سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
33. باب فِي حُقُوقِ الْمَالِ
33. باب: مال کے حقوق کا بیان۔
Chapter: The Rights Relating To Property.
حدیث نمبر: 1663
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الخزاعي، وموسى بن إسماعيل، قالا: حدثنا ابو الاشهب، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، إذ جاء رجل على ناقة له فجعل يصرفها يمينا وشمالا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان عنده فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له، ومن كان عنده فضل زاد فليعد به على من لا زاد له، حتى ظننا انه لا حق لاحد منا في الفضل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحمَّدُ بنُ عُبْدِ اللهِ الْخُزَاعِيُّ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ فَجَعَلَ يُصَرِّفُهَا يَمِينًا وَشِمَالًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ ظَهْرٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا ظَهْرَ لَهُ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا زَادَ لَهُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لَا حَقَّ لِأَحَدٍ مِنَّا فِي الْفَضْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، اتنے میں ایک شخص اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر آیا اور دائیں بائیں اسے پھیرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی فاضل (ضرورت سے زائد) سواری ہو تو چاہیئے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دیدے جس کے پاس سواری نہ ہو، جس کے پاس فاضل توشہ ہو تو چاہیئے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دیدے جس کے پاس توشہ نہ ہو، یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوا کہ ہم میں سے فاضل چیز کا کسی کو کوئی حق نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ اللقطة 4 (1728)، (تحفة الأشراف:4310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/34) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed Al-Khudri said While we were traveling along with the Messenger of Allah ﷺ a man came to him on his she camel, and began to drive her right and left. The Messenger of Allah ﷺ said he who has a spare riding beast should give it to him who has no riding beast; and he who has surplus equipment should give it to who has no equipment. We thought that none of us had a right in surplus property.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1659


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1728)

   صحيح مسلم4517سعد بن مالكمن كان معه فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له ومن كان له فضل من زاد فليعد به على من لا زاد له
   سنن أبي داود1663سعد بن مالكمن كان عنده فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له ومن كان عنده فضل زاد فليعد به على من لا زاد له
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1663 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1663  
1663. اردو حاشیہ:
➊ یہ اونٹنی والا جو اسے گھما رہا تھا شاید تھک گئی تھی۔ اور چلنے سے عاجز تھی۔ اس شخص نے یہ انداز اختیار کیا تاکہ نبی کریمﷺ سے دیکھ لیں۔ اور کوئی دوسری عنایت فرمادیں۔
➋ انتہائی ضرورت اور تنگی کے احوال میں زائد مال محتاجوں تک پہنچانا جیسے کہ قحط میں ہوتا ہے۔واجب ہے۔اور عام حالات میں مستحب اور مندوب ہے اسی قسم کے ارشادات کی بنا پر حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے جو غنی اور اصحاب وسعت تھے۔مال جمع رکھنے پر تکرار کیا کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1663   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4517  
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر تھے، اس دوران اچانک ایک آدمی اپنی سواری پر آیا اور اپنی نظر دائیں بائیں دوڑانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس ضرورت سے زائد سواری کا اونٹ ہو تو وہ اس کے ذریعہ اس کی خیرخواہی کرے، جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس کے پاس ضرورت سے زائد توشہ ہو، وہ اس کے ساتھ اس سے حسن سلوک کرے، جس کے پاس زادراہ نہیں ہے۔" حضرت ابو سعید ؓ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4517]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فَضل:
ضرورت سے زائد،
فالتو۔
(2)
فليَعُد به:
ضرورت مند پر اس کے ساتھ احسان کرے،
ہمدردی اور خیرخواہی کا اظہار کرے۔
فوائد ومسائل:
ایک انسان اونٹنی پر آیا جو تھکی ہاری ہوئی تھی،
اس لیے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ کر دائیں بائیں دیکھنے لگا اور اونٹنی بھی دائیں بائیں پھیری تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے سواری کا انتظام فرما دیں،
اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو فالتو چیز سے ہمدردی اور خیرخواہی کرنے کی تلقین کی اور بعض حضرات نے یہ معنی کیا ہے کہ وہ فخر و مباہات کے اظہار کے لیے اونٹنی دائیں بائیں گھمانے لگا تاکہ یہ بات جتلا سکے،
میرے پاس بہت سی سواریاں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سنانے کے لیے ساتھیوں کو خیرخواہی اور ہمدردی کرنے کی تلقین کی تاکہ وہ ضرورت سے زائد سواریوں کے ذریعہ ضرورت مندوں پر احسان کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4517   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.