سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
227. باب النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن اذان دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1088
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ،وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ" ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جمعہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی اسی طرح ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی۔ پھر راوی نے یونس کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3799) (منکر)» (زہری سے اس حدیث کو سات آدمیوں نے روایت کی ہے مگر کسی کے یہاں «بین یدی» کا لفظ نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن وفي حديث الطبراني (الكبير146/7) في رواية سليمان التيمي: ”عند المنبر‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1088 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1088
1088۔ اردو حاشیہ:
مسجد نبوی کی شمالی بیرونی دیوار کے تقریباً وسط میں آنے جانے والوں کے لئے دروازہ تھا، جو منبر کے سامنے پڑتا تھا۔ اسی پر اذان ہوتی تھی اس لئے کہ یہاں سے عام آبادی تک آواز کا پہنچنا آسان تھا یعنی اذان اپنی معروف جگہ پر ہونی چاہیے۔ عین امام کے سامنے اذان کہنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، جیسے کہ بعض مقامات پر دیکھنے میں آتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1088