیے ہیں اور ان کی پیشانی میں خیر بندھا ہوا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9751)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/184) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نصر کنانی مجہول راوی ہیں، اور رجل مبہم سے مراد عتبة میں عبید سلمی ہی، مسند احمد (4؍ 184) دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے، اسے ابو عوانة نے اپنی صحیح میں تخریج کیا ہے، (5؍ 19) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 7؍ 297۔ 298)

وضاحت:
۱؎: اس کے رہنے میں برکت ہے، بہتری ہے اور زینت بھی ہے۔

Narrated Utbah ibn AbdusSulami: Utbah heard the Messenger of Allah ﷺ say: Do not cut the forelocks, manes, or tails of horse, for their tails are their means of driving flies, their manes provide them with warmth, and blessing is tide to their forelocks.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2536


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رجل أو رجال من بني سليم لم أعرفھم،ونصر الكناني مجهول (تق: 7116)
ولبعض الحديث شواهد صحيحة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 93
44. باب فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ أَلْوَانِ الْخَيْلِ
44. باب: گھوڑوں کے پسندیدہ رنگوں کا بیان۔
Chapter: Regarding What Colors Are Recommended In Horses.
حدیث نمبر: 2543
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا هشام بن سعيد الطالقاني، حدثنا محمد بن المهاجر الانصاري، حدثني عقيل بن شبيب، عن ابي وهب الجشمي، وكانت له صحبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بكل كميت اغر محجل او اشقر اغر محجل او ادهم اغر محجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ".
ابو وہب جشمی سے روایت ہے اور انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل تھی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اوپر ہر چتکبرے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا سرخ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا کالے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے گھوڑے کو لازم پکڑو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الخیل 2 (3595)، و یأتي برقم (2553)، (تحفة الأشراف: 15519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/345) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس میں عقیل مجہول راوی ہیں صرف ابن حبان نے توثیق کی ہے اور حدیث کو اپنی صحیح میں روایت کیا ہے، لیکن جابر کی حدیث سے جو مسند احمد (3؍352) میں ہے یہ حدیث حسن کے درجہ میں ہے) ملاحظہ ہو:صحیح ابی داود (7؍306)

Narrated Abu Wahb al-Jushami,: The Messenger of Allah ﷺ said: Keep to every dark bay horse with a white blaze and white on the legs, or sorrel with a white blaze and white on the legs, or black with a white blaze and white on the legs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2537


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3595)
عقيل بن شبيب مجهول (تق: 4660)
ولبعض الحديث شاهد حسن عند الترمذي (1696،1697) و ابن ماجه (2789)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 93
حدیث نمبر: 2544
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف الطائي، حدثنا ابو المغيرة، حدثنا محمد بن مهاجر، حدثنا عقيل بن شبيب، عن ابي وهب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بكل اشقر اغر محجل او كميت اغر"، فذكر نحوه قال محمد يعني ابن مهاجر سالته: لم فضل الاشقر؟ قال: لان النبي صلى الله عليه وسلم بعث سرية فكان اول من جاء بالفتح صاحب اشقر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِكُلِّ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ كُمَيْتٍ أَغَرَّ"، فَذَكَرَ نَحْوَهُ قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ مُهَاجِرٍ سَأَلْتُهُ: لِمَ فُضِّلَ الْأَشْقَرُ؟ قَالَ: لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ جَاءَ بِالْفَتْحِ صَاحِبُ أَشْقَرَ.
ابو وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اوپر ہر سرخ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا ہر چتکبرے سفید پیشانی کے گھوڑے لازم پکڑو ۱؎، پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا۔ محمد یعنی ابن مہاجر کہتے ہیں: میں نے عقیل سے پوچھا: سرخ رنگ کے گھوڑے کی فضیلت کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: اس وجہ سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ بھیجا تو سب سے پہلے جو شخص فتح کی بشارت لے کر آیا وہ سرخ گھوڑے پر سوار تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15519) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «أشقر» سرخ گھوڑے کو کہتے ہیں، اور اس کی دم بھی سرخ ہوتی ہے، اور «كميت» کی دم اور بال سیاہ ہوتے ہیں۔

Narrated Abu Wahb: The Prophet ﷺ said: Keep to every sorrel horse with a white blaze and white on the legs, or dark bay with a white blaze. He then mentioned something similar. Muhammad ibn al-Muhajir said: I asked him: Why was a sorrel horse preferred? He replied: Because the Prophet ﷺ had sent a contingent, and the man who first brought the news of victory was the rider of a sorrel horse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2538


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (2543)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 93
حدیث نمبر: 2545
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا حسين بن محمد، عن شيبان، عن عيسى بن علي، عن ابيه، عن جده ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمن الخيل في شقرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُمْنُ الْخَيْلِ فِي شُقْرِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی برکت سرخ رنگ کے گھوڑے میں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجھاد 20 (1695)، (تحفة الأشراف: 6290)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/272) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان میں توالد و تناسل زیادہ ہوتا ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: The most favoured horses are the sorrel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2539


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3879)
45. باب هَلْ تُسَمَّى الأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ فَرَسًا
45. باب: کیا گھوڑی کا نام فرس رکھا جائے گا؟
Chapter: Can A Mare Be Called A (Faras ) Horse?
حدیث نمبر: 2546
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن مروان الرقي، حدثنا مروان بن معاوية، عن ابي حيان، حدثنا ابو زرعة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسمي:" الانثى من الخيل فرسا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو زَرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَمِّي:" الْأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ فَرَسًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے کی مادہ کو بھی «فرس» کا نام دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14932) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ used to name a mare a horse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2540


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مروان بن معاوية الفزاري صرح بالسماع عند الحاكم (2/144) والبيھقي

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.