سفیان بن عینیہ نے فرات قزازسے، انھوں نے ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نےحضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ ہم نے کہا کہ قیامت کا ذکر کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔ پھر ذکر کیا دھوئیں کا، دجال کا، زمین کے جانور کا، سورج کے مغرب سے نکلنے کا، عیسیٰ علیہ السلام کے اترنے کا، یاجوج ماجوج کے نکلنے کا، تین جگہ خسف کا یعنی زمین کا دھنسنا ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں۔ اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی ان کے (میدان) محشر کی طرف لے جائے گی۔
حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پہنچے جبکہ ہم باہمی مذاکرہ (گفتگو)کر رہے تھے چنانچہ آپ نے فرمایا:"کیا گفتگو کر رہے ہو؟ انھوں نے کہا، ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے، چنانچہ آپ نے فرمایا:"قیامت اس وقت تک ہر گز قائم نہیں ہوگی حتی کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو۔"سو آپ نے بتایا دھواں، دجال، جانور،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا عیسیٰ ابن مریم ؑ کا نزول یا جوج ماجوج تین خسف یعنی زمین میں دھنسنا ایک خسف مشرق میں ایک خسف مغرب میں اور ایک خسف جزیرۃ العرب میں اور آخری نشانی آگ ہوگی، جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ان کے محشر (جمع ہونے کی جگہ کی طرف ہانکے گی۔
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن فرات القزاز ، عن ابي الطفيل ، عن ابي سريحة حذيفة بن اسيد ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في غرفة، ونحن اسفل منه، فاطلع إلينا، فقال: " ما تذكرون؟ "، قلنا: الساعة، قال: " إن الساعة لا تكون حتى تكون عشر آيات خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف في جزيرة العرب، والدخان، والدجال، ودابة الارض، وياجوج وماجوج، وطلوع الشمس من مغربها، ونار تخرج من قعرة عدن ترحل الناس "، قال شعبة : وحدثني عبد العزيز بن رفيع ، عن ابي الطفيل ، عن ابي سريحة ، مثل ذلك لا يذكر النبي صلى الله عليه وسلم، وقال احدهما في العاشرة نزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم، وقال الآخر: وريح تلقي الناس في البحر،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَةٍ، وَنَحْنُ أَسْفَلَ مِنْهُ، فَاطَّلَعَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: " مَا تَذْكُرُونَ؟ "، قُلْنَا: السَّاعَةَ، قَالَ: " إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَكُونُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَالدُّخَانُ، وَالدَّجَّالُ، وَدَابَّةُ الْأَرْضِ، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قُعْرَةِ عَدَنٍ تَرْحَلُ النَّاسَ "، قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ ، مِثْلَ ذَلِكَ لَا يَذْكُرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ أَحَدُهُمَا فِي الْعَاشِرَةِ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ الْآخَرُ: وَرِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْرِ،
عبیداللہ بن معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نےفرات قزاز سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو طفیل سے، انھوں نے حضرت ابو سریحہ حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانے میں تھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیچے کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا: "تم کس بات کا ذکر کررہے ہو؟"ہم نے عرض کی قیامت کا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تک دس نشانیاں ظاہر نہیں ہوں گی، قیامت نہیں آئے گی: مشرق میں زمین کا دھنسنا، مغرب میں زمین کا دھنسنا اور جزیرہ عرب میں زمین کا دھنسنا، دھواں، دجال، زمین کا چوپایہ، یاجوج ماجوج، مغرب سے سورج کا طلوع ہونا اورایک آگ جو عدن کے آخری کنارے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکے گی۔" شعبہ نے کہا: عبدالعزیز بن رفیع نے مجھے بھی ابو طفیل سے اور انھوں نے ابوسریحہ رضی اللہ عنہ سے اسی کےمانند روایت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا (موقوف حدیث بیان کی) اور (مجھے حدیث سنانے والے فرات اور عبدالعزیز) دونوں میں سے ایک نے دسویں (نشانی) کے بارے میں کہا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کانزول اور دوسرے نے کہا: ایک ہوا (آندھی) ہوگی جو لوگوں کو سمندر میں پھینکے گی۔
حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانہ میں تھے اور ہم آپ سے نیچے تھے آپ نے ہماری طرف جھانک کر فرمایا:"تم کس چیز کا تذکرہ کر رہے ہو؟"ہم نے کہا قیامت کا آپ نے فرمایا:"قیامت دس نشانیوں کے ظہور سے پہلے نہیں ہو گی،ایک خسف مشرق میں ایک خسف مغرب میں اور ایک خسف جزیرۃ العرب میں،دھواں،دجال، زمین سے نکلنے والا جانور یاجوج ماجوج،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔آگ جوعدن کے آخر سے نکلےگی اور لوگوں کو کوچ پر مجبور کردے گی۔"شعبہ یہ روایت ایک دوسرے استاد سے کرتے ہیں۔ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کرتے اور دسویں نشانی ایک استاد نے عیسیٰ بن مریم کا نزول بتایا اور دوسرے نے ہوا جو لوگوں کو سمندر میں پھینک دے گی۔
وحدثناه محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فرات ، قال: سمعت ابا الطفيل يحدث، عن ابي سريحة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في غرفة، ونحن تحتها نتحدث، وساق الحديث بمثله، قال شعبة: واحسبه، قال: تنزل معهم إذا نزلوا، وتقيل معهم حيث، قالوا: قال شعبة : وحدثني رجل هذا الحديث، عن ابي الطفيل ، عن ابي سريحة ، ولم يرفعه، قال احد هذين الرجلين: نزول عيسى ابن مريم، وقال الآخر: ريح تلقيهم في البحر،وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَةٍ، وَنَحْنُ تَحْتَهَا نَتَحَدَّثُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: تَنْزِلُ مَعَهُمْ إِذَا نَزَلُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ، قَالُوا: قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، قَالَ أَحَدُ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ: نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وقَالَ الْآخَرُ: رِيحٌ تُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ،
محمد بن جعفر نےکہا: ہمیں شعبہ نے فرات سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو طفیل رضی اللہ عنہ کو حضرت ابو سریحۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر تے ہوئے سنا: انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانے میں تھے اوراہم اس کے نیچے باتیں کررہے تھے، اور (آگے) اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ شعبہ نے کہا: اور میرا خیال ہے (کہ فرات نے) کہا: وہ جب قیام کے لئے رکیں گے تو وہ (آگ) بھی ان کے ساتھ رک جائے گی اور جب وہ دوپہر کو آرام کریں گے تو وہ بھی ان کے ساتھ سکون پذیر ہوجائے گی۔ شعبہ نےکہا: مجھے کسی شخص نے ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے حضر ت ابو سریحۃ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی اور اسے مرفوع بیان نہیں کیا۔کہا: ان دونوں (کسی شخص اورفرات قزاز) میں سے ایک نے کہا: "عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول"اور ددسرے نے کہا: "ہواجو انھیں سمندر میں لاڈالے گی۔"
حضرت ابو سریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بالا خانہ میں تھے اور ہم اس کے نیچے باہمی بات چیت کر رہے تھے آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میرا خیال ہے۔ آگ ان کے ساتھ پڑاؤ کرے گی۔ جب وہ پڑاؤ کریں گے اور ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی جہاں وہ قیلولہ کریں گے۔ شعبہ کہتے ہیں یہ حدیث مجھے ایک اور آدمی نے بھی سنائی، لیکن اس نے اس کو مرفوع بیان نہیں کیا اور ان دونوں آدمیوں میں سے ایک نے عیسیٰ بن مریم کے نزول کا تذکرہ کیا اور دوسرے نے کہا،ہوا ہو گی جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔
محمد بن مثنیٰ نے بھی ہمیں یہی (حدیث) بیان کی، کہا: ابو نعمان حکم بن عبداللہ عجلی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: شعبہ نے ہمیں فرات سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حضرت ابوسریحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کررہے تھے، کہا: ہم باتیں کررہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر سے جھانک کرہمیں دیکھا، (اس کے بعد) معاذ اور ابن جعفر کی حدیث ہے۔ ابن مثنیٰ نے کہا: ہمیں ابو نعمان حکیم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے عبدالعزیز بن رفیع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت ابو سریحہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح روایت کی، کہا: دسویں (علامت) حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول ہے۔ شعبہ نے کہا: عبدالعزیز نےاسے مر فوع بیان نہیں کیا۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے ابو سریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم باہمی گفتگو کر رہے تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر جھانکااور مذکورہ حدیث بیان کی۔شعبہ عبد العزیز بن رفیع کے واسطہ سے اوپر والی حدیث کے ہم معنی روایت کرتے ہیں۔ لیکن یہ مرفوع نہیں ہےاور دسویں نشانی عیسیٰ ابن مریم کا نزول ہے۔
یونس اور عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: ابن مسیب نے کہا: مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ارض حجاز سے ایک آگ نکلے گی جو (شام کے شہر) بصری میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کردے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک سر زمین حجاز سے ایسی آگ نہ نکلے،جس سے بصریٰ کے اونٹوں کی گردنیں چمک اٹھیں گی۔"
اسود بن عامر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زہیر نے سہیل بن ابی صالح سے حدیث سنائی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (مدینہ منورہ کے) گھر اباب یایہاب (کے مقام تک) پہنچ جائیں گے۔" زبیر نے کہا: میں نے سہیل سے پوچھا: یہ جگہ مدینہ سے کتنے فاصلے پر ہے؟انھوں نے کہا: اتنے اتنے میل ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مکانات "اِهَابَ یا يَهَابَ" پہنچ جائیں گے (یعنی مدینہ کی آبادی بہت بڑھ جائے گی اور اس کے مکانات بہت دور تک پہنچ جائیں گے)زہیر کہتے ہیں میں نے سہیل رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا یہ مدینہ سے کس قدر فