(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن نبيه بن وهب اخي بني عبد الدار، ان عمر بن عبيد الله ارسل إلى ابان بن عثمان بن عفان يساله و ابان يومئذ امير الحاج وهما محرمان: إني اردت ان انكح طلحة بن عمر ابنة شيبة بن جبير، فاردت ان تحضر ذلك فانكر ذلك عليه ابان، وقال: إني سمعت ابي عثمان بن عفان، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينكح المحرم ولا ينكح". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَسْأَلُهُ وَ أَبَانُ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْحَاجِّ وَهُمَا مُحْرِمَانِ: إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أُنْكِحَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ ابْنَةَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ تَحْضُرَ ذَلِكَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَبَانُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبِي عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا يُنْكِحُ".
نبیہ بن وہب جو بنی عبدالدار کے فرد ہیں سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے انہیں ابان بن عثمان بن عفان کے پاس بھیجا، ابان اس وقت امیر الحج تھے، وہ دونوں محرم تھے، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکاح کر دوں، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس میں شریک رہو، ابان نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے“۔
Nubaih bin Wahb brother of Banu Abd Al Dar said Umar bin Ubaid Allah sent someone to Aban bin Uthman bin Affan asking him (to participate in the marriage ceremony). Aban in those days was the chief of the pilgrims and both were in the sacred state (wearing ihram). I want to give the daughter of Shaibah bin Jubair to Talhah bin Umar in marriage. I wish that you may attend it. Aban refused and said I heard my father Uthman bin Affan narrating a tradition from the Messenger of Allah ﷺ as saying A pilgrim may not marry and give someone in marriage in the sacred state (while wearing ihram).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1837
اس سند سے بھی عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے «ولا يخطب»(نہ شادی کا پیغام دے) کے لفظ کا اضافہ کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9776) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: احرام کی حالت میں نہ تو محرم خود اپنا نکاح کر سکتا ہے نہ ہی دوسرے کا نکاح کرا سکتا ہے، عثمان رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس سلسلے میں قانون کی حیثیت رکھتی ہے، جس میں کسی اور بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، رہا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ بیان (جو حدیث نمبر: ۱۸۴۴ میں آرہا ہے) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا تو یہ ان کا وہم ہے (دیکھئے نمبر: ۱۸۴۵)، خود ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا اور ان کا نکاح کرانے والے ابورافع رضی اللہ عنہ کا بیان اس کے برعکس ہے کہ یہ نکاح مقام سرف میں حلال رہنے کی حالت میں ہوا، تو صاحب معاملہ کا بیان زیادہ معتبر ہوتا ہے، دراصل ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مکہ نہ جا کر صرف ہدی (منی میں ذبح کیا جانے والا جانور) بھیج دینے کو بھی احرام سمجھا، حالاں کہ یہ احرام نہیں ہوتا، اور یہ نکاح اس حالت میں ہو رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعار کرکے ہدی بھیج دی اور گھر رہ گئے، اور بقول عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر احرام کی کوئی بات لاگو نہیں کی۔
The aforesaid tradition has also been transmitted by Aban bin Uthman on the authority of Uthman from the Messenger of Allah ﷺ in a similar manner. This version adds “And he should not make a betrothal”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1838
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1841)
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا، اور ہم اس وقت مقام سرف میں حلال تھے (یعنی احرام نہیں باندھے تھے)۔
(مرفوع) حدثنا ابن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن امية، عن رجل، عن سعيد بن المسيب، قال: وهم ابن عباس في تزويج ميمونة وهو محرم. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: وَهِمَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي تَزْوِيجِ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے) حالت احرام میں نکاح کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5990) (صحیح)»
Saeed bin Al Musayyib said There is a misunderstanding on the part of Ibn Abbas about the marriage (of the Prophet) with Maimunah while he was in the sacred state.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1841
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ”رجل“ لم أعرفه،والثوري عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، سئل النبي صلى الله عليه وسلم عما يقتل المحرم من الدواب، فقال:" خمس لا جناح في قتلهن على من قتلهن في الحل والحرم: العقرب والفارة والحداة والغراب والكلب العقور". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ، فَقَالَ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِهِنَّ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحِلِّ وَالْحُرُمِ: الْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْحِدَأَةُ وَالْغُرَابُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں جنہیں حل اور حرم دونوں جگہوں میں مارنے میں کوئی حرج نہیں: بچھو، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا“۔
Ibn Umar said The Prophet ﷺ was asked as to which of the creatures could be killed by a pilgrim in the sacred state. He said there are five creatures which it is not a sin for anyone to kill, outside or inside the sacred area. The Scorpion, the Crow, the Rat, the Kite and the biting Dog.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1842
