سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
50. باب مَا جَاءَ فِي الْمَشْىِ إِلَى الصَّلاَةِ فِي الظُّلَمِ
50. باب: اندھیرے میں نماز کے لیے مسجد جانے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Narrated About (The Blessings Of) Walking To The Masjid In Darkness.
حدیث نمبر: 561
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا ابو عبيدة الحداد، حدثنا إسماعيل ابو سليمان الكحال، عن عبد الله بن اوس، عن بريدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بشر المشائين في الظلم إلى المساجد بالنور التام يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَبُو سُلَيْمَانَ الْكَحَّالُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اندھیری راتوں میں مسجدوں کی طرف چل کر جانے والوں کو قیامت کے دن پوری روشنی کی خوشخبری دے دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 53 (223)، (تحفة الأشراف: 1946) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: Give good tidings to those who walk to the mosques in darkness for having a perfect light on the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 561


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (721)
وله شاھد عند ابن خزيمة (1499) وسنده حسن
51. باب مَا جَاءَ فِي الْهَدْىِ فِي الْمَشْىِ إِلَى الصَّلاَةِ
51. باب: نماز کی طرف چلنے کے طریقے کا بیان۔
Chapter: The Etiquette Of Walking To The Masjid.
حدیث نمبر: 562
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، ان عبد الملك بن عمرو حدثهم، عن داود بن قيس، قال: حدثني سعد بن إسحاق، عن ابي سعيد المقبري، حدثني ابو ثمامة الحناط، ان كعب بن عجرة ادركه وهو يريد المسجد، ادرك احدهما صاحبه، قال: فوجدني وانا مشبك بيدي فنهاني عن ذلك، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا توضا احدكم فاحسن وضوءه، ثم خرج عامدا إلى المسجد فلا يشبكن يديه فإنه في صلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُمْ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو ثُمَامَةَ الْحَنَّاطُ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ أَدْرَكَهُ وَهُوَ يُرِيدُ الْمَسْجِدَ، أَدْرَكَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، قَالَ: فَوَجَدَنِي وَأَنَا مُشَبِّكٌ بِيَدَيَّ فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكَنَّ يَدَيْهِ فَإِنَّهُ فِي صَلَاةٍ".
سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ثمامہ حناط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جا رہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پا لیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کرے، کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11119)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 167 (386)، مسند احمد (4/241)، سنن الدارمی/الصلاة 121 (1444) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا، انہیں چٹحانا یا اس طرح کے دوسرے لایعنی عمل مثلاً دوڑنا، ادھر ادھر تاک جھانک، فضول گفتگو اور قہقہے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی حکماً نماز میں ہوتا ہے۔

Narrated Kab ibn Ujrah: Abu Thumamah al-Hannat said that Kab ibn Ujrah met him while he was going to the mosque; one of the two (companions) met his companion (on his way to the mosque) And he met crossing the fingers of my both hands. He prohibited me to do so, and said: The Messenger of Allah ﷺ has said: If any of you performs ablution, and performs his ablution perfectly, and then goes out intending for the mosque, he should not cross the fingers of his hand because he is already in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 562


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (994)
أخرجه أحمد (4/241) وسنده حسن وللحديث شواھد عند الترمذي (386)
حدیث نمبر: 563
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن معاذ بن عباد العنبري، حدثنا ابو عوانة، عن يعلى بن عطاء، عن معبد بن هرمز، عن سعيد بن المسيب، قال: حضر رجلا من الانصار الموت، فقال: إني محدثكم حديثا ما احدثكموه إلا احتسابا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا توضا احدكم فاحسن الوضوء ثم خرج إلى الصلاة لم يرفع قدمه اليمنى، إلا كتب الله عز وجل له حسنة، ولم يضع قدمه اليسرى، إلا حط الله عز وجل عنه سيئة، فليقرب احدكم او ليبعد، فإن اتى المسجد فصلى في جماعة غفر له، فإن اتى المسجد وقد صلوا بعضا وبقي بعض صلى ما ادرك واتم ما بقي كان كذلك، فإن اتى المسجد وقد صلوا فاتم الصلاة كان كذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ عَبَّادٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: حَضَرَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ الْمَوْتُ، فَقَالَ: إِنِّي مُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا مَا أُحَدِّثُكُمُوهُ إِلَّا احْتِسَابًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ لَمْ يَرْفَعْ قَدَمَهُ الْيُمْنَى، إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَسَنَةً، وَلَمْ يَضَعْ قَدَمَهُ الْيُسْرَى، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ سَيِّئَةً، فَلْيُقَرِّبْ أَحَدُكُمْ أَوْ لِيُبَعِّدْ، فَإِنْ أَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فِي جَمَاعَةٍ غُفِرَ لَهُ، فَإِنْ أَتَى الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا بَعْضًا وَبَقِيَ بَعْضٌ صَلَّى مَا أَدْرَكَ وَأَتَمَّ مَا بَقِيَ كَانَ كَذَلِكَ، فَإِنْ أَتَى الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّوْا فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ كَانَ كَذَلِكَ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں ایک انصاری کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے کہا: میں تم لوگوں کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں اور اسے صرف ثواب کی نیت سے بیان کر رہا ہوں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر نماز کے لیے نکلے تو وہ جب بھی اپنا داہنا قدم اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھتا ہے، اور جب بھی اپنا بایاں قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک برائی مٹا دیتا ہے لہٰذا تم میں سے جس کا جی چاہے مسجد سے قریب رہے اور جس کا جی چاہے مسجد سے دور رہے، اگر وہ مسجد میں آیا اور اس نے جماعت سے نماز پڑھی تو اسے بخش دیا جائے گا اور اگر وہ مسجد میں اس وقت آیا جب کہ (جماعت شروع ہو چکی تھی اور) کچھ رکعتیں لوگوں نے پڑھ لی تھیں اور کچھ باقی تھیں پھر اس نے جماعت کے ساتھ جتنی رکعتیں پائیں پڑھیں اور جو رہ گئی تھیں بعد میں پوری کیں تو وہ بھی اسی طرح (اجر و ثواب کا مستحق) ہو گا، اور اگر وہ مسجد میں اس وقت پہنچا جب کہ نماز ختم ہو چکی تھی اور اس نے اکیلے پوری نماز پڑھی تو وہ بھی اسی طرح ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود،(تحفة الأشراف: 15583) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated A person from the Ansar: Saeed ibn al-Musayyab said: An Ansari was breathing his last. He said: I narrate to you a tradition, and I narrate it with the intention of getting a reward from Allah. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If any one of you performs ablution and performs it very well, and goes out for prayer, he does not take his right step but Allah records a good work (or blessing) for him, and he does not take his left step but Allah remits one sin from him. Any one of you may reside near the mosque or far from it; if he comes to the mosque and prays in congregation, he will be forgiven (by Allah). If he comes to the mosque while the people had prayed in part, and the prayer remained in part, and he prays in congregation the part he joined, and completed the part he had missed, he will enjoy similarly (i. e. he will be forgiven). If he comes to the mosque when the people had finished prayer, he will enjoy the same.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 563


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
معبد بن ھرمز مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده
والحديث الآتي (الأصل: 564) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34
52. باب فِيمَنْ خَرَجَ يُرِيدُ الصَّلاَةَ فَسُبِقَ بِهَا
52. باب: جو نماز کے ارادہ سے نکلا لیکن اس کی جماعت چھوٹ گئی۔
Chapter: Regarding One Who Leaves (His House) Desiring To Pray (With The Congregation) But Find That It has Finished.
حدیث نمبر: 564
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، عن محمد يعني ابن طحلاء، عن محصن بن علي، عن عوف بن الحارث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا فاحسن وضوءه ثم راح فوجد الناس قد صلوا، اعطاه الله جل وعز مثل اجر من صلاها وحضرها لا ينقص ذلك من اجرهم شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ طَحْلَاءَ، عَنْ مُحْصِنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا، أَعْطَاهُ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلَّاهَا وَحَضَرَهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أَجْرِهِمْ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر مسجد کی طرف چلا تو دیکھا کہ لوگ نماز پڑھ چکے ہیں تو اسے بھی اللہ تعالیٰ جماعت میں شریک ہونے والوں کی طرح ثواب دے گا، اس سے جماعت سے نماز ادا کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 52 (856)، (تحفة الأشراف: 14281)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/380) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: whoever performs ablution, and performs his ablution perfectly, and then goes to the mosque and finds that the people had finished the prayer (in congregation), Allah will give him a reward like one who prayed in congregation and attended it; The reward of those who prayed in congregation will not be curtailed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 564


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1145)
53. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسْجِدِ
53. باب: عورتوں کے مسجد جانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Narrated Concerning Women Leaving (Their House) For The Masjid.
حدیث نمبر: 565
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تمنعوا إماء الله مساجد الله، ولكن ليخرجن وهن تفلات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ وَهُنَّ تَفِلَاتٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہیئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15013)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/438، 475)، سنن الدارمی/الصلاة 57 (1315) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
یہ عمل عورتوں کے شوق پر مبنی ہے۔ اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے، صحابیات مسجد آیا کرتی تھیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آئیں۔

Narrated Abu Hurairah: Do not prevent the female servants of Allah from visiting the mosques of Allah, but they may go out (to the mosque) having no perfumed themselves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 565


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
صححه ابن خزيمة (1679 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 566
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تمنعوا إماء الله مساجد الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8582)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 166 (900)، والنکاح 116 (5238)، صحیح مسلم/الصلاة 30 (442)، سنن النسائی/المساجد 15 (705)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (16)، موطا امام مالک/القبلة 6 (12)، مسند احمد (2/16، 36، 43، 39، 90، 127، 140، 143، 145، 151)، سنن الدارمی/الصلاة 57 (1314) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; Do not prevent the female servant your women from visiting the mosques of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 566


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (900) صحيح مسلم (442)
حدیث نمبر: 567
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا العوام بن حوشب، حدثني حبيب بن ابي ثابت، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تمنعوا نساءكم المساجد وبيوتهن خير لهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو، البتہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6681)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/76) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
یہ عمل عورتوں کے شوق پر مبنی ہے۔ اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے، صحابیات مسجد آیا کرتی تھیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آئیں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ عورتیں گھر میں باپردہ ہو کر نماز پڑھیں۔

Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; Do not prevent your women from visiting the mosque; but their houses are better for them (for praying).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 567


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
سنده ضعيف
حبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن
و للحديث شواهد ضعيفة عند البيهقي (3/ 131) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 185
حدیث نمبر: 568
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، وابو معاوية، عن الاعمش، عن مجاهد، قال: قال عبد الله بن عمر قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ائذنوا للنساء إلى المساجد بالليل، فقال ابن له: والله لا ناذن لهن فيتخذنه دغلا، والله لا ناذن لهن، قال: فسبه وغضب، وقال: اقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ائذنوا لهن، وتقول: لا ناذن لهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ ابْنٌ لَهُ: وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ فَيَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا، وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ، قَالَ: فَسَبَّهُ وَغَضِبَ، وَقَالَ: أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ائْذَنُوا لَهُنَّ، وَتَقُولُ: لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ".
مجاہد کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دے دیا کرو، اس پر ان کے ایک لڑکے (بلال) نے کہا: قسم اللہ کی! ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنائیں، قسم اللہ کی! ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ مجاہد کہتے ہیں: اس پر انہوں نے (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے) (اپنے بیٹے کو) بہت سخت سست کہا اور غصہ ہوئے، پھر بولے: میں کہتا ہوں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم انہیں اجازت دو، اور تم کہتے ہو: ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 13(899)، صحیح مسلم/الصلاة 30(442)، سنن الترمذی/الصلاة 48 (570)، (تحفة الأشراف: 7385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/36، 43، 49، 98، 127، 143، 145) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گویا تم اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل لا رہے ہو، احمد کی ایک روایت (۲/۳۶) میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے زندگی بھر اس لڑکے سے بات نہیں کی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک اہم مسئلہ واضح فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مقابلے میں اپنی سوچ اور فہم و استدلال کو اہمیت دے۔ قرآن مجید میں ہے «وما كان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى اللـه ورسوله أمرا أن يكون لهم الخيرة من أمرهم» کسی بھی مومن مرد یا عورت کو حق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ فرما دیں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار رہے (الاحزاب، ۳۶)۔

Abdullah bin Umar reported the prophet ﷺ as saying; Allow women to visit the mosque at night. A son of his (Bilal) said; I swear by Allah, we shall certainly not allow them because they will defraud. I swear by Allah, we shall not allow them. He (Ibn Umar) abused him and became angry at him and said: I tell you that the Messenger of Allah ﷺ said: Allow them; yet you say; we shall not allow them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 568


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (442)
54. باب التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ
54. باب: (عورتوں کا مسجد جانا) اس مسئلہ میں تشدید کا بیان
Chapter: Severity In This Issue.
حدیث نمبر: 569
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن انها اخبرته، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" لو ادرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما احدث النساء، لمنعهن المسجد كما منعه نساء بني إسرائيل"، قال يحيى: فقلت لعمرة: امنعه نساء بني إسرائيل؟ قالت: نعم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ، لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ"، قَالَ يَحْيَى: فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ: أَمُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر وہ چیزیں دیکھتے جو عورتیں کرنے لگی ہیں تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے عمرہ سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 163 (869)، صحیح مسلم/الصلاة 30 (445)، (تحفة الأشراف: 17934)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 6 (15)، مسند احمد (6/91، 193، 235، 232) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah (Allah be pleased with her), wife of the prophet ﷺ, said ; if the Messenger of Allah ﷺ had seen what the women have invented, he would have prevented them from visiting the mosque (for praying), as the women of the children of the Israel were prevented. Yahya (the narrator) said; I asked ‘Umrah ; were the women of Israel prevented? She said: yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 569


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (869) صحيح مسلم (445)
حدیث نمبر: 570
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، ان عمرو بن عاصم حدثهم، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن مورق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة المراة في بيتها افضل من صلاتها في حجرتها، وصلاتها في مخدعها افضل من صلاتها في بيتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا، وَصَلَاتُهَا فِي مَخْدَعِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي بَيْتِهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی اپنے گھر کی نماز اس کی اپنے صحن کی نماز سے افضل ہے، اور اس کی اپنی اس کوٹھری کی نماز اس کے اپنے گھر کی نماز سے افضل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 18 (1173ببعضہ)، (تحفة الأشراف: 9529) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (bin Masud) reported the prophet ﷺ as saying; it is more excellent for a woman to pray in her house than in her courtyard, and more excellent for her to pray in her private chamber than in her house.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 570


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة مدلس وعنعن
ولأصل الحديث شواھد كثيرة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34
َدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّي أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ حَدَّثَهُمْ،قَالَ:

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.