سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
---.
---. باب: تاجر روزہ چھوڑ سکتا ہے۔
Chapter:.
حدیث نمبر: 2403
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن عبد المجيد المدني، قال: سمعت حمزة بن محمد بن حمزة الاسلمي، يذكر ان اباه، اخبره عن جده، قال: قلت:" يا رسول الله، إني صاحب ظهر اعالجه اسافر عليه واكريه، وإنه ربما صادفني هذا الشهر يعني رمضان، وانا اجد القوة وانا شاب واجد بان اصوم يا رسول الله اهون علي من ان اؤخره فيكون دينا، افاصوم يا رسول الله اعظم لاجري، او افطر؟ قال: اي ذلك شئت يا حمزة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ، يَذْكُرُ أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي صَاحِبُ ظَهْرٍ أُعَالِجُهُ أُسَافِرُ عَلَيْهِ وَأَكْرِيهِ، وَإِنَّهُ رُبَّمَا صَادَفَنِي هَذَا الشَّهْرُ يَعْنِي رَمَضَانَ، وَأَنَا أَجِدُ الْقُوَّةَ وَأَنَا شَابٌّ وَأَجِدُ بِأَنْ أَصُومَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ أَنْ أُؤَخِّرَهُ فَيَكُونُ دَيْنًا، أَفَأَصُومُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْظَمُ لِأَجْرِي، أَوْ أُفْطِرُ؟ قَالَ: أَيُّ ذَلِكَ شِئْتَ يَا حَمْزَةُ".
حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں سواریوں والا ہوں، انہیں لے جایا کرتا ہوں، ان پر سفر کرتا ہوں اور انہیں کرایہ پر بھی دیتا ہوں، اور بسا اوقات مجھے یہی مہینہ یعنی رمضان مل جاتا ہے اور میں جوان ہوں اپنے اندر روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں، میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ روزہ مؤخر کرنے سے آسان یہ ہے کہ اسے رکھ لیا جائے، تاکہ بلاوجہ قرض نہ بنا رہے، اللہ کے رسول! میرے لیے روزہ رکھنے میں زیادہ ثواب ہے یا چھوڑ دینے میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! جیسا بھی تم چاہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد المؤلف بہذا السیاق، وانظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 3440) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة محمد بن حمزة اور محمد بن عبد المجید لین الحدیث ہیں)

Narrated Hamzat al-Aslami: I said: Messenger of Allah. I am a master of mounts and I use them! I myself travel on them and I rent them. This month, that is, Ramadan, happend to come to me (while I am on a journey), and I find myself strong enough (to fast) as I am young, and I find that it is easier for me to fast than to postpone it, and i becomes debt due from me. Does it bring me more reward, Messenger of Allah, if I fast, or if I break ? He replied: Whichever you like, Hamzah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2397


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن عبدالمجيد و حمزة بن محمد بن حمزة: مجهولان انظرالتحرير (6096،1531)
والحديث السابق (الأصل:2402) صحيح،يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89
حدیث نمبر: 2404
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فرفعه إلى فيه ليريه الناس وذلك في رمضان. فكان ابن عباس يقول: قد" صام النبي صلى الله عليه وسلم وافطر، فمن شاء صام ومن شاء افطر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ. فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَدْ" صَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے یہاں تک کہ مقام عسفان پر پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پانی وغیرہ کا) برتن منگایا اور اسے اپنے منہ سے لگایا تاکہ آپ اسے لوگوں کو دکھا دیں (کہ میں روزے سے نہیں ہوں) اور یہ رمضان میں ہوا، اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا ہے اور افطار بھی کیا ہے، تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 38 (1948)، صحیح مسلم/الصیام 15 (1113)، سنن النسائی/الصیام 31 (2293)، (تحفة الأشراف: 5749)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 10(1661)، موطا امام مالک/الصیام 7 (21)، مسند احمد (1/244، 350)، سنن الدارمی/الصوم 15 (1749) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ left Madina for Makkah till he reached 'Usfan, He then called for a vessel (of water). It was raised to his mouth to show it to the people, and that was in Ramadan. Ibn Abbas used to say: The Prophet ﷺ fasted and he broke his fast. He who likes may fast and he who likes may break.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2398


