سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
227. باب النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
227. باب: جمعہ کے دن اذان دینے کا بیان۔
Chapter: The Call Of Prayer On Friday.
حدیث نمبر: 1088
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق،عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال:" كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد،وابي بكر، وعمر" ثم ساق نحو حديث يونس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ،وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ" ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جمعہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی اسی طرح ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی۔ پھر راوی نے یونس کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3799) (منکر)» ‏‏‏‏ (زہری سے اس حدیث کو سات آدمیوں نے روایت کی ہے مگر کسی کے یہاں «‏‏‏‏بین یدی» ‏‏‏‏ کا لفظ نہیں ہے)

Saeed bin Yazid said: The call to the (Friday) prayer was made at the gate of the mosque in front of the Messenger of Allah ﷺ when he sat on the pulpit, and of Abu Bakr and Umar. The narrator then repeated the same tradition as reported by Yunus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1083


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن وفي حديث الطبراني (الكبير146/7) في رواية سليمان التيمي: ”عند المنبر‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1088 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1088  
1088۔ اردو حاشیہ:
مسجد نبوی کی شمالی بیرونی دیوار کے تقریباً وسط میں آنے جانے والوں کے لئے دروازہ تھا، جو منبر کے سامنے پڑتا تھا۔ اسی پر اذان ہوتی تھی اس لئے کہ یہاں سے عام آبادی تک آواز کا پہنچنا آسان تھا یعنی اذان اپنی معروف جگہ پر ہونی چاہیے۔ عین امام کے سامنے اذان کہنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، جیسے کہ بعض مقامات پر دیکھنے میں آتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1088   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.