سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
33. باب فِي حُقُوقِ الْمَالِ
باب: مال کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1659
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ فِي قِصَّةِ الْإِبِلِ بَعْدَ قَوْلِهِ" لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا"، قَالَ:" وَمِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا".
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں اونٹ کے قصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «لا يؤدي حقها " . قال " ومن حقها حلبها يوم وردها» کا جملہ بھی ہے (یعنی ان کے حق میں سے یہ ہے کہ جب وہ پانی پینے (گھاٹ پر) آئیں تو ان کو دوہے)، (اور دوہ کر مسافروں نیز دیگر محتاجوں کو پلائے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:12321) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2371) صحيح مسلم (987)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1659 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1659
1659. اردو حاشیہ: پانی پلانے کے دن حاجت مند آسرا لگائے آجاتے ہیں۔ کہ اس دن دودھ دوہنے سے ان کوکچھ ملےگا۔اس دن سے پہلے دوہ لینابخل اور کنجوسی کی علامت اور فقراء کو محروم کرنے کا زریعہ ہے۔ اس لئے مذموم ہے۔ یعنی پانی پر لانے کے دن دودھ دوہ کر علاقے کے رہنے والے اوردیگر راہی مسافروں کو ہدیہ کرے۔یہ عمل مستحب ومندوب ہے۔جیسے کہ درج زیل روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے واضح کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1659