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1948) صحيح مسلم (1133)
حدیث نمبر: 2405
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زائدة، عن حميد الطويل، عن انس، قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فصام بعضنا وافطر بعضنا." فلم يعب الصائم على المفطر ولا المفطر على الصائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ بَعْضُنَا وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا." فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان میں سفر کیا تو ہم میں سے بعض لوگوں نے روزہ رکھا اور بعض نے نہیں رکھا تو نہ تو روزہ توڑنے والوں نے، روزہ رکھنے والوں پر عیب لگایا، اور نہ روزہ رکھنے والوں نے روزہ توڑنے والوں پر عیب لگایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 37 (1947)، صحیح مسلم/الصیام 15 (1118)، (تحفة الأشراف: 660)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 7 (23) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas: We travelled along with the Prophet ﷺ during Ramadan. Some of us were fasting and other broke their fast. Those who fasted did not find fault with those who broke, and those who broke their fast did not find fault with those who fasted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2399


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1947) صحيح مسلم (1118)
حدیث نمبر: 2406
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ووهب بن بيان، المعنى قالا: حدثنا ابن وهب، حدثني معاوية، عن ربيعة بن يزيد، انه حدثه عن قزعة، قال: اتيت ابا سعيد الخدري وهو يفتي الناس وهم مكبون عليه، فانتظرت خلوته. فلما خلا سالته عن صيام رمضان في السفر. فقال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في رمضان عام الفتح. فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم ونصوم حتى بلغ منزلا من المنازل، فقال:" إنكم قد دنوتم من عدوكم والفطر اقوى لكم". فاصبحنا منا الصائم ومنا المفطر. قال: ثم سرنا فنزلنا منزلا، فقال:" إنكم تصبحون عدوكم والفطر اقوى لكم، فافطروا". فكانت عزيمة من رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال ابو سعيد: ثم لقد رايتني اصوم مع النبي صلى الله عليه وسلم قبل ذلك وبعد ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ يُفْتِي النَّاسَ وَهُمْ مُكِبُّونَ عَلَيْهِ، فَانْتَظَرْتُ خَلْوَتَهُ. فَلَمَّا خَلَا سَأَلْتُهُ عَنْ صِيَامِ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ. فَقَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ عَامَ الْفَتْحِ. فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ وَنَصُومُ حَتَّى بَلَغَ مَنْزِلًا مِنَ الْمَنَازِلِ، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ". فَأَصْبَحْنَا مِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ. قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَقَالَ:" إِنَّكُمْ تُصَبِّحُونَ عَدُوَّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ، فَأَفْطِرُوا". فَكَانَتْ عَزِيمَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ وَبَعْدَ ذَلِكَ.
قزعہ کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ لوگوں کو فتوی دے رہے تھے، اور لوگ ان پر جھکے جا رہے تھے تو میں تنہائی میں ملاقات کی غرض سے انتظار کرتا رہا، جب وہ اکیلے رہ گئے تو میں نے سفر میں رمضان کے مہینے کے روزے کا حکم دریافت کیا، انہوں نے کہا: ہم فتح مکہ کے سال رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر پر نکلے، سفر میں اللہ کے رسول بھی روزے رکھتے تھے اور ہم بھی، یہاں تک کہ جب منزلیں طے کرتے ہوئے ایک پڑاؤ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم دشمن کے بالکل قریب آ گئے ہو، روزہ چھوڑ دینا تمہیں زیادہ توانائی بخشے گا، چنانچہ دوسرے دن ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا اور کچھ نے نہیں رکھا، پھر ہمارا سفر جاری رہا پھر ہم نے ایک جگہ قیام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح تم دشمن کے پاس ہو گے اور روزہ نہ رکھنا تمہارے لیے زیادہ قوت بخش ہے، لہٰذا روزہ چھوڑ دو، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تاکید تھی۔ ابوسعید کہتے ہیں: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سے پہلے بھی روزے رکھے اور اس کے بعد بھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 16 (1120)، (تحفة الأشراف: 4283)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصیام 31 (2311)، مسند احمد (3/35) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Qazaah: I came to Abu Saeed al-Khudri while he was giving his legal opinion to the people who bent down on him. So I waited to see hi when he was alone. When he became alone, I asked him about keeping fast while travelling. He said: we went out along with the Prophet ﷺ in Ramadan in the year of conquest of Makkah. The Messenger of Allah ﷺ fasted and we fasted until he reached a certain stage. He said: You have come near your enemy; the breaking of fast will bring you more strength. Then morning came when some of us fasted and other broke their fast. He (Abu Saeed al-Khudri) said: We then proceeded and alighted at a stage. He said: You are going to attack your enemy tomorrow morning ; breaking the fast will bring you more strength ; so break your fast (i. e. do not keep fast). This resolution (of breaking the fast) took place (due to the announcement) from the Messenger of Allah ﷺ. Abu Saeed said: Then I found myself keeping fast along with the Prophet ﷺ before and after that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2400


