ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کی ازواج مطہرات) کے مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ۱؎، میں نے کہا: نش کیا ہے؟ فرمایا: آدھا اوقیہ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1426)، سنن النسائی/النکاح 66 (3349)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1886)، (تحفة الأشراف: 17739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6 /94)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2245) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بارہ اوقیہ کے (۴۸۰) درہم اورنش کے (۲۰) درہم، کل پانچ سو درہم ہوئے، جو وزن سے تیرہ سو پچھتر گرام (۱۳۷۵) کے مساوی ہے (یعنی ایک کیلو تین سو پچھتر گرام چاندی)۔ ۲؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے ساڑھے بارہ اوقیہ کے کل پانچ سو درہم ہوئے۔
Abu Salamah said “I asked Aishah about the dower given by the Messenger of Allah ﷺ. She said “It was twelve Uqiyahs and a nashsh”. I asked “What is nashsh?” She said it is half an uqiyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2100
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي العجفاء السلمي، قال: خطبنا عمر رحمه الله، فقال:" الا لا تغالوا بصدق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا او تقوى عند الله لكان اولاكم بها النبي صلى الله عليه وسلم، ما اصدق رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من نسائه، ولا اصدقت امراة من بناته اكثر من ثنتي عشرة اوقية". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَالَ:" أَلَا لَا تُغَالُوا بِصُدُقِ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً".
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے، اللہ ان پر رحم کرے، ہمیں خطاب فرمایا اور کہا: خبردار! عورتوں کے مہر بڑھا چڑھا کر مت باندھو اس لیے کہ اگر یہ (مہر کی زیادتی) دنیا میں باعث شرف اور اللہ کے یہاں تقویٰ اور پرہیزگاری کا ذریعہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار تھے، آپ نے تو اپنی کسی بھی بیوی اور بیٹی کا بارہ اوقیہ (چار سو اسی درہم) سے زیادہ مہر نہیں رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 66 (3351)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1887)، (تحفة الأشراف: 10655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41،48)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2246) (حسن صحیح)»
Abul Ajfa as-Sulami said: Umar (Allah be pleased with him) delivered a speech to us and said: Do not go to extremes in giving women their dower, for if it represented honour in this world and piety in Allah's sight, the one of you most entitled to do so would have been the Prophet ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ did not marry any of his wives or gave any of his daughters in marriage for more than twelve uqiyahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2101
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3204) أخرجه الترمذي (1114م، وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا حجاج بن ابي يعقوب الثقفي، حدثنا معلى بن منصور، حدثنا ابن المبارك، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن ام حبيبة، انها كانت تحت عبيد الله بن جحش فمات بارض الحبشة فزوجها النجاشي النبي صلى الله عليه وسلم وامهرها عنه اربعة آلاف، وبعث بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم مع شرحبيل ابن حسنة". قال ابو داود: حسنة هي امه. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ فَمَاتَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمْهَرَهَا عَنْهُ أَرْبَعَةَ آلَافٍ، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: حَسَنَةُ هِيَ أُمُّهُ.
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ عبیداللہ بن حجش کے نکاح میں تھیں، حبشہ میں ان کا انتقال ہو گیا تو نجاشی (شاہ حبشہ) نے ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا، اور آپ کی جانب سے انہیں چار ہزار (درہم) مہر دے کر شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کر دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حسنہ شرحبیل کی والدہ ۲؎ ہیں۔
وضاحت: ۱؎: ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سب سے زیادہ انہیں کا مہر تھا، باقی ازاواج مطہرات اور صاحبزادیوں کا مہر حد سے حد پانچ سو درہم تک تھا، جیسا کہ حدیث نمبر (۲۱۰۵) میں گزرا۔ ۲؎: یہ والد کے بجائے اپنی والدہ کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں۔
Urwah reported on the authority of Umm Habibah that she was married to Abdullah ibn Jahsh who died in Abyssinia, so the Negus married her to the Prophet ﷺ giving her on his behalf a dower of four thousand (dirhams). He sent her to the Messenger of Allah ﷺ with Shurahbil ibn Hasanah. Abu Dawud said: Hasanah is his mother.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2102
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحديث السابق (2086) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 80
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ نجاشی (شاہ حبشہ) نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چار ہزار درہم کے عوض کر دیا اور یہ بات آپ کو لکھ بھیجی تو آپ نے قبول فرما لیا۔
Az-Zuhri said: The Negus married Umm Habibah daughter of Abu Sufyan to the Messenger of Allah ﷺ for a dower of four thousand dirhams. He wrote it to the Messenger of Allah ﷺ who accepted it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2103
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل وانظر الحديث السابق (2107) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 80
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت البناني، وحميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى عبد الرحمن بن عوف وعليه ردع زعفران، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مهيم"، فقال: يا رسول الله، تزوجت امراة، قال:" ما اصدقتها؟" قال: وزن نواة من ذهب، قال:" اولم ولو بشاة". قال ابو داود: النواة خمسة دراهم، والنش عشرون، والاوقية اربعون. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَعَلَيْهِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْيَمْ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، قَالَ:" مَا أَصْدَقْتَهَا؟" قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ:" أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ". قال أَبُو دَاوُدَ: النَّوَاةُ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ، وَالنَّشُّ عِشْرُونَ، والأوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے جسم پر زعفران کا اثر دیکھا تو پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے، پوچھا: ”اسے کتنا مہر دیا ہے؟“ جواب دیا: گٹھلی (نواۃ ۱؎) کے برابر سونا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: نواۃ پانچ سو درہم کو کہتے ہیں، یعنی پانچ درہم (لگ بھگ پندرہ گرام) کے برابر سونا مہر مقرر کیا اور بعضوں نے کہا ہے کہ نواۃ سے کھجور کی گٹھلی مراد ہے۔ ۲؎: یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی مالی حیثیت دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال درست نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا۔
Narrated Anas: The Messenger of Allah ﷺ saw the trace of yellow on Abdur-Rahman bin Awf. The Prophet ﷺ said: What is this ? He replied: Messenger of Allah, I have married a woman. He asked: How much dower did you give her ? He said: A nawat weight of gold. He said: Hold a wedding feast, even if only with a sheep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2104
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (3375 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن جبرائيل البغدادي، اخبرنا يزيد، اخبرنا موسى بن مسلم بن رومان، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اعطى في صداق امراة ملء كفيه سويقا او تمرا فقد استحل". قال ابو داود: رواه عبد الرحمن بن مهدي، عن صالح بن رومان، عن ابي الزبير، عن جابر موقوفا. ورواه ابو عاصم، عن صالح بن رومان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: كنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نستمتع بالقبضة من الطعام على معنى المتعة. قال ابو داود: رواه ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، على معنى ابي عاصم. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جِبْرَائِيلَ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَعْطَى فِي صَدَاقِ امْرَأَةٍ مِلْءَ كَفَّيْهِ سَوِيقًا أَوْ تَمْرًا فَقَدِ اسْتَحَلَّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا. وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَمْتِعُ بِالْقُبْضَةِ مِنَ الطَّعَامِ عَلَى مَعْنَى الْمُتْعَةِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَلَى مَعْنَى أَبِي عَاصِمٍ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی عورت کو مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجور دیا تو اس نے (اس عورت کو اپنے لیے) حلال کر لیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالرحمٰن بن مہدی نے صالح بن رومان سے انہوں نے ابوزبیر سے انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے ابوعاصم نے صالح بن رومان سے، صالح نے ابو الزبیر سے، ابو الزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مٹھی اناج دے کر متعہ کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ابو الزبیر سے انہوں نے جابر سے ابوعاصم کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/355) (ضعیف)» (ابو زبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ابن رومان مجہول ہیں، نیز حدیث کے موقوف و مرفوع ہونے میں اضطراب ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ بات متعہ کی حرمت سے پہلے کی ہے،جیسا کہ مؤلف کے ذکر کردہ کلام سے ظاہر ہو رہا ہے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If anyone gives as a dower to his wife two handfuls of flour or dates he has made her lawful for him. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Abdur Rahman ibn Mahdi, from Salih ibn Ruman, from Abu al-Zubayr on the authority of Jabir as his own statement (not going back to the Prophet). It has also been transmitted by Abu Asim from Salih ibn Ruman, from Abuz Zubayr on the authority of Jabir who said: During the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ we used to contract temporary marriage for a handful of grain. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Ibn Juraij from Abu al-Zubair on the authority of Jabir similar to the one narrated by Abu Asim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2105
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن رومان مستور،وثقه ابن حبان وحده،وقال: ابن حجر في التقريب:’’ضعيف“ (7011) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 80
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي حازم بن دينار، عن سهل بن سعد الساعدي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءته امراة، فقالت: يا رسول الله، إني قد وهبت نفسي لك، فقامت قياما طويلا، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، زوجنيها إن لم يكن لك بها حاجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل عندك من شيء تصدقها إياه؟" فقال: ما عندي إلا إزاري هذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنك إن اعطيتها إزارك جلست ولا إزار لك فالتمس شيئا"، قال: لا اجد شيئا، قال:" فالتمس ولو خاتما من حديد"، فالتمس فلم يجد شيئا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فهل معك من القرآن شيء؟" قال: نعم، سورة كذا وسورة كذا، لسور سماها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد زوجتكها بما معك من القرآن". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ، فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلًا، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا إِيَّاهُ؟" فَقَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِزَارَكَ جَلَسْتَ وَلَا إِزَارَ لَكَ فَالْتَمِسْ شَيْئًا"، قَالَ: لَا أَجِدُ شَيْئًا، قَالَ:" فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ"، فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟" قَالَ: نَعَمْ، سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا، لِسُوَرٍ سَمَّاهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا ہے، پھر وہ کافی دیر کھڑی رہی (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا) تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! اگر آپ کو حاجت نہیں تو اس سے میرا نکاح کرا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس اسے مہر میں ادا کرنے کے لیے کچھ ہے؟“ وہ بولا: میرے اس تہبند کے علاوہ میرے پاس کچھ بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنا ازار اسے (مہر میں) دے دو گے تو تمہارے پاس تو ازار بھی نہیں رہے گا، لہٰذا کوئی اور چیز تلاش کرو“، وہ بولا: اور تو کچھ بھی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تلاش کرو چاہے لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو“، تو اس نے تلاش کیا لیکن اسے کچھ نہ ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟“ کہنے لگا: ہاں فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، ان کا نام لے کر اس نے بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”جو کچھ تجھے قرآن یاد ہے اسی کے (یاد کرانے کے) بدلے میں نے اس کے ساتھ تیرا نکاح کر دیا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر میں مال کی کوئی تحدید نہیں، خواہ قلیل ہو یا کثیر اس طرح محنت مزدوری یا تعلیم قرآن پر بھی نکاح درست ہے، جمہور علما کی یہی رائے ہے، اور بعض نے دس درہم کی تحدید کی ہے، ان کے نزدیک اس سے کم میں مہر درست نہیں، لیکن ان کے دلائل اس قابل نہیں کہ ان صحیح احادیث کا معارضہ کر سکیں۔
Narrated Sahl bin Saad al-Saeedi: A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, I have offered myself to you. When she stood for a long time, a man got up and said: Messenger of Allah, marry her to me if you have no need for her. The Messenger of Allah ﷺ asked: Have you anything to give her as dower ? He replied: I have nothing by this lower garment of mine. The Messenger of Allah ﷺ said: If you give your lower garment, you will sit while you have no lower garment. So look for something else. He said: I do not find anything. He said: Look for something, even though it should be an iron ring. The man sought it but found nothing. The Messenger of Allah ﷺ said: Do you know anything from the Quran ? He said: Yes, I know surah so and so, which he named. The Messenger of Allah ﷺ said: I have given you her in marriage for the part of the Quran which you know.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2106
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2310) صحيح مسلم (1425)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی واقعہ کی طرح مروی ہے لیکن اس میں تہبند اور انگوٹھی کا ذکر نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے قرآن میں سے کیا یاد ہے؟“ جواب دیا: سورۃ البقرہ یا اس کے بعد والی سورت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اسے بیس آیتیں سکھا دو اور وہ تمہاری بیوی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14194)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ النکاح (5506) (ضعیف)» (اس کے راوی عسل ضعیف ہیں)
A tradition similar to the one narrated above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators. This version does not mention the lower garment and iron ring. He (the Prophet) said: How much do you memorize from Quran? He said: Surat al-Baqarah or the one that follows it. He said: Stand up and teach her twenty verses: she is your wife.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2107
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عسل: ضعيف وضعفه جمھور الأئمة (مجمع الزوائد 267/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 80
Makhul has also transmitted a tradition like the one narrated by Sahl (b. Saad al-Saeedi). Makhul used to say: This is not lawful for anyone after the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2108
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن إسناده حسن إلي مكحول، وھذا من قوله
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں مروی ہے جس نے کسی عورت سے نکاح کیا اور پھر اس سے ہمبستری کرنے سے پہلے اور اس کا مہر متعین کرنے سے پہلے وہ انتقال کر گیا تو انہوں نے کہا: اس عورت کو پورا مہر ملے گا اور اس پر عدت لازم ہو گی اور اسے میراث سے حصہ ملے گا۔ اس پر معقل بن سنان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے بروع بنت واشق کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 44(1145)، سنن النسائی/النکاح 68(3358)، والطلاق 57(3554)، سنن ابن ماجہ/النکاح 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 11461)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/480، 4/280)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: Masruq said on the authority of Abdullah ibn Masud: Abdullah (ibn Masud ) was asked about a man who had married a woman without cohabiting with her or fixing any dower for her till he died. Ibn Masud said: She should receive the full dower (as given to women of her class), observe the waiting period ('Iddah), and have her share of inheritance. Thereupon Maqil ibn Sinan said: I heard the Messenger of Allah ﷺ giving the same decision regarding Birwa daughter of Washiq (as the decision you have given).
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2109
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3207) وللحديث شاھد عند النسائي (3360 وسنده صحيح)