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں حرم میں بھی مارنا حلال ہے: سانپ، بچھو، کوا، چیل، چوہیا، اور کاٹ کھانے والا کتا“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying There are five (creatures) the killing of which is lawful in the sacred territory. The Snake, the Scorpion, the Kite, the Rat and the biting Dog.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1843
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن الحديث السابق (1846) شاھد له
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: محرم کون کون سا جانور مار سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”سانپ، بچھو، چوہیا کو (مار سکتا ہے) اور کوے کو بھگا دے، اسے مارے نہیں، اور کاٹ کھانے والے کتے، چیل اور حملہ کرنے والے درندے کو (مار سکتا ہے)“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 21 (838)، سنن ابن ماجہ/المناسک 91 (3089)، (تحفة الأشراف: 4133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/104، 3/3، 32، 79) (ضعیف) وقولہ: ’’یرمي الغراب ولا یقتلہ‘‘ منکر (یزید ضعیف ہیں)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ was asked which of the creatures a pilgrim in sacred state could kill. He replied: The snake, the scorpion, the rat; he should drive away the pied crow, but should not kill it; the biting dog, the kite, and any wild animal which attacks (man).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1844
قال الشيخ الألباني: ضعيف وقوله يرمي الغربا ولا يقتله منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (838) ابن ماجه (3089) يزيد: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سليمان بن كثير، عن حميد الطويل، عن إسحاق بن عبد الله بن الحارث، عن ابيه، وكان الحارث خليفة عثمان على الطائف فصنع لعثمان طعاما فيه من الحجل واليعاقيب ولحم الوحش، قال: فبعث إلى علي بن ابي طالب، فجاءه الرسول صلى الله عليه وسلم وهو يخبط لاباعر له فجاءه وهو ينفض الخبط عن يده، فقالوا له: كل، فقال:" اطعموه قوما حلالا فإنا حرم"، فقال علي رضي الله عنه: انشد الله من كان ها هنا من اشجع، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اهدى إليه رجل حمار وحش وهو محرم فابى ان ياكله؟ قالوا: نعم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ الْحَارِثُ خَلِيفَةَ عُثْمَانَ عَلَى الطَّائِفِ فَصَنَعَ لِعُثْمَانَ طَعَامًا فِيهِ مِنَ الْحَجَلِ وَالْيَعَاقِيبِ وَلَحْمِ الْوَحْشِ، قَالَ: فَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَجَاءَهُ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْبِطُ لِأَبَاعِرَ لَهُ فَجَاءَهُ وَهُوَ يَنْفُضُ الْخَبَطَ عَنْ يَدِهِ، فَقَالُوا لَهُ: كُلْ، فَقَالَ:" أَطْعِمُوهُ قَوْمًا حَلَالًا فَإِنَّا حُرُمٌ"، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَشْجَعَ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى إِلَيْهِ رَجُلٌ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ؟ قَالُوا: نَعَمْ.
عبداللہ بن حارث سے روایت ہے (حارث طائف میں عثمان رضی اللہ عنہ کے خلیفہ تھے) وہ کہتے ہیں حارث نے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں چکور ۱؎، نر چکور اور نیل گائے کا گوشت تھا، وہ کہتے ہیں: انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا چنانچہ قاصد ان کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ اپنے اونٹوں کے لیے چارہ تیار کر رہے ہیں، اور اپنے ہاتھ سے چارا جھاڑ رہے تھے جب وہ آئے تو لوگوں نے ان سے کہا: کھاؤ، تو وہ کہنے لگے: لوگوں کو کھلاؤ جو حلال ہوں (احرام نہ باندھے ہوں) میں تو محرم ہوں تو انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشجع کے ان لوگوں سے جو اس وقت یہاں موجود ہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے نیل گائے کا پاؤں ہدیہ بھیجا تو آپ نے کھانے سے انکار کیا کیونکہ آپ حالت احرام میں تھے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10165)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/100، 103) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تیتر کے قسم کا ایک پہاڑی خوبصورت و خوش آواز پرندہ ہے، یہ چاندنی رات میں خوب چہچہاتا ہے اس لئے اسے چاند کا عاشق کہتے ہیں۔ ۲؎: محرم کے لئے خشکی کا شکار کرنا یا کھانا دونوں ممنوع ہے، اسی طرح اگر کسی غیر محرم آدمی نے خشکی کا شکار خاص کر محرم کے لئے کیا ہو تو بھی محرم کو اس کا کھانا ممنوع ہے، البتہ اگر حلال آدمی نے شکار اپنے لئے کیا ہو اور کسی محرم نے اس میں اشارہ کنایہ تک سے بھی تعاون نہیں کیا ہو، پھر اس میں سے کسی محرم کو ہدیہ پیش کیا ہو تو ایسے شکار کا کھانا جائز ہے، اس باب میں جتنی بھی روایات آئی ہیں ان سب کا یہی خلاصہ ہے، اور اس لحاظ سے ان میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
Abdullah ibn al-Harith reported on the authority of his father al-Harith: (My father) al-Harith was the governor of at-Taif under the caliph Uthman. He prepared food for Uthman which contained birds and the flesh of wild ass. He sent it to Ali (may Allah be pleased with him). When the Messenger came to him he was beating leaves for camels and shaking them off with his hand. He said to him: Eat it. He replied: Give it to the people who are not in sacred state; we are wearing ihram. I adjure the people of Ashja who are present here. Do you know that a man presented a wild ass to the Messenger of Allah ﷺ while he was in ihram? But he refused to eat from it. They said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1845
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف حميد الطويل مدلس (طبقات المدلسين 3/71) وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا: زید بن ارقم! کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا دست ہدیہ دیا گیا تو آپ نے اسے قبول نہیں کیا، اور فرمایا: ”ہم احرام باندھے ہوئے ہیں؟“، انہوں نے جواب دیا: ہاں (معلوم ہے)۔
Ibn Abbas said Zaid bin ‘Arqam do you know that the limb of a game was presented to the Messenger of Allah ﷺ but he did not accept it. He said “We are wearing ihram”. He replied, Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1846
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (2823 وسنده صحيح)