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1120)
43. باب اخْتِيَارِ الْفِطْرِ
43. باب: سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: The Preference To Break The Fast (While On A Journey).
حدیث نمبر: 2407
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن محمد بن عبد الرحمن يعني ابن سعد بن زرارة، عن محمد بن عمرو بن حسن، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يظلل عليه والزحام عليه. فقال:" ليس من البر الصيام في السفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُظَلَّلُ عَلَيْهِ وَالزِّحَامُ عَلَيْهِ. فَقَالَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 36 (1946)، صحیح مسلم/الصیام 15 (1115)، سنن النسائی/الصیام 27 (2264)، (تحفة الأشراف: 2645)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/299، 317، 319، 352، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ saw a man who had been put in the shade and saw a crowd of people around him (in the course of a journey). He said: Fasting while on journey is not part of righteousness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2401


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1946) صحيح مسلم (1115)
حدیث نمبر: 2408
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا ابو هلال الراسبي، حدثنا ابن سوادة القشيري، عن انس بن مالك، رجل من بني عبد الله بن كعب إخوة بني قشير، قال: اغارت علينا خيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم فانتهيت، او قال: فانطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ياكل. فقال: اجلس فاصب من طعامنا هذا. فقلت: إني صائم. قال: اجلس احدثك عن الصلاة وعن الصيام" إن الله تعالى وضع شطر الصلاة او نصف الصلاة والصوم عن المسافر وعن المرضع او الحبلى والله لقد قالهما جميعا او احدهما". قال: فتلهفت نفسي ان لا اكون اكلت من طعام رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ الرَّاسِبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ إِخْوَةِ بَنِي قُشَيْرٍ، قَالَ: أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَيْتُ، أَوْ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ. فَقَالَ: اجْلِسْ فَأَصِبْ مِنْ طَعَامِنَا هَذَا. فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ. قَالَ: اجْلِسْ أُحَدِّثْكَ عَنِ الصَّلَاةِ وَعَنِ الصِّيَامِ" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ شَطْرَ الصَّلَاةِ أَوْ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ أَوِ الْحُبْلَى وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا جَمِيعًا أَوْ أَحَدَهُمَا". قَالَ: فَتَلَهَّفَتْ نَفْسِي أَنْ لَا أَكُونَ أَكَلْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک ۱؎ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (جو بنی قشیر کے برادران بنی عبداللہ بن کعب کے ایک فرد ہیں) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑ سوار دستے نے ہم پر حملہ کیا، میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، یا یوں کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھو، اور ہمارے کھانے میں سے کچھ کھاؤ، میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا بیٹھو، میں تمہیں نماز اور روزے کے بارے میں بتاتا ہوں: اللہ نے (سفر میں) نماز آدھی کر دی ہے، اور مسافر، دودھ پلانے والی، اور حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے، قسم اللہ کی! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کا ذکر کیا یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے نہ کھا پانے کا افسوس رہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 21 (715)، سنن النسائی/الصیام 28 (2276)، سنن ابن ماجہ/الصیام 12 (1667)، (تحفة الأشراف: 1732)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/347، 5/29) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص کے علاوہ ہیں۔

