سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
41. باب الدُّعَاءِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
باب: مڈبھیڑ کے وقت دعا (کی قبولیت) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2540
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، قَالَ مُوسَى، وَحَدَّثَنِي رِزْقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَوَقْتُ الْمَطَرِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو (وقت کی) دعائیں رد نہیں کی جاتیں، یا کم ہی رد کی جاتی ہیں: ایک اذان کے بعد کی دعا، دوسرے لڑائی کے وقت کی، جب دونوں لشکر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں“۔ موسیٰ کہتے ہیں: مجھ سے رزق بن سعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا وہ ابوحازم سے روایت کرتے ہیں وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا: ”اور بارش کے وقت کی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4769)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 1 (7)، سنن الدارمی/الصلاة 9 (1236) (صحیح) (لیکن’’وقت المطر‘‘ (بارش کے وقت کا) ٹکڑاحسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 7/294، والصحیحة: 1479)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون ووقت المطر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (672)
أخرجه الدارمي (1023 وسنده حسن) وحديث رزق بن سعيد ضعيف لجھالة حاله
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2540 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2540
فوائد ومسائل:
اذان اور قتال دونوں عمل اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے لئے ہیں۔
لہذا ان اوقات م میں دعایئں قبول ہوتی ہیں۔
درج زیل حدیث میں جہاد میں معمولی وقت لگانے کی فضیلت کا ذکر آرا ہے۔
خیال رہے کہ بارش کے وقت کا جملہ صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔
(علامہ البانی)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2540