سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
39. باب الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ
39. باب: محرم شادی کرے تو کیسا ہے؟
Chapter: A Muhrim Marrying.
حدیث نمبر: 1843
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن حبيب بن الشهيد، عن ميمون بن مهران، عن يزيد بن الاصم ابن اخي ميمونة، عن ميمونة، قالت:" تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن حلالان بسرف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ حَلَالَانِ بِسَرِفَ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا، اور ہم اس وقت مقام سرف میں حلال تھے (یعنی احرام نہیں باندھے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 5 (1411)، سنن الترمذی/الحج 24 (845)، سنن النسائی/ الکبری/ النکاح (5404)، سنن ابن ماجہ/النکاح 45 (1964)، (تحفة الأشراف: 18082)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/332، 333، 335)، سنن الدارمی/ المناسک 21 (1865) (صحیح)» ‏‏‏‏

Yazid bin Al Asamm, Maimunah’s nephew said on Maimunah’s authority The Messenger of Allah ﷺ married me when we were not in the sacred state at Sarif.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1839


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1411)

   صحيح مسلم3453ميمونة بنت الحارثتزوجها وهو حلال
   جامع الترمذي845ميمونة بنت الحارثتزوجها وهو حلال وبنى بها حلالا وماتت بسرف ودفناها في الظلة التي بنى بها فيها
   سنن أبي داود1843ميمونة بنت الحارثتزوجني رسول الله ونحن حلالان بسرف
   سنن ابن ماجه1964ميمونة بنت الحارثتزوجها وهو حلال قال وكانت خالتي وخالة ابن عباس

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1843 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1843  
1843. اردو حاشیہ: حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (بنت حارث الحلالیہ)کے ساتھ رسول اللہﷺ کا نکاح سات ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر ہوا تھا۔ ان کے پہلے شوہر کا نام ابو رہم بن عبد العزی تھا۔حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس نکاح کا پیغام بھیجا۔انہوں نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی ر ضا مندی کا اظہار کیا تو انہوں نے نکاح کردیا۔(الاصابہ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1843   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3453  
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے، یزید بن الاصم کہتے ہیں کہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، میری اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں کی خالہ ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3453]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح عمرۃ القضاء7ھ میں کیا ہے،
ظاہر ہے اس عمرہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور یزید بن الاصم میں سے کوئی بھی نہ تھا،
اس لیے دونوں نے کسی دوسرے سے سنا ہے،
یزید بن الاصم براہ راست حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ،
آپ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےشادی حلال ہونے کی حالت میں کی،
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ یزید سے علم و فضل اور مقام و مرتبہ کے اعتبار سے بہت بلند ہیں لیکن یہ کوئی فکری یا نظری یا استنباطی چیز نہیں ہے جس میں علم وجہ ترجیح بن سکے،
یہ تو ایک بات یا واقعہ کو یاد رکھنا ہے جس کو بسا اوقات ایک جاہل زیادہ یاد رکھتا ہے،
نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے پیغام رساں ابو رافع بھی یزید بن الاصم کی تائید کرتے ہیں اور اگر عمروبن دینار نے یزید بن الاصم پر (أَعرَابِي بَوَّال عَلٰى عَقَبَيه)
(کہ وہ جنگلی تھا اور اپنی ایڑھیوں پر پیشاب کرتا تھا)
کی پھبتی کسی ہے تو یہ بلا محل ہے،
کیونکہ جیسا کہ ہم بتا چکے واقعہ یاد رکھنے میں جنگلی عالم پر فائق ہو سکتا ہے،
نیز سعید بن المسیب سعید التابعین نے اس کے مقابلہ میں یہ کہا ہے جبکہ میمونہ جو صاحب واقعہ ہیں خود یہ فرماتی ہیں کہ میرے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی حلال ہونے کی حالت میں کی،
تو پھر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول وہم پر محمول ہوگا۔
(سبل السلام ج3ص170۔
جمعیہ احیاء التراث الاسلامی)

مزید برآں اگر بالفرض حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کو ترجیح دی جائے تو یہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے جو قولی ہے معارض ہے اور احناف کا اصول ہے قول اور فعل میں تعارض ہو تو قول کو ترجیح دی جائے گی،
بقول شاہ ولی اللہ فعل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہو گا یا فعل قول سے منسوخ ہو گا۔
(حجۃ اللہ البالغہ ج1ص128)
۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3453   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.