329. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اگر حائضہ کو عذر حیض شروع ہو جائے تو وہ (طواف وداع کے بغیر) مکے سے روانہ ہو سکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:329]
حدیث حاشیہ: 1۔
طواف کی تین اقسام ہیں:
۔
طواف قدوم:
۔
اسے طواف تحیہ بھی کہا جاتا ہے۔
بیت اللہ میں داخل ہوتے ہی پہلے یہ طواف کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی عورت حالت ِحیض میں مکہ پہنچے تویہ طواف ساقط ہوجاتا ہے۔
۔
طواف افاضہ:
۔
اسے طواف زیارت بھی کہاجاتاہے۔
یہ حج کارکن ہے۔
یہ طواف ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو کیا جاتا ہے۔
یہ کسی حالت میں ساقط نہیں ہوتا۔
اگرعورت کو حیض آجائے تو وہ اس کےختم ہونے کا انتظار کرے اور طواف افاضہ کرکے وطن واپس آئے۔
۔
طواف وداع:
اسے طواف صدر بھی کہتے ہیں جو وطن واپسی کے وقت کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی عورت حالت حیض میں ہے تو طواف وداع بھی ساقط ہوجاتا ہے۔
2۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ طواف افاضہ،جوحج کارکن ہے، کرلینے کے بعداگر کسی خاتون کو حیض شروع ہوجائے تو اسے طواف وداع کے لیے مکہ مکرمہ میں ٹھہرنا ضروری نہیں، وہ اپنے گھر واپس آسکتی ہے، کیونکہ شریعت نے اسے ساقط کردیا ہے۔
طواف افاضہ کو طواف رکن، طواف زیارت اورطواف یوم النحر بھی کہتے ہیں۔
حضرت ابن عمر ؓ کا پہلے فتویٰ تھا کہ حائضہ کو طواف وداع کے لیے طہارت کا انتظار کرنا ہوگا۔
جب انھیں پتہ چلاکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی رخصت دی تھی تو اس موقف سے رجوع کرلیا یا رخصت کا پہلے علم تھا، لیکن وہ بھول گئے اور اسے متاثر کردینے کا فتویٰ دینے لگے، بعد میں یاد دہانی کرانے سے اپنے فتوی سے دستبردار ہوگئے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتی۔
(فتح الباري: 555/1)