(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن ابي فديك، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن يحنس، عن يحيى بن ابي سفيان الاخنسي، عن جدته حكيمة، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اهل بحجة او عمرة من المسجد الاقصى إلى المسجد الحرام غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر، او وجبت له الجنة"، شك عبد الله ايتهما قال. قال ابو داود: يرحم الله وكيعا احرم من بيت المقدس، يعني إلى مكة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُحَنَّسَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْأَخْنَسِيِّ، عَنْ جَدَّتِهِ حُكَيْمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، أَوْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ"، شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ أَيَّتُهُمَا قَالَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يَرْحَمُ اللَّهُ وَكِيعًا أَحْرَمَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، يَعْنِي إِلَى مَكَّةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو مسجد الاقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج اور عمرہ کا احرام باندھے تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، یا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی“، راوی عبداللہ کو شک ہے کہ انہوں نے دونوں میں سے کیا کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اللہ وکیع پر رحم فرمائے کہ انہوں نے بیت المقدس سے مکہ تک کے لیے احرام باندھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 49 (3001، 3002)، (تحفة الأشراف: 18253)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/299) (ضعیف)» (اس کی راویہ حکیمہ لین الحدیث ہیں، نی زیہ حدیث تمام صحیح روایات کے مخالف ہے)
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: She heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone puts on ihram for hajj or Umrah from the Aqsa mosque to the sacred mosque, his former and latter sins will be forgiven, or he will be guaranteed Paradise. The narrator Abdullah doubted which of these words he said. Abu Dawud said: May Allah have mercy on Waki. He put on ihram from Jerusalem (Aqsa mosque), that is, to Makkah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1737
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3001،3002) حكيمة وثقها ابن حبان وحده،والحديث ضعفه البخاري وغيره وھو الراجح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69
حارث بن عمرو سہمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ منیٰ میں تھے یا عرفات میں، اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا، تو اعراب (دیہاتی) آتے اور جب آپ کا چہرہ دیکھتے تو کہتے یہ برکت والا چہرہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق کے لیے ذات عرق کو میقات مقرر کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3279)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/485) (حسن)»
Narrated Al-Harith ibn Amr as-Sahmi: I came to the Messenger of Allah ﷺ when he was at Mina, or at Arafat. He was surrounded by the people. When the bedouins came and saw his face, they would say: This is a blessed face. He said: He (the Prophet) appointed Dhat Irq as the place of putting on ihram for the people of Iraq.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1738
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن عتبة بن عبد الملك السھمي صحح له الحاكم والذهبي (4/232 ح 7567) وللحديث شاھد انظر الحديث السابق (1739)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا (ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیوی) کو مقام شجرہ میں محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی (ولادت کی) وجہ سے نفاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ (اسماء سے کہو کہ) وہ غسل کر لے پھر تلبیہ پکارے۔
Aishah said: Asma daughther of 'Umais gave birth to Muhammad bin Abi Bakr at Shajarah. The Messenger of Allah ﷺ commanded Abu Bakr to ask her to take a bath and wear ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1739
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، وإسماعيل بن إبراهيم ابو معمر، قالا: حدثنا مروان بن شجاع، عن خصيف، عن عكرمة، ومجاهد، وعطاء، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحائض والنفساء إذا اتتا على الوقت تغتسلان وتحرمان وتقضيان المناسك كلها غير الطواف بالبيت". قال ابو معمر في حديثه:" حتى تطهر"، ولم يذكر ابن عيسى عكرمة ومجاهدا، قال: عن عطاء، عن ابن عباس، ولم يقل: ابن عيسى كلها، قال:" المناسك إلا الطواف بالبيت". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَمُجَاهِدٍ، وَعَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحَائِضُ وَالنُّفَسَاءُ إِذَا أَتَتَا عَلَى الْوَقْتِ تَغْتَسِلَانِ وَتُحْرِمَانِ وَتَقْضِيَانِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ". قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ فِي حَدِيثِهِ:" حَتَّى تَطْهُرَ"، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ عِيسَى عِكْرِمَةَ وَمُجَاهِدًا، قَالَ: عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَلَمْ يَقُلْ: ابْنُ عِيسَى كُلَّهَا، قَالَ:" الْمَنَاسِكَ إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حائضہ اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر آ جائیں تو غسل کریں، احرام باندھیں اور حج کے تمام مناسک ادا کریں سوائے بیت اللہ کے طواف کے ۱؎“۔ ابومعمر نے اپنی حدیث میں «حتى تطهر»”یہاں تک کہ پاک ہو جائیں“ کا اضافہ کیا۔ ابن عیسیٰ نے عکرمہ اور مجاہد کا ذکر نہیں کیا، بلکہ یوں کہا: «عن عطاء عن ابن عباس» اور ابن عیسیٰ نے «كلها» کا لفظ بھی نقل نہیں کیا بلکہ صرف «المناسك إلا الطواف بالبيت»”مناسک پورے کریں بجز خانہ کعبہ کے طواف کے“ کہا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 100 (945)، (تحفة الأشراف: 5893)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/363) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حیض اور نفاس والی عورت حیض یا نفاس سے پاک ہونے کے بعد طواف قدوم اور طواف عمرہ کرے گی، طواف میں جو تاخیر ہوگی اس سے اس کے حج میں کوئی نقض واقع نہیں ہو گا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: A menstruating woman and the one who delivered a child should take a bath, put on ihram and perform all the rites of hajj except circumambulation of the House (Kabah) when they came to the place of wearing ihram. Abu Mamar said in his version: "till she is purified". The narrator Ibn Isa did not mention the names of Ikrimah and Mujahid, but he said: from Ata on the authority of Ibn Abbas. Ibn Isa also did not mention the word "all (rites of hajj). " He said in his version: All the rites of hajj except circumambulation of the House (the Kabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1740
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (945) خصيف ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ احرام باندھتے تو احرام باندھنے سے پہلے اور احرام کھولنے کے بعد اس سے پہلے کہ آپ طواف کریں خوشبو لگایا کرتی تھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حالت احرام میں کسی قسم کی خوشبو کا استعمال درست نہیں، لیکن اگر یہی خوشبو احرام باندھتے وقت لگائی جائے تو مستحب ہے، چاہے یہ خوشبو بدن یا کپڑے میں احرام کے بعد بھی باقی رہے۔
Aishah said ; I used to perfume the Messenger of Allah ﷺ preparatory to his entering the sacred state before he put on Ihram, and preparatory to putting off Ihram before he made the circuits round the House (the Kaabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1741
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1539) صحيح مسلم (1189)
Aishah (may Allah be pleased with her) said: I still seem to see the glistening of the perfume where the hair was parted on the head of the Messenger of Allah ﷺ while he was wearing Ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1742
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے سال ہدی ۱؎ کے لیے جو اونٹ بھیجا ان میں ایک اونٹ ابوجہل کا ۲؎ تھا، اس کے سر میں چاندی کا چھلا پڑا تھا، ابن منہال کی روایت میں ہے کہ ”سونے کا چھلا تھا“، نفیلی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ”اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو غصہ دلا رہے تھے ۳؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6406)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 98 (3100) مسند احمد (1/261، 273) (حسن) بلفظ: ’’فضة‘‘»
وضاحت: ۱؎: ”ہدی“: حج میں ذبح کے لئے لے جانے والے جانور کو کہتے ہیں۔ ۲؎: یہ اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ میں بطور غنیمت ملا تھا۔ ۳؎: تاکہ یہ تأثر دیا جائے کہ مشرکین کے سردار کا اونٹ مسلمانوں کے قبضے میں ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: In the year of al-Hudaybiyyah, the Messenger of Allah ﷺ included among his sacrificial animals a camel with a silver nose-ring (Ibn Minhal's version has gold) which had belonged to Abu Jahl (the version of an-Nufayli added) "thereby enraging the polytheists".
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1745
قال الشيخ الألباني: حسن بلفظ فضة
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2640) وللحديث شواھد عند مالك (1/337) وابن ماجه (3100، 3101) وغيرھما
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آل ۱؎ کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3135)، (تحفة الأشراف: 17924)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 115 (1709)، والأضاحي 3 (5548)، صحیح مسلم/الحج 62 (1319)، موطا امام مالک/الحج 58(179)، مسند احمد (6/248) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں آل سے مراد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ہیں۔ ۲؎: ایک گائے یا اونٹ میں سات آدمی کی شرکت ہو سکتی ہے، اس حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات ہی ازواج مطہرات ہوں گی، یا بخاری ومسلم کے لفظ «ضحى»(قربانی کی) سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور ہدی نہیں بلکہ بطور قربانی ذبح کیا، تو پورے گھر والوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