سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
53. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسْجِدِ
باب: عورتوں کے مسجد جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 565
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ وَهُنَّ تَفِلَاتٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہیئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15013)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/438، 475)، سنن الدارمی/الصلاة 57 (1315) (حسن صحیح)»
وضاحت: یہ عمل عورتوں کے شوق پر مبنی ہے۔ اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے، صحابیات مسجد آیا کرتی تھیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آئیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
صححه ابن خزيمة (1679 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 565 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 565
565۔ اردو حاشیہ:
یہ عمل عورتوں کے لئے اپنے شوق پر مبنی ہے اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے۔ صحابیات آیا کرتی تھیں لیکن اس کے لئے ضرورری ہے کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آئیں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ عورتیں گھر میں باپردہ ہو کر نماز پڑھیں۔ جیسا کہ آئندہ کی مذید احادیث سے واضح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 565
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1008
1008- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ کی کنیزوں کو اللہ تعالیٰ کی مساجد میں جانے سے نہ روکو اور خواتین ایسی حالت میں نہ نکلیں کہ ان سے خوشبو پھوٹ رہی ہو۔“ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1008]
فائدہ:
تقدم: 950، اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورتیں اگر مسجد میں نماز پڑھنے کی غرض سے جانا چا ہیں اور وہ اجازت طلب کریں تو انھیں اجازت دے دینی چاہیے۔ موجودہ دور پرفتن ہے، جب کوئی عورت مسجد میں جانا چاہے تو اگر ممکن ہو سکے محرم ساتھ جائے اور مسجد میں چھوڑ کر واپس آ جائے، پھر نماز کے اختتام پر وہ خود جا کر گھر واپس لے آئے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1007