سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
1. باب وُجُوبِ الزَّكَاةِ
1. باب: مال کی اس مقدار (یعنی نصاب) کا بیان جس میں زکاۃ واجب ہے۔
Chapter: Zakat.
حدیث نمبر: 1556
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستخلف ابو بكر بعده، وكفر من كفر من العرب، قال عمر بن الخطاب لابي بكر: كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله، فمن قال لا إله إلا الله عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه وحسابه على الله عز وجل"، فقال ابو بكر: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، فإن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عقالا كانوا يؤدونه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعه، فقال عمر بن الخطاب: فوالله ما هو إلا ان رايت الله عز وجل قد شرح صدر ابي بكر للقتال، قال: فعرفت انه الحق. قال ابو داود: قال ابو عبيدة معمر بن المثنى: العقال صدقة سنة، والعقالان صدقة سنتين. قال ابو داود: ورواه رباح بن زيد، ورواه عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري بإسناده، وقال بعضهم: عقالا. ورواه ابن وهب، عن يونس، قال: عناقا. قال ابو داود: قال شعيب بن ابي حمزة، ومعمر، والزبيدي: عن الزهري في هذا الحديث، لو منعوني عناقا. وروى عنبسة، عن يونس، عن الزهري في هذا الحديث، قال: عناقا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، قَالَ: فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ. قَالَ أبُو دَاوُدَ: قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَعْمَرُ بْنُ الْمُثَنَّى: الْعِقَالُ صَدَقَةُ سَنَةٍ، وَالْعِقَالانِ صَدَقَةُ سَنَتَيْنِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ، وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عِقَالًا. وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ: عَنَاقًا. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، وَمَعْمَرٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ: عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا. وَرَوَى عَنْبَسَةُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: عَنَاقًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی، آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور عربوں میں سے جن کو کافر ۱؎ ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کہیں، لہٰذا جس نے «لا إله إلا الله» کہا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کر لی سوائے حق اسلام کے ۲؎ اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے؟، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق ۳؎ کرے گا، اس لیے کہ زکاۃ مال کا حق ہے، قسم اللہ کی، یہ لوگ جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے اگر اس میں سے اونٹ کے پاؤں باندھنے کی ایک رسی بھی نہیں دی تو میں ان سے جنگ کروں گا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لیے کھول دیا ہے اور اس وقت میں نے جانا کہ یہی حق ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث رباح بن زید نے روایت کی ہے اور عبدالرزاق نے معمر سے معمر نے زہری سے اسے اسی سند سے روایت کیا ہے، اس میں بعض نے «عناقا» کی جگہ «عقالا» کہا ہے اور ابن وہب نے اسے یونس سے روایت کیا ہے اس میں «عناقا» کا لفظ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ، معمر اور زبیدی نے اس حدیث میں زہری سے «لو منعوني عناقا» نقل کیا ہے اور عنبسہ نے یونس سے انہوں نے زہری سے یہی حدیث روایت کی ہے۔ اس میں بھی «عناقا» کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 1(1399)، 40 (1456)، المرتدین 3 (6924)، الاعتصام 2 (7284)، صحیح مسلم/الإیمان 8 (21)، سنن الترمذی/الإیمان 1 (2607)، سنن النسائی/الزکاة 3 (2445)، الجہاد 1 (3094)، المحاربة 1 (3975، 3976، 3978، 3980)، (تحفة الأشراف: 10666)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3927)، مسند احمد (2/528) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان کا تعلق قبیلہ غطفان اور بنی سلیم کے لوگوں سے تھا جنہوں نے زکاۃ دینے سے انکار کیا تھا۔
۲؎: مثلا اگر وہ کسی مسلمان کوقتل کر دے تو وہ قصاص میں قتل کیا جائے گا۔
۳؎: یعنی وہ نماز تو پڑھے لیکن زکاۃ کا انکار کرے ایسی صورت میں وہ (ارتداد کی بنا پر) واجب القتل ہو جاتا ہے کیونکہ اصول اسلام میں سے کسی ایک اصل کا انکار کل کا انکار ہے۔

Abu Hurairah said When the Messenger of Allah ﷺ died and Abu Bakr was made his successor after him and certain Arab clans apostatized. Umar bin Al Khattab said to Abu Bakr How can you fight with the people until they say “There is no God but Allah” so whoever says “There is no God but Allah”, he has protected his property and his person from me except for what is due from him, and his reckoning is left to allah. Abu Bak replied I swear by Allah that I will certainly fight with those who make a distinction between prayer and zakat, for zakat is what is due from property. I swear by Allah that if they were to refuse me a rope of camel (or a female kid, according to another version)which they used to pay the Messenger of Allah, I will fight with them over the refusal of it. Umar bin Al Khattab said I swear by Allah, I clearly saw Allah had made Abu Bakr feel justified in tighting and I recognized that it was right. Abu Dawud said This tradition has been transmitted by Rabah bin Zaid from Mamar and Al Zaubaidi from Al Zuhri has “If they were to refuse me a female kid. ” The version transmitted by ‘Anbasah from Yunus on the authority of Al Zuhri has “a female kid”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1551


قال الشيخ الألباني: صحيح ق لكن قوله ع

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7284، 7285) صحيح مسلم (20)
حدیث نمبر: 1557
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، وسليمان بن داود، قالا: اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن الزهري، قال: قال ابو بكر: إن حقه اداء الزكاة، وقال: عقالا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ حَقَّهُ أَدَاءُ الزَّكَاةِ، وَقَالَ: عِقَالًا.
اس سند سے بھی زہری سے یہی روایت مروی ہے اس میں ہے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس (اسلام) کا حق یہ ہے کہ زکاۃ ادا کریں اور اس میں «عقالا» کا لفظ آیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10666) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اوپر والی حدیث میں تفصیل سے پتا چلتا ہے کہ «عناق» کا لفظ محفوظ، اور «عقال» کا لفظ شاذ ہے)

This tradition has also been transmitted by Al Zuhri through a different chain of narrators. This version has “Abu Bakr said its due is the payment of zakat. ” He used the word “a rope of a Camel”
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1552


قال الشيخ الألباني: صحيح ولكنه شاذ بهذا اللفظ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7284، 7285) صحيح مسلم (20)
2. باب مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ
2. باب: کن چیزوں میں زکوٰۃ واجب ہے؟
Chapter: Property On Which Zakat Is Payable.
حدیث نمبر: 1558
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: قرات على مالك بن انس، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، قال: سمعت ابا سعيد الخدري، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس فيما دون خمس ذود صدقة، وليس فيما دون خمس اواق صدقة، وليس فيما دون خمسة اوسق صدقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎، پانچ اوقیہ ۲؎ سے کم (چاندی) میں زکاۃ نہیں ہے اور نہ پانچ وسق ۳؎ سے کم (غلے اور پھلوں) میں زکاۃ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 4 (1405)، 32 (1447)، 42 (1459)، 56 (1484)، صحیح مسلم/الزکاة 1 (979)، سنن الترمذی/الزکاة 7 (626)، سنن النسائی/الزکاة 5 (2447)، 18 (2475)، 21 (2478)، 24 (2485، 2486، 2489)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 6 (1793)، (تحفة الأشراف: 4402)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 1 (1)، مسند احمد (3/6، 30، 45، 59، 60، 73، 74، 79)، سنن الدارمی/الزکاة 11 (1673) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا نصاب پانچ اونٹ ہے، اور چاندی کا پانچ اوقیہ، اور غلے اور پھلوں (جیسے کھجور اور کشمش وغیرہ) کا نصاب پانچ وسق ہے، اور سونے کا نصاب دوسری حدیث میں مذکور ہے جو بیس (۲۰) دینار ہے، جس کے ساڑھے سات تولے ہوتے ہیں، یہ چیزیں اگر نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر سال گزر جائے تو سونے اور چاندی میں ہر سال چالیسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہو گا، اور اگر بغیر کسی محنت و مشقت کے یا پانی کی اجرت صرف کئے بغیر پیداوار ہو تو غلے اور پھلوں میں دسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہو گا، اور اگر محنت و مشقت اور پانی کی اجرت لگتی ہو تو بیسواں حصہ نکالنا ہو گا۔
۲؎: اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے پانچ اوقیہ دو سو درہم کا ہوا، موجودہ وزن کے حساب سے دو سو درہم کا وزن پانچ سو پچانوے (۵۹۵) گرام ہے۔
۳؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، پانچ وسق کے تین سو صاع ہوئے، موجودہ وزن کے حساب سے تین سو صاع کا وزن تقریباً (۷۵۰) کیلو گرام یعنی ساڑھے سات کوینٹل ہے۔ اور شیخ عبداللہ البسام نے ایک صاع کو تین کلو گرام بتایا ہے، اس لیے ان کے حساب سے (۹) کونئٹل غلے میں زکاۃ ہے۔

Abu Saeed Al Khudri reported: That the Messenger of Allah ﷺ as saying No sadaqah (zakat) is payable on less than five camels, on less than five ounces of silver and on less than five camel loads (wasq).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1553


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1447) صحيح مسلم (979)
حدیث نمبر: 1559
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ايوب بن محمد الرقي، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا إدريس بن يزيد الاودي، عن عمرو بن مرة الجملي، عن ابي البختري الطائي، عن ابي سعيد الخدري، يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس فيما دون خمسة اوسق زكاة والوسق ستون مختوما". قال ابو داود: ابو البختري لم يسمع من ابي سعيد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَوْدِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ الْجَمَلِيِّ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ زَكَاةٌ وَالْوَسْقُ سِتُّونَ مَخْتُومًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْبَخْتَرِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔ ایک وسق ساٹھ مہر بند صاع کا ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالبختری کا سماع ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 24 (2488)، سنن ابن ماجہ/الزکاة (1832)، (تحفة الأشراف: 4042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/59، 83، 97) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا ہے)

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: There is no zakat payable (on grain or dates) on less than five camel-loads. The wasq (one camel-load) measures sixty sa' in weight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1554


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1832)
بيّن المؤلف علتھا وھي الإنقطاع،والشطر الأول صحيح دون قوله ’’والوسق ستون مختومًا“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 62
حدیث نمبر: 1560
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن قدامة بن اعين، حدثنا جرير، عن المغيرة، عن إبراهيم، قال: الوسق ستون صاعا مختوما بالحجاجي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا مَخْتُومًا بِالْحَجَّاجِيِّ.
ابراہیم کہتے ہیں ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، جس پر حجاجی مہر لگی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18401) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibrahim said The wasq contained sixty sa’s stamped with the stamp of Al Hajjaj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1555


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مغيرة بن مقسم مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 62
حدیث نمبر: 1561
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثني محمد بن عبد الله الانصاري، حدثنا صرد بن ابي المنازل، قال: سمعت حبيبا المالكي، قال: قال رجل لعمران بن حصين: يا ابا نجيد، إنكم لتحدثوننا باحاديث ما نجد لها اصلا في القرآن، فغضب عمران، وقال للرجل: اوجدتم في كل اربعين درهما درهم، ومن كل كذا وكذا شاة شاة، ومن كل كذا وكذا بعيرا كذا وكذا اوجدتم هذا في القرآن، قال: لا، قال: فعن من اخذتم هذا؟ اخذتموه عنا واخذناه عن نبي الله صلى الله عليه وسلم، وذكر اشياء نحو هذا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا صُرَدُ بْنُ أَبِي الْمَنَازِلِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَبِيبًا الْمَالِكِيَّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونَنَا بِأَحَادِيثَ مَا نَجِدُ لَهَا أَصْلًا فِي الْقُرْآنِ، فَغَضِبَ عِمْرَانُ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ: أَوَجَدْتُمْ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَمِنْ كُلِّ كَذَا وَكَذَا شَاةً شَاةٌ، وَمِنْ كُلِّ كَذَا وَكَذَا بَعِيرًا كَذَا وَكَذَا أَوَجَدْتُمْ هَذَا فِي الْقُرْآنِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَعَنْ مَنْ أَخَذْتُمْ هَذَا؟ أَخَذْتُمُوهُ عَنَّا وَأَخَذْنَاهُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ نَحْوَ هَذَا.
حبیب مالکی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے کہا: ابونجید! آپ ہم لوگوں سے بعض ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جن کی کوئی اصل ہمیں قرآن میں نہیں ملتی، عمران رضی اللہ عنہ غضب ناک ہو گئے، اور اس شخص سے یوں گویا ہوئے: کیا قرآن میں تمہیں یہ ملتا ہے کہ ہر چالیس درہم میں ایک درہم (زکاۃ) ہے یا اتنی اتنی بکریوں میں ایک بکری زکاۃ ہے یا اتنے اونٹوں میں ایک اونٹ زکاۃ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: پھر تم نے یہ کہاں سے لیا؟ تم نے ہم سے لیا اور ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس کے بعد ایسی ہی چند اور باتیں ذکر کیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10791) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی صرد اور حبیب لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی بہت سے دینی مسائل و احکام قرآن مجید میں نہیں ہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں میں بیان کئے گئے ہیں، تو جس طرح قرآن کی پیروی ضروری ہے اسی طرح حدیث کی پیروی بھی ضروری ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے «ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه» مجھے قرآن ملا ہے، اور اسی کے ساتھ اسی جیسا اور بھی دیا گیا ہوں یعنی حدیث شریف، پس حدیث قرآن ہی کی طرح لائق حجت و استناد ہے۔