Narrated Anas ibn Malik: A man from Banu Abdullah ibn Kab brethren of Banu Qushayr (not Anas ibn Malik, the well-known Companion), said: A contingent from the cavalry of the Messenger of Allah ﷺ raided us. I reached (for he said went) to the Messenger of Allah ﷺ who was taking his meals. He said: Sit down, and take some from this meal of ours. I said: I am fasting, he said: Sit down, I shall tell you about prayer and fasting. Allah has remitted half the prayer to a traveller, and fasting to the traveller, the woman who is suckling an infant and the woman who is pregnant, I swear by Allah, he mentioned both (i. e. suckling and pregnant women) or one of them. I was grieved for not taking the food of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2402


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2025)
رواه النسائي (2317 وسنده حسن)
44. باب فِيمَنِ اخْتَارَ الصِّيَامَ
44. باب: سفر میں روزہ رکھنا افضل ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: Whoever Preferred To Fast (While On A Journey).
حدیث نمبر: 2409
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن الفضل، حدثنا الوليد، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، حدثني إسماعيل بن عبيد الله، حدثتني ام الدرداء، عن ابي الدرداء، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض غزواته في حر شديد حتى إن احدنا ليضع يده على راسه او كفه على راسه من شدة الحر، ما فينا صائم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم وعبد الله بن رواحة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ أَوْ كَفَّهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، مَا فِينَا صَائِمٌ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی غزوے میں نکلے، گرمی اس قدر شدید تھی کہ شدت کی وجہ سے ہم میں سے ہر شخص اپنا ہاتھ یا اپنی ہتھیلی اپنے سر پر رکھ لیتا، اس موقعے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 35(1945)، صحیح مسلم/الصیام 17(1122)، (تحفة الأشراف: 10978)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 10 (1663)، مسند احمد (5/194، 6/144) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu al-Darda: We went out along with the Messenger of Allah ﷺ for some battle in intense heat, so much so that one of us placed his hand on his head, or placed his palm on his head, due to intense heat, No one of us fasted except the Messenger of Allah ﷺ and Abdullah bin Rawahah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2403


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1945) صحيح مسلم (1122)
حدیث نمبر: 2410
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حامد بن يحيى، حدثنا هاشم بن القاسم. ح وحدثنا عقبة بن مكرم، حدثنا ابو قتيبة، المعنى قالا: حدثنا عبد الصمد بن حبيب بن عبد الله الازدي، حدثني حبيب بن عبد الله، قال: سمعت سنان بن سلمة بن المحبق الهذلي، يحدث عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له حمولة تاوي إلى شبع فليصم رمضان حيث ادركه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ. ح وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سِنَانَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ الْهُذَلِيِّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ حَمُولَةٌ تَأْوِي إِلَى شِبَعٍ فَلْيَصُمْ رَمَضَانَ حَيْثُ أَدْرَكَهُ".
سلمہ بن محبق ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس منزل پر ایسی سواری ہو جو اسے ایسی جگہ پہنچا سکے جہاں اسے راحت و آسودگی ملے تو وہ جہاں بھی رمضان کا مہینہ پا لے روزے رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/474، 476، 5/7) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد الصمد ضعیف ہیں)

Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq al-Hudhali: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone has a riding beast which carries him to where he can get sufficient food, he should keep the fast of Ramadan wherever he is when it comes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2404


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حبيب بن عبد اللّٰه مجهول و عبدالصمد ضعيف،ضعفه الجمهور (انظر الحديث المتقدم:1245)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89
حدیث نمبر: 2411
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن المهاجر، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا عبد الصمد بن حبيب، قال: حدثني ابي، عن سنان بن سلمة، عن سلمة بن المحبق، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ادركه رمضان في السفر، فذكر معناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ فِي السَّفَرِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حالت سفر میں رمضان جسے پا لے …، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4561) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Salamah bin al-Muhabbaq: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone is on a journey and Ramadan comes. . . He then narrated the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2405


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (2410 ] 1245[)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89
45. باب مَتَى يُفْطِرُ الْمُسَافِرُ إِذَا خَرَجَ
45. باب: مسافر سفر پر نکلے تو کتنی دور جا کر روزہ توڑ سکتا ہے؟
Chapter: When Does The Traveler Break His Fast After Setting Out?
حدیث نمبر: 2412
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثني عبد الله بن يزيد. ح وحدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا عبد الله بن يحيى المعنى، حدثني سعيد بن ابي ايوب، وزاد جعفر، والليث، حدثني يزيد بن ابي حبيب، ان كليب بن ذهل الحضرمي، اخبره عن عبيد، قال جعفر ابن جبر، قال:" كنت مع ابي بصرة الغفاري صاحب النبي صلى الله عليه وسلم في سفينة من الفسطاط في رمضان، فرفع ثم قرب غداه. قال جعفر في حديثه: فلم يجاوز البيوت حتى دعا بالسفرة. قال: اقترب. قلت: الست ترى البيوت؟ قال ابو بصرة: اترغب عن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟". قال جعفر في حديثه: فاكل.
(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ. ح وحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، وَزَادَ جَعْفَرٌ، وَاللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ كُلَيْبَ بْنَ ذُهْلٍ الْحَضْرَمِيَّ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ جَعْفَرٌ ابْنُ جَبْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفِينَةٍ مِنْ الْفُسْطَاطِ فِي رَمَضَانَ، فَرُفِعَ ثُمَّ قُرِّبَ غَدَاهُ. قَالَ جَعْفَرٌ فِي حَدِيثِهِ: فَلَمْ يُجَاوِزْ الْبُيُوتَ حَتَّى دَعَا بِالسُّفْرَةِ. قَالَ: اقْتَرِبْ. قُلْتُ: أَلَسْتَ تَرَى الْبُيُوتَ؟ قَالَ أَبُو بَصْرَةَ: أَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟". قَالَ جَعْفَرٌ فِي حَدِيثِهِ: فَأَكَلَ.
عبید بن جبر کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رمضان میں ایک کشتی میں تھا جو فسطاط شہر کی تھی، کشتی پر بیٹھے ہی تھے کہ صبح کا کھانا آ گیا، (جعفر کی روایت میں ہے کہ) شہر کے گھروں سے ابھی آگے نہیں بڑھے تھے کہ انہوں نے دستر خوان منگوایا اور کہنے لگے: نزدیک آ جاؤ، میں نے کہا: کیا آپ (شہر کے) گھروں کو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ (ابھی تو شہر بھی نہیں نکلا اور آپ کھانا کھا رہے ہیں) کہنے لگے: کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ (جعفر کی روایت میں ہے) تو انہوں نے کھانا کھایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3446)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/7، 398) سنن الدارمی/الصوم 17(1754) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Busrah al-Ghifari,: Jafar ibn Jubayr said: I accompanied Abu Busrah al-Ghifari, a Companion of the Messenger of Allah ﷺ, in a boat proceeding from al-Fustat (Cairo) during Ramadan. He was lifted (to the boat), then his meal was brought to him. The narrator Jafar said in his version: He did not go beyond the houses (of the city) but he called for the dining sheet. He said (to me): Come near. I said: Do you not see the houses? Abu Busrah said: Do you detest the sunnah (practice) of the Messenger of Allah ﷺ? The narrator Jafar said in his version: He then ate (it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2406


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
كليب بن ذھل مستور،لم يوثقه غير ابن حبان ولم يعرفه ابن خزيمة (2040)
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.