الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1086
1086۔ اردو حاشیہ: ان احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمعہ زوال کے فوراً بعد ہوتا تھا چونکہ خطبہ مختصر اور نماز قدرے لمبی ہوتی تھی اس لئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین واپسی پر دیواروں کا اتنا سایہ نہ پاتے تھے کہ اس سے سایہ حاصل کر سکتے جیسے کہ صحیح مسلم کی حدیث [860] کے الفاظ ہیں۔ «وما تجد فيئا فستظل به» یعنی سایہ تو ہوتا تھا مگر بہت کم، «غداء» دوپہر کے کھانے اور «قيلوله» نصف النہار میں استراحت کرنے کو کہتے ہیں، اس سے بعض لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ جمعہ قبل الزوال ہوتا تھا۔ مگر یہ استدلال بےمحل ہے، دوپہر کا کھانا دیر کر کے کھایا جائے تو بھی اسے «غداء» ہی کہتے ہیں اور نصف النہار کی استراحت میں تاخیر کی جائے تو بھی اسے «قيلوله» ہی کہتے ہیں۔ لہٰذا جمعہ کے بعد کھانے اور قیلولہ کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ جمعہ قبل الزوال ہوتا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1086