Habib al-Maliki said: A man said to Imran ibn Husayn: Abu Nujayd, you narrate to us traditions whose basis we do not find in the Quran. Thereupon, Imran got angry and said to the man: Do you find in the Quran that one dirham is due on forty dirhams (as Zakat), and one goat is due on such-and-such number of goats, and one camel will be due on such-and-such number of camels? He replied: No. He said: From whom did you take it? You took it from us, from the Messenger of Allah ﷺ. He mentioned many similar things.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1556


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
صرد بن أبي المنازل و حبيب بن أبي فضلان مستوران (مجھولا الحال)
و روي ابن حبان في الثقات (248/7) بسند حسن عن الحسن البصري قال: ”بينما نحن عند عمران بن حصين إذ قال له رجل: يا أبا نجيد! حدثنا بالقرآن،قال: أليس تقرأ القرآن ﴿ اقيموا الصلاة و اٰتوا الزكوة ﴾ أكنتم تعرفون مواقيتھا و ركوعھا و سجودھا و حدودھا؟ أكنت تدري كم الزكاة في الورق و الذھب والإبل والغنم و أصناف المال؟ شھدت و وعيت فرض رسول اللّٰه ﷺ الزكاة كذا و كذا،فقال الرجل: أحييتني أحياك اللّٰه أبا نجيد! قال: فما مات (ذلك) الرجل حتي صار من فقھاء المسلمين‘‘ وسنده حسن وھذا يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 62
3. باب الْعُرُوضِ إِذَا كَانَتْ لِلتِّجَارَةِ هَلْ فِيهَا مِنْ زَكَاةٍ
3. باب: کیا تجارتی سامان میں زکاۃ ہے؟
Chapter: If The Property Is Meant For Trade, Will Zakat Be Levied Upon It?
حدیث نمبر: 1562
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن داود بن سفيان، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا سليمان بن موسى ابو داود، حدثنا جعفر بن سعد بن سمرة بن جندب،حدثني خبيب بن سليمان، عن ابيه سليمان، عن سمرة بن جندب، قال: اما بعد، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يامرنا ان نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ،حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے امابعد کہا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو حکم دیتے تھے کہ ہم ان چیزوں میں سے زکاۃ نکالیں جنہیں ہم بیچنے کے لیے رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4618) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خبیب مجہول ہیں، لیکن مال تجارت پر زکاة اجماعی مسئلہ ہے)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تجارت کا مال اگر نصاب کو پہنچ جائے تو اس میں بھی زکاۃ ہے، اس مسئلہ پر امت کا اجماع ہے۔

Narrated Samurah ibn Jundub: The Messenger of Allah ﷺ used to order us to pay the sadaqah (zakat) on what we prepared for trade.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1557


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
خبيب: مجهول
وجعفر: ضعيف
انظر الحديث المتقدم (975)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 62
4. باب الْكَنْزِ مَا هُوَ وَزَكَاةِ الْحُلِيِّ
4. باب: کنز کیا ہے؟ اور زیور کی زکاۃ کا بیان۔
Chapter: On The Meaning Of Kanz (Treasure) And Zakat On Jewellery.
حدیث نمبر: 1563
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، وحميد بن مسعدة، المعنى ان خالد بن الحارث حدثهم، حدثنا حسين، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعها ابنة لها وفي يد ابنتها مسكتان غليظتان من ذهب، فقال لها:" اتعطين زكاة هذا؟" قالت: لا، قال:" ايسرك ان يسورك الله بهما يوم القيامة سوارين من نار؟" قال: فخلعتهما، فالقتهما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقالت: هما لله عز وجل ولرسوله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، الْمَعْنَى أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا:" أَتُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا؟" قَالَتْ: لَا، قَالَ:" أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟" قَالَ: فَخَلَعَتْهُمَا، فَأَلْقَتْهُمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ: هُمَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کی ایک بچی تھی، اس بچی کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تم ان کی زکاۃ دیتی ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ اچھا لگے گا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے دو کنگن ان کے بدلے میں پہنائے۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس عورت نے دونوں کنگن اتار کر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دئیے اور بولی: یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 19 (2481، 2482)، (تحفة الأشراف: 8682)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/178، 204، 208) (حسن)» ‏‏‏‏

Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather reported: A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and she was accompanied by her daughter who wore two heavy gold bangles in her hands. He said to her: Do you pay zakat on them? She said: No. He then said: Are you pleased that Allah may put two bangles of fire on your hands? Thereupon she took them off and placed them before the Prophet ﷺ saying: They are for Allah and His Messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1558


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1809)
أخرجه النسائي (2481 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 1564
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا عتاب يعني ابن بشير، عن ثابت بن عجلان، عن عطاء، عن ام سلمة، قالت: كنت البس اوضاحا من ذهب، فقلت: يا رسول الله، اكنز هو؟ فقال:" ما بلغ ان تؤدى زكاته، فزكي فليس بكنز".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَتَّابٌ يَعْنِي ابْنَ بَشِيرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَنْزٌ هُوَ؟ فَقَالَ:" مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ، فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں سونے کے اوضاح ۱؎ پہنا کرتی تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ کنز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال اتنا ہو جائے کہ اس کی زکاۃ دی جائے پھر اس کی زکاۃ ادا کر دی جائے وہ کنز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18199) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک قسم کا زیور ہے جسے پازیب کہا جاتا ہے۔

Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: I used to wear gold ornaments. I asked: Is that a treasure (kanz), Messenger of Allah? He replied: whatever reaches a quantity on which zakat is payable is not a treasure (kanz) when the zakat is paid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1559


قال الشيخ الألباني: حسن المرفوع منه فقط

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عطاء بن أبي رباح لم يسمع من أم سلمة رضي اللّٰه عنھا كما قال علي بن المديني:(المراسيل لابن أبي حاتم ص155)
وللمرفوع شواهد
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 62
حدیث نمبر: 1565
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن إدريس الرازي، حدثنا عمرو بن الربيع بن طارق، حدثنا يحيى بن ايوب، عن عبيد الله بن ابي جعفر، ان محمد بن عمرو بن عطاء اخبره، عن عبد الله بن شداد بن الهاد، انه قال: دخلنا على عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فراى في يدي فتخات من ورق، فقال:" ما هذا يا عائشة؟" فقلت: صنعتهن اتزين لك يا رسول الله، قال:" اتؤدين زكاتهن؟" قلت: لا، او ما شاء الله، قال:" هو حسبك من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى فِي يَدَيَّ فَتَخَاتٍ مِنْ وَرِقٍ، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ؟" فَقُلْتُ: صَنَعْتُهُنَّ أَتَزَيَّنُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَتُؤَدِّينَ زَكَاتَهُنَّ؟" قُلْتُ: لَا، أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَ:" هُوَ حَسْبُكِ مِنَ النَّارِ".
عبداللہ بن شداد بن الہاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، وہ کہنے لگیں: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، آپ نے میرے ہاتھ میں چاندی کی کچھ انگوٹھیاں دیکھیں اور فرمایا: عائشہ! یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے انہیں اس لیے بنوایا ہے کہ میں آپ کے لیے بناؤ سنگار کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم ان کی زکاۃ ادا کرتی ہو؟ میں نے کہا: نہیں، یا جو کچھ اللہ کو منظور تھا کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہیں جہنم میں لے جانے کے لیے کافی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16200) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdallah bin Shaddad bin Al Had: We entered upon Aishah, wife of the Prophet ﷺ. She said The Messenger of Allah ﷺ entered upon me and saw two silver rings in my hand. He asked What is this, Aishah? I said I have made two ornaments myself for you, Messenger of Allah ﷺ. He asked Do you pay zakat on them? I said No or I said Whatever Allah willed. He said this is sufficient for you (to take you) to the Hell fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1560


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.