Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
227. باب النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن اذان دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1090
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ،حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" وَلَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُؤَذِّنٍ وَاحِدٍ"، وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مؤذن کے علاوہ اور کوئی مؤذن نہیں تھا۔ اور راوی نے یہی حدیث بیان کی لیکن پوری نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1087، (تحفة الأشراف: 3799) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث السابق (1087)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1090 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1090  
1090۔ اردو حاشیہ:
اس روایت کا پس منظر یہ ہے کہ خیرالقرون کے بعد جب مساجد بڑی بڑی بننے لگیں اور آبادی میں اضافہ ہو گیا تو جامع مساجد کے ہر ہر منارے پر ایک موذن مقرر کیا جانے لگا، تو ایک نماز کے لئے ایک مسجد میں کئی کئی موذن اذان دیتے تھے۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ایک موذن کا اذان کہنا ہی سنت ہے نہ کہ متعدد کا۔ دور رسالت میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ حضرت ابن ام مکتوم، سعد القرظ، اور ابومحذورہ رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی موذن تھے۔ حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ مکہ میں تھے اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ قباء میں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1090