Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
2. باب مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ
باب: کن چیزوں میں زکوٰۃ واجب ہے؟
حدیث نمبر: 1561
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا صُرَدُ بْنُ أَبِي الْمَنَازِلِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَبِيبًا الْمَالِكِيَّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونَنَا بِأَحَادِيثَ مَا نَجِدُ لَهَا أَصْلًا فِي الْقُرْآنِ، فَغَضِبَ عِمْرَانُ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ: أَوَجَدْتُمْ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَمِنْ كُلِّ كَذَا وَكَذَا شَاةً شَاةٌ، وَمِنْ كُلِّ كَذَا وَكَذَا بَعِيرًا كَذَا وَكَذَا أَوَجَدْتُمْ هَذَا فِي الْقُرْآنِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَعَنْ مَنْ أَخَذْتُمْ هَذَا؟ أَخَذْتُمُوهُ عَنَّا وَأَخَذْنَاهُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ نَحْوَ هَذَا.
حبیب مالکی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے کہا: ابونجید! آپ ہم لوگوں سے بعض ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جن کی کوئی اصل ہمیں قرآن میں نہیں ملتی، عمران رضی اللہ عنہ غضب ناک ہو گئے، اور اس شخص سے یوں گویا ہوئے: کیا قرآن میں تمہیں یہ ملتا ہے کہ ہر چالیس درہم میں ایک درہم (زکاۃ) ہے یا اتنی اتنی بکریوں میں ایک بکری زکاۃ ہے یا اتنے اونٹوں میں ایک اونٹ زکاۃ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: پھر تم نے یہ کہاں سے لیا؟ تم نے ہم سے لیا اور ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس کے بعد ایسی ہی چند اور باتیں ذکر کیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10791) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی صرد اور حبیب لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی بہت سے دینی مسائل و احکام قرآن مجید میں نہیں ہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں میں بیان کئے گئے ہیں، تو جس طرح قرآن کی پیروی ضروری ہے اسی طرح حدیث کی پیروی بھی ضروری ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے «ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه» مجھے قرآن ملا ہے، اور اسی کے ساتھ اسی جیسا اور بھی دیا گیا ہوں یعنی حدیث شریف، پس حدیث قرآن ہی کی طرح لائق حجت و استناد ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
صرد بن أبي المنازل و حبيب بن أبي فضلان مستوران (مجھولا الحال)
و روي ابن حبان في الثقات (248/7) بسند حسن عن الحسن البصري قال: ”بينما نحن عند عمران بن حصين إذ قال له رجل: يا أبا نجيد! حدثنا بالقرآن،قال: أليس تقرأ القرآن ﴿ اقيموا الصلاة و اٰتوا الزكوة ﴾ أكنتم تعرفون مواقيتھا و ركوعھا و سجودھا و حدودھا؟ أكنت تدري كم الزكاة في الورق و الذھب والإبل والغنم و أصناف المال؟ شھدت و وعيت فرض رسول اللّٰه ﷺ الزكاة كذا و كذا،فقال الرجل: أحييتني أحياك اللّٰه أبا نجيد! قال: فما مات (ذلك) الرجل حتي صار من فقھاء المسلمين‘‘ وسنده حسن وھذا يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 62

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1561 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1561  
1561. اردو حاشیہ: اس میں یہ اشارہ ہے کہ فتنہ انکار حدیث ایک قدیم فتنہ ہے جس کی ابتدا دور صحابہ ؓ کے آخر میں ہو گئی تھی۔ بلاشبہ اکثر فروعات ہمیں صحیح احادیث ہی میں ملتی ہیں۔ قرآن حکیم نے اصول ذکر کیے ہین اور کہیں کہین اہم فروع بھی۔ اس حدیث میں صحابی رسول حضرت عمران نے نہایت جامعیت اور ایجاز سے فتنہ انکار حدیث کی بیخ کنی کردی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1561