عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے سال ہدی ۱؎ کے لیے جو اونٹ بھیجا ان میں ایک اونٹ ابوجہل کا ۲؎ تھا، اس کے سر میں چاندی کا چھلا پڑا تھا، ابن منہال کی روایت میں ہے کہ ”سونے کا چھلا تھا“، نفیلی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ”اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو غصہ دلا رہے تھے ۳؎“۔
وضاحت: ۱؎: ”ہدی“: حج میں ذبح کے لئے لے جانے والے جانور کو کہتے ہیں۔ ۲؎: یہ اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ میں بطور غنیمت ملا تھا۔ ۳؎: تاکہ یہ تأثر دیا جائے کہ مشرکین کے سردار کا اونٹ مسلمانوں کے قبضے میں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6406)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 98 (3100) مسند احمد (1/261، 273) (حسن) بلفظ: ’’فضة‘‘»
Narrated Abdullah ibn Abbas: In the year of al-Hudaybiyyah, the Messenger of Allah ﷺ included among his sacrificial animals a camel with a silver nose-ring (Ibn Minhal's version has gold) which had belonged to Abu Jahl (the version of an-Nufayli added) "thereby enraging the polytheists".
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1745
قال الشيخ الألباني: حسن بلفظ فضة
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2640) وللحديث شواھد عند مالك (1/337) وابن ماجه (3100، 3101) وغيرھما
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1749
1749. اردو حاشیہ: ➊ جانوروں کی نکیل وغیرہ میں تھوڑی بہت چاندی کا استعمال مباح ہے۔ ➋ اسلام اور مسلمانوں کا اظہار وغلبہ اورکفر و کفار کو زیر کرنا اور انہیں ذلیل رکھنا دین حق کا مطلوب و مقصود ہے۔ اس سے کفار جلتے اور مسلمانو ں کے سینے ٹھنڈے ہوتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ کا ابوجہل کے اونٹ کو بطور خاص قربانی کے لیے لے جانا اسی مقصد سے تھا۔ اور یہ مضمون سورہ توبہ ی کی آیت 14اور 15 میں بھی آیا ہے فرمایا: <قرآن> ﴿قـٰتِلوهُم يُعَذِّبهُمُ اللَّهُ بِأَيديكُم وَيُخزِهِم وَيَنصُركُم عَلَيهِم وَيَشفِ صُدورَ قَومٍ مُؤمِنينَ * وَيُذهِب غَيظَ قُلوبِهِم .................. ﴾ ان سے تم جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل ورسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گااور ان کے دل کا غم وغصہ دور کرے گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1749
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3100
´ہدی میں نر اور مادہ دونوں کے جواز کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہدی کے جانوروں میں ابوجہل کا ایک اونٹ بھیجا جو (جنگ میں بطور غنیمت آپ کو ملا تھا) جس کی ناک میں چاندی کا ایک چھلا تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3100]
اردو حاشہ: فوئاد و مسائل:
(1) اونٹوں کے ریوڑ میں زیادہ تر اونٹنیاں ہوتی ہیں لہٰذا ہدی اور قربانی میں بھی زیادی تر وہی قربان ہوتی ہیں۔ اس حدیث میں نر اونٹ کا ذکر ہےلہٰذا مذکر اور مؤنث دونوں کی قربانی کا جواز ثابت ہوگیا۔
(2) ابو جہل کا اونٹ غنیمت میں حاصل ہوا اس لیے کفر پر غلبے کے شکر کے طور پر کافروں کے سردار سے حاصل ہونے والا اونٹ ذنح کیا گیا۔
(3) اونٹ کو چاندی کے حلقے والی نکیل غالباًابو جہل نے ڈالی ہوگی۔ جس سے فخر کا اظہار ہوتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں قربان کرکے اپنی عبودیت کا اظہار فرمایا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3100