سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
14. باب فِي هَدْىِ الْبَقَرِ
باب: گائے بیل کی ہدی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1750
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَحَرَ عَنْ آلِ مُحَمَّدٍ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَقَرَةً وَاحِدَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آل ۱؎ کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3135)، (تحفة الأشراف: 17924)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 115 (1709)، والأضاحي 3 (5548)، صحیح مسلم/الحج 62 (1319)، موطا امام مالک/الحج 58(179)، مسند احمد (6/248) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں آل سے مراد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ہیں۔
۲؎: ایک گائے یا اونٹ میں سات آدمی کی شرکت ہو سکتی ہے، اس حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات ہی ازواج مطہرات ہوں گی، یا بخاری ومسلم کے لفظ «ضحى» (قربانی کی) سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور ہدی نہیں بلکہ بطور قربانی ذبح کیا، تو پورے گھر والوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وللحديث شاھد عند النسائي في الكبريٰ (4129 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1750 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1750
1750. اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں آل محمد سے مراد نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ہیں۔
➋ بیوی بچوں کی طرف سے شوہر قربانی کرے تو جائز ہے۔
➌ ان کی تعداد کتنی ہی ہو سب کی طرف سے ایک قربانی کافی ہوتی ہے۔ جبکہ بچے باپ کے ساتھ رہ رہے ہوں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1750