Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
12. باب التَّلْبِيدِ
باب: سر کے بال کی تلبید (یعنی گوند وغیرہ سے جما لینے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1748
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّدَ رَأْسَهُ بِالْعَسَلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کے بال شہد سے جمائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8414) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1748 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1748  
1748. اردو حاشیہ: «عسل» ‏‏‏‏ عین اور سین غیر منقوط کے فتحہ کے ساتھ معروف معنی شہد ہے مگر ایک قسم کی گوندل کو بھی «عسل» ‏‏‏‏ کہاجاتا ہے۔لسان العرب میں ہے۔ «العرب تسمي صمغ العرقط عسلا لحلاوته» اہل عرب عرفط کی گوند کو بھی عسل کہتے ہیں کیونکہ اس میں مٹھاس ہوتی ہے۔ اگر یہ کلمہ غین منقوط کے کسرہ اور سین کے سکون کے ساتھ ہو تو اس کےمعنی ہیں۔ ہر وہ چیز جس سے انسان بالعموم غسل کرتا ہے۔شارحین اس سے مراد خطمی لیتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1748