عبید بن جبر کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رمضان میں ایک کشتی میں تھا جو فسطاط شہر کی تھی، کشتی پر بیٹھے ہی تھے کہ صبح کا کھانا آ گیا، (جعفر کی روایت میں ہے کہ) شہر کے گھروں سے ابھی آگے نہیں بڑھے تھے کہ انہوں نے دستر خوان منگوایا اور کہنے لگے: نزدیک آ جاؤ، میں نے کہا: کیا آپ (شہر کے) گھروں کو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ (ابھی تو شہر بھی نہیں نکلا اور آپ کھانا کھا رہے ہیں) کہنے لگے: کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ (جعفر کی روایت میں ہے) تو انہوں نے کھانا کھایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3446)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/7، 398) سنن الدارمی/الصوم 17(1754) (صحیح)»
Narrated Abu Busrah al-Ghifari,: Jafar ibn Jubayr said: I accompanied Abu Busrah al-Ghifari, a Companion of the Messenger of Allah ﷺ, in a boat proceeding from al-Fustat (Cairo) during Ramadan. He was lifted (to the boat), then his meal was brought to him. The narrator Jafar said in his version: He did not go beyond the houses (of the city) but he called for the dining sheet. He said (to me): Come near. I said: Do you not see the houses? Abu Busrah said: Do you detest the sunnah (practice) of the Messenger of Allah ﷺ? The narrator Jafar said in his version: He then ate (it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2406
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف كليب بن ذھل مستور،لم يوثقه غير ابن حبان ولم يعرفه ابن خزيمة (2040) وللحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2412
فوائد ومسائل: سفر شروع ہوتے ہی افطار کر لینا جائز ہے۔ گھروں سے دور ہونا کوئی ضروری نہیں۔ حسن بصری رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ گھر ہی میں افطار کر سکتا ہے۔ اسحٰق بن راہویہ رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھے تو افطار کر لے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2412