(مرفوع) حدثنا عمرو بن مرزوق، قال: اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بلحم، قال:" ما هذا؟" قالوا: شيء تصدق به على بريرة، فقال:" هو لها صدقة ولنا هدية". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ، قَالَ:" مَا هَذَا؟" قَالُوا: شَيْءٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ:" هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، آپ نے پوچھا: ”یہ گوشت کیسا ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ چیز ہے جسے بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس (بریرہ) کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے (بریرہ کی طرف سے) ہدیہ ہے“۔
Anas said when some meat was brought to the Prophet ﷺ, he asked What is this? He was told this is a thing (meat), which was given as sadaqah to Barirah. Thereupon, he said it is sadaqah for her and a gift to us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1651
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1495) صحيح مسلم (1074)
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں نے ایک لونڈی اپنی ماں کو صدقہ میں دی تھی، اب وہ مر گئی ہیں اور وہی لونڈی چھوڑ کر گئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اجر پورا ہو گیا، اور وہ لونڈی تیرے پاس ترکے میں لوٹ آئی“۔
Buraidah said A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and said I gave a slave girl as sadaqah to my mother who has now died and has left that slave girl. He said your reward is sure and the inheritance has given her back to you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1652
Narrated Abdullah ibn Masud: During the time of the Messenger of Allah ﷺ we used to consider ma'un (this of daily use) lending a bucket and cooking-pot.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1653
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من صاحب كنز لا يؤدي حقه إلا جعله الله يوم القيامة يحمى عليها في نار جهنم فتكوى بها جبهته وجنبه وظهره حتى يقضي الله تعالى بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون ثم يرى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار، وما من صاحب غنم لا يؤدي حقها إلا جاءت يوم القيامة اوفر ما كانت فيبطح لها بقاع قرقر فتنطحه بقرونها وتطؤه باظلافها ليس فيها عقصاء ولا جلحاء كلما مضت اخراها ردت عليه اولاها حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون ثم يرى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار، وما من صاحب إبل لا يؤدي حقها إلا جاءت يوم القيامة اوفر ما كانت فيبطح لها بقاع قرقر فتطؤه باخفافها كلما مضت عليه اخراها ردت عليه اولاها حتى يحكم الله تعالى بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون ثم يرى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا جَلْحَاءُ كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا كُلَّمَا مَضَتْ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس مال ہو وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز اللہ اسے اس طرح کر دے گا کہ اس کا مال جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے اس کی پیشانی، پسلی اور پیٹھ کو داغا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ایک ایسے دن میں فیصلہ فرما دے گا جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھے گا وہ راہ یا تو جنت کی طرف جا رہی ہو گی یا جہنم کی طرف۔ (اسی طرح) جو بکریوں والا ہو اور ان کا حق (زکاۃ) ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز وہ بکریاں اس سے زیادہ موٹی ہو کر آئیں گی، جتنی وہ تھیں، پھر اسے ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی، ان میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی نہ ہو گی اور نہ ایسی ہو گی جسے سینگ ہی نہ ہو، جب ان کی آخری بکری مار کر گزر چکے گی تو پھر پہلی بکری (مارنے کے لیے) لوٹائی جائے گی (یعنی باربار یہ عمل ہوتا رہے گا)، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔ (اسی طرح) جو بھی اونٹ والا ہے اگر وہ ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا تو یہ اونٹ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ طاقتور اور موٹے ہو کر آئیں گے اور اس شخص کو ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، پھر وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے، جب آخری اونٹ بھی روند چکے گا تو پہلے اونٹ کو (روندنے کے لیے) پھر لوٹایا جائے گا، (یہ عمل چلتا رہے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی، پھر وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:12624)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 3 (1402)، والجہاد 189 (2378)، وتفسر براء ة 6 (3073)، والحیل 3 (9658)، صحیح مسلم/الزکاة 6 (987)، سنن النسائی/الزکاة 6 (2450)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 2 (1786)، موطا امام مالک/الزکاة10(22)، مسند احمد (2/490، 101، 262، 383) (صحیح)»
Abu Hurairah reported that Messenger of Allah ﷺ as saying If any owner of treasure (gold and silver) does not pay what is due on it, Allah will make it heated in the Hell fire on the Day of Judgment, and his side, forehead and back will be cauterized with it until Allah gives His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years of your count and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. If any owner does not pay zakat on them, the sheep wilkl appear on the Day or Judgment most strong and in great number, a soft sandy plain will be spread out for them ; they will gore him with their horns and trample him with their hoofs; there will be none of them with twisted horns or without horns. As often as the last of them passes him, the first of them will be brought back to him, until Allah pronounces His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years that you count, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. If any owner of camels does not pay what is due on them, they will appear in on the Day or Judgment most strong and in great number, a soft sandy plain will be spread out for them ; they will gore him with their horns and trample him with their hoofs; there will be none of them with twisted horns or without horns. As often as the last of them passes him, the first of them will be brought back to him, until Allah pronounces His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years that you count, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1654
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں اونٹ کے قصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «لا يؤدي حقها " . قال " ومن حقها حلبها يوم وردها» کا جملہ بھی ہے (یعنی ان کے حق میں سے یہ ہے کہ جب وہ پانی پینے (گھاٹ پر) آئیں تو ان کو دوہے)، (اور دوہ کر مسافروں نیز دیگر محتاجوں کو پلائے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:12321) (صحیح)»
The above mentioned tradition has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators in a similar manner from the Prophet ﷺ. This version adds after the words “does not pay what is due on them” in the description of the camels the words “ One thing which is due being to milk them when they come down to drink water. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1655
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2371) صحيح مسلم (987)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن ابي عمر الغداني، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو هذه القصة، فقال له يعني لابي هريرة: فما حق الإبل؟ قال:" تعطي الكريمة وتمنح الغزيرة وتفقر الظهر وتطرق الفحل وتسقي اللبن". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذِهِ الْقِصَّةِ، فَقَالَ لَهُ يَعْنِي لِأَبِي هُرَيْرَةَ: فَمَا حَقُّ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" تُعْطِي الْكَرِيمَةَ وَتَمْنَحُ الْغَزِيرَةَ وَتُفْقِرُ الظَّهْرَ وَتُطْرِقُ الْفَحْلَ وَتَسْقِي اللَّبَنَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح کا قصہ سنا تو راوی نے ان سے یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اونٹوں کا حق کیا ہے؟ انہوں نے کہا: تم اچھا اونٹ اللہ کی راہ میں دو، زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی عطیہ دو، سواری کے لیے جانور دو، جفتی کے لیے نر کو مفت دو اور لوگوں کو دودھ پلاؤ۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 2 (2444)، (تحفة الأشراف:15453)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/383، 489، 490) (حسن)» (اس کے راوی ابوعمر الغدانی لین الحدیث ہیں، لیکن حدیث ماقبل ومابعد سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
Narrated Abu Hurairah: I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying something similar to this tradition. He (the narrator) said to Abu Hurairah: What is due on camels? He replied: That you should give the best of your camels (in the path of Allah), that you lend a milch she-camel, you lend your mount for riding, that you lend the stallion for covering, and that you give the milk (to the people) for drinking.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1656
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (2444 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (2322 وسنده حسن)
عبید بن عمر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ پھر اس نے اوپر جیسی روایت ذکر کی، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے «وإعارة دلوها»(اس کے تھن دودھ دوہنے کے لیے عاریۃً دینا)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:18997)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 6 (988) (صحیح)»
The aforesaid tradition has also been transmitted by Ubaid bin Umair through a different chain of narrators. This version goes: A man asked: Messenger of Allah ﷺ, what is due on camels? He replied in a similar way. This version adds "and to lend its udders. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1657
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو دس وسق کھجور توڑے تو ایک خوشہ مسکینوں کے واسطے مسجد میں لٹکا دے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3123)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/359، 360) (صحیح)»
Jabir bin Abdallah said The bProphet ﷺ commanded that he who plucks ten wasqs of dates from date palms should hang a bunch of dates in the mosque for the poor
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1658
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/359 ح 14866)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الخزاعي، وموسى بن إسماعيل، قالا: حدثنا ابو الاشهب، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، إذ جاء رجل على ناقة له فجعل يصرفها يمينا وشمالا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان عنده فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له، ومن كان عنده فضل زاد فليعد به على من لا زاد له، حتى ظننا انه لا حق لاحد منا في الفضل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحمَّدُ بنُ عُبْدِ اللهِ الْخُزَاعِيُّ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ فَجَعَلَ يُصَرِّفُهَا يَمِينًا وَشِمَالًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ ظَهْرٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا ظَهْرَ لَهُ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا زَادَ لَهُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لَا حَقَّ لِأَحَدٍ مِنَّا فِي الْفَضْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، اتنے میں ایک شخص اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر آیا اور دائیں بائیں اسے پھیرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس کوئی فاضل (ضرورت سے زائد) سواری ہو تو چاہیئے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دیدے جس کے پاس سواری نہ ہو، جس کے پاس فاضل توشہ ہو تو چاہیئے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دیدے جس کے پاس توشہ نہ ہو، یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوا کہ ہم میں سے فاضل چیز کا کسی کو کوئی حق نہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ اللقطة 4 (1728)، (تحفة الأشراف:4310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/34) (صحیح)»
Abu Saeed Al-Khudri said While we were traveling along with the Messenger of Allah ﷺ a man came to him on his she camel, and began to drive her right and left. The Messenger of Allah ﷺ said he who has a spare riding beast should give it to him who has no riding beast; and he who has surplus equipment should give it to who has no equipment. We thought that none of us had a right in surplus property.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1659
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن يعلى المحاربي، حدثنا ابي، حدثنا غيلان، عن جعفر بن إياس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: لما نزلت هذه الآية: والذين يكنزون الذهب والفضة سورة التوبة آية 34، قال: كبر ذلك على المسلمين، فقال عمر رضي الله عنه انا افرج عنكم، فانطلق، فقال: يا نبي الله، إنه كبر على اصحابك هذه الآية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لم يفرض الزكاة إلا ليطيب ما بقي من اموالكم وإنما فرض المواريث لتكون لمن بعدكم"، فكبر عمر، ثم قال له:" الا اخبرك بخير ما يكنز المرء: المراة الصالحة إذا نظر إليها سرته وإذا امرها اطاعته وإذا غاب عنها حفظته". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ سورة التوبة آية 34، قَالَ: كَبُرَ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ، فَانْطَلَقَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُ كَبُرَ عَلَى أَصْحَابِكَ هَذِهِ الْآيَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ الزَّكَاةَ إِلَّا لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ لِتَكُونَ لِمَنْ بَعْدَكُمْ"، فَكَبَّرَ عُمَرُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ: الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «والذين يكنزون الذهب والفضة» نازل ہوئی تو مسلمانوں پر بہت گراں گزری تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہاری اس مشکل کو میں رفع کرتا ہوں، چنانچہ وہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) گئے اور عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ کے صحابہ پر یہ آیت بہت گراں گزری ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے زکاۃ صرف اس لیے فرض کی ہے کہ تمہارے باقی مال پاک ہو جائیں (جس مال کی زکاۃ نکل جائے وہ کنز نہیں ہے) اور اللہ نے میراث کو اسی لیے مقرر کیا تاکہ بعد والوں کو ملے“، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”کیا میں تم کو اس کی خبر نہ دوں جو مسلمان کا سب سے بہتر خزانہ ہے؟ وہ نیک عورت ہے کہ جب مرد اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے اور جب وہ حکم دے تو اسے مانے اور جب وہ اس سے غائب ہو تو اس کی حفاظت کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:6383) (ضعیف)» (اس کے راوی جعفر، مجاہد سے روایت میں ضعیف ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: When this verse was revealed: "And those who hoard gold and silver, " the Muslims were grieved about it. Umar said: I shall dispel your care. He, therefore, went and said: Prophet of Allah, your Companions were grieved by this verse. The Messenger of Allah ﷺ said: Allah has made zakat obligatory simply to purify your remaining property, and He made inheritances obligatory that they might come to those who survive you. Umar then said: Allah is most great. He then said to him: Let me inform you about the best a man hoards; it is a virtuous woman who pleases him when he looks at her, obeys him when he gives her a command, and guards his interests when he is away from her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1660
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف غيلان:سمعه من عثمان بن عمير أبي اليقظان عن جعفر بن إياس به (رواه البيھقي 83/4) وأبو اليقظان ضعيف مختلط مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 67