(مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة المرادي، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، اخبرني السائب بن يزيد،" ان الاذان كان اوله حين يجلس الإمام على المنبر يوم الجمعة في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر رضي الله عنهما" فلما كان خلافة عثمان وكثر الناس امر عثمان يوم الجمعة بالاذان الثالث، فاذن به على الزوراء، فثبت الامر على ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ،" أَنَّ الْأَذَانَ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" فَلَمَّا كَانَ خِلَافَةُ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت ہوئی، اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو جمعہ کے دن انہوں نے تیسری اذان کا حکم دیا، چنانچہ زوراء ۱؎ پر اذان دی گئی پھر معاملہ اسی پر قائم رہا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 21 (912)، 22 (913)، 24 (915)، 25 (916)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (الجمعة 20) (516)، سنن النسائی/الجمعة 15 (1393)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 97 (1135)، (تحفة الأشراف: 3799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450449) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام۔ ۲؎: تکبیر کو شامل کرکے یہ تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تواس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی سنت کی اتباع کی۔
Al-Saib bin Yazid said: During the time of the Prophet ﷺ and Abu Bakr and Umar the call to the Friday prayer was first made at the time when the imam was seated on the pulpit (for giving the sermon). When the time of Uthman came, and the people became abundant, Uthman ordered to make a third call to the Friday prayer. It was made on al-Zaura (a house in Madina). The rule of action continued to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1082
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق،عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال:" كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد،وابي بكر، وعمر" ثم ساق نحو حديث يونس. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ،وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ" ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جمعہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی اسی طرح ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی۔ پھر راوی نے یونس کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3799) (منکر)» (زہری سے اس حدیث کو سات آدمیوں نے روایت کی ہے مگر کسی کے یہاں «بین یدی» کا لفظ نہیں ہے)
Saeed bin Yazid said: The call to the (Friday) prayer was made at the gate of the mosque in front of the Messenger of Allah ﷺ when he sat on the pulpit, and of Abu Bakr and Umar. The narrator then repeated the same tradition as reported by Yunus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1083
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن وفي حديث الطبراني (الكبير146/7) في رواية سليمان التيمي: ”عند المنبر‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوائے ایک مؤذن بلال رضی اللہ عنہ کے کوئی اور مؤذن نہیں تھا ۱؎۔ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
وضاحت: ۱؎: جہاں تک اس اعتراض کا تعلق ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال، ابن ام مکتوم، ابومحذورہ اور سعد القرط رضی اللہ عنھم پر مشتمل مؤذنین کی ایک جماعت تھی، پھر یہ کہنا کیسے صحیح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ مسجد نبوی میں جمعہ کی نماز کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا، کیونکہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں یہ منقول نہیں ہے کہ وہ جمعہ کی اذان دیتے تھے، اور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ کے مؤذن تھے اورسعد القرط رضی اللہ عنہ قبا کے۔
Saib said: There was no other muadhdhin (pronouncer) of the Messenger of Allah ﷺ except Bilal. The narrator then reported the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1084
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (1088) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مؤذن کے علاوہ اور کوئی مؤذن نہیں تھا۔ اور راوی نے یہی حدیث بیان کی لیکن پوری نہیں۔
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن كعب الانطاكي، حدثنا مخلد بن يزيد، حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن جابر، قال: لما استوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة، قال:" اجلسوا" فسمع ذلك ابن مسعود فجلس على باب المسجد، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" تعال يا عبد الله بن مسعود". قال ابو داود: هذا يعرف مرسلا، إنما رواه الناس، عن عطاء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ومخلد هو شيخ. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا اسْتَوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَالَ:" اجْلِسُوا" فَسَمِعَ ذَلِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَجَلَسَ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" تَعَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يُعْرَفُ مُرْسَلًا، إِنَّمَا رَوَاهُ النَّاسُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَخْلَدٌ هُوَ شَيْخٌ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جب منبر پر اچھی طرح سے بیٹھ گئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ“، تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (جو اس وقت مسجد کے دروازے پر تھے) اسے سنا تو وہ مسجد کے دروازے ہی پر بیٹھ گئے، تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: ”عبداللہ بن مسعود! تم آ جاؤ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث مرسلاً معروف ہے کیونکہ اسے لوگوں نے عطاء سے، عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور مخلد شیخ ہیں، (یعنی مراتب تعدیل کے پانچویں درجہ پر ہیں جن کی روایتیں ”حسن“ سے نیچے ہی ہوتی ہیں، الا یہ کہ ان کا کوئی متابع موافق ہو)
Jabir said: When the Messenger of Allah ﷺ seated himself on the pulpit on a Friday he said, Sit down. Ibn Masud heard that and sat down at the door of mosque, and when the Messenger of Allah ﷺ saw him, he said: Come here, Abdullah bin Masud. Abu Dawud said: This tradition is known as mursal (the successor reports directly from the Prophet, omitting then name of the Companion). The people narrated it from the Prophet ﷺ on the authority of Ata. Makhlad is his teacher.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1086
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1418) أخرجه الحاكم (1/283، 284 وسنده قوي) ابن جريج عن عطاء بن أبي رباح محمولة علي السماع
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) دو خطبہ دیتے تھے وہ اس طرح کہ آپ منبر پر چڑھنے کے بعد بیٹھتے تھے یہاں تک کہ مؤذن فارغ ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر (تھوڑی دیر) خاموش بیٹھتے پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7725)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 30 (928)، صحیح مسلم/الجمعة 10 (861)، سنن الترمذی/الصلاة 246 (الجمعة 11) (506)، سنن النسائی/الجمعة 33 (1417)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 85 (1103)، مسند احمد 2/98، سنن الدارمی/الصلاة 200 (1599) (صحیح)»
Ibn Umar said: The Prophet ﷺ used to deliver two sermons. He would sit down when he ascended the pulpit till he (I think he meant the muadhdhin) finished. He would then stand up and preach, then sit down and say nothing, then stand up and preach.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1087
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (1133 ب) عبدالوهاب بن عطاء مدلس(طبقات المدلسين 3/85) وعنعن وحديث البخاري (928) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
(مرفوع) حدثنا النفيلي عبد الله بن محمد، حدثنا زهير، عن سماك، عن جابر بن سمرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما، فمن حدثك انه كان يخطب جالسا فقد كذب، فقال: فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَالَ: فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر (تھوڑی دیر) بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، لہٰذا جو تم سے یہ بیان کرے کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے تو وہ غلط گو ہے، پھر انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھ چکا ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان میں (۵۰) جمعے بھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھے ہیں، یہ مراد نہیں کہ میں نے دو ہزار جمعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھے ہیں، کیونکہ دو ہزار جمعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے وقت سے لے کر وفات تک بھی نہیں ہوتے۔
Jabir bin Samurah said: The Messenger of Allah ﷺ used to deliver the sermon standing, then he would sit down, then stand and preach standing. If anyone tells you he preached sitting, he is lying. I swear by Allah that I offered along with more than two thousand prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1088
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں(جمعہ کے دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خطبے ہوتے تھے، ان دونوں خطبوں کے درمیان آپ (تھوڑی دیر) بیٹھتے تھے، (خطبہ میں) آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا پھر آپ تھوڑی دیر خاموش بیٹھتے تھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
Jabir bin Samurah said: I saw the Prophet ﷺ would deliver the sermon standing, then sit down without saying anything. The narrator then reported the tradition in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1090