سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
31. باب فِي التَّزْوِيجِ عَلَى الْعَمَلِ يُعْمَلُ
31. باب: کام کے عوض نکاح کرنے کا بیان۔
Chapter: On The Dowry Being Some Actions That He Must Perform.
حدیث نمبر: 2113
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي،حدثنا محمد بن راشد، عن مكحول، نحو خبر سهل، قال: وكان مكحول يقول: ليس ذلك لاحد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، نَحْوَ خَبَرِ سَهْلٍ، قَالَ: وَكَانَ مَكْحُولٌ يَقُولُ: لَيْسَ ذَلِكَ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مکحول سے بھی سہل کی روایت کی طرح مروی ہے، مکحول کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے لیے یہ درست نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19478) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ روایت مرسل ہے، مکحول صحابی نہیں تابعی ہیں)

Makhul has also transmitted a tradition like the one narrated by Sahl (b. Saad al-Saeedi). Makhul used to say: This is not lawful for anyone after the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2108


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
إسناده حسن إلي مكحول، وھذا من قوله

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2113 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2113  
فوائد ومسائل:
1: پہلی حدیث (2111) میں اس محترمہ خاتون کا اپنے آپ کو رسول ﷺکے لئے بطور ہبہ پیش کرنا ایک عظیم ترین شرف حاصل کرنے کی کوشش تھی جو کامیاب نہ ہو سکی مگر رسول ﷺ از خود اس کے لئے ولی بن گئے اور ایک صاحب قرآن سے اس کا نکاح کر دیا اور مسئلہ ہبہ صرف اور صرف رسول ﷺکے لئے محضوص ہے، کسی اور کے لئے نہیں۔
سورۃ احزاب میں ہے: (وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ) (الأحزاب: 50) اور ایمان دا ر عورت جو اپنا نفس نبی کو ہیبہ کر دے، اس صورت میں کہ نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے، یہ خاص طور پر صرف آپ کے لئے ہے اور مومنوں کے لئے نہیں۔

2: حق مہر مال کی صورت میں ہونا ہی اولی ہے، کم سے کم مقدار بھی اس مقصد کو پورا کر دیتی ہے اور ایسی تمام روایات جو پانچ یا دس درہم وغیرہ کو متعین کرنے کے بارے میں آئی ہیں تا قابل حجت ہیں۔

3: اس میں یہ بھی ہے کہ ازحد فقیر کنگال کا بھی نکاح کیا جا سکتا ہے۔

4: اور تعلیم کو بھی حق مہر بنایا جا سکتا ہے، امام شافعی، امام احمد ؒ اور ان کے اصحاب اسی کے قائل ہیں، متحدہ ہندوستان میں تحریک جہاد کے موسسین نے اس سنت کو زندہ کیا تھا۔
مولانا ولایت علی ؒ نے جنہوں نے شاہ اسماعیل شہید ؒ کے بعد تحریک جہاد کی قیادت سنبھالی اور اس راہ میں بے مثال قربانی اور عزیمت کا نمونہ پیش کیا، متحدہ ہند میں احیائے سنت کے سلسلے میں بھی بڑے سرگرم رہے۔
نکاح بیوگان کے سلسلہ میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک شخص عبد الغنی انگر نہسوی (جو زمرہ مساکین میں سے تھے) کا عقد ایک بیوہ عورت سے تعلم قرآن مہر قرار دے کر کر دیا۔
(ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک) امام ابو حنیفہ اور امام مالک ؒ اس کے قائل نہیں ہیں، جیسے کہ آخری اثر میں جنات مکحول ؒ سے منقول ہوا ہے مگر یہ قول مرجوع ہے۔

5: کوئی خاتون اپنژ نکاح کے سلسلے میں جنبانی کرے تو کوئی عیب کی بات نہیں ہے ایسے ہی کوئی ولی اپنی زیر تولیت لڑکی کے لئے رشتے آنے کا انتظار کرنے کی بجائے از خو دکسی سے بات کرے تو یہ بھی عیب والی بات نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2113   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.