عبید بن عمر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ پھر اس نے اوپر جیسی روایت ذکر کی، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے «وإعارة دلوها»(اس کے تھن دودھ دوہنے کے لیے عاریۃً دینا)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:18997)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 6 (988) (صحیح)»
The aforesaid tradition has also been transmitted by Ubaid bin Umair through a different chain of narrators. This version goes: A man asked: Messenger of Allah ﷺ, what is due on camels? He replied in a similar way. This version adds "and to lend its udders. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1657
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1661
1661. اردو حاشیہ: ڈول عاریتاً دینے سے مراد معروف پانی کھینچنے کا برتن ہوسکتا ہے۔ یہ بھی خیر میں ایک تعاون کی ایک صورت ہے اور یہ سب کام مستحب مندوب اورفضیلت وشرف والے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1661