(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق،عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال:" كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد،وابي بكر، وعمر" ثم ساق نحو حديث يونس. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ،وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ" ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جمعہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی اسی طرح ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی۔ پھر راوی نے یونس کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3799) (منکر)» (زہری سے اس حدیث کو سات آدمیوں نے روایت کی ہے مگر کسی کے یہاں «بین یدی» کا لفظ نہیں ہے)
Saeed bin Yazid said: The call to the (Friday) prayer was made at the gate of the mosque in front of the Messenger of Allah ﷺ when he sat on the pulpit, and of Abu Bakr and Umar. The narrator then repeated the same tradition as reported by Yunus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1083
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن وفي حديث الطبراني (الكبير146/7) في رواية سليمان التيمي: ”عند المنبر‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1088
1088۔ اردو حاشیہ: مسجد نبوی کی شمالی بیرونی دیوار کے تقریباً وسط میں آنے جانے والوں کے لئے دروازہ تھا، جو منبر کے سامنے پڑتا تھا۔ اسی پر اذان ہوتی تھی اس لئے کہ یہاں سے عام آبادی تک آواز کا پہنچنا آسان تھا یعنی اذان اپنی معروف جگہ پر ہونی چاہیے۔ عین امام کے سامنے اذان کہنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، جیسے کہ بعض مقامات پر دیکھنے میں آتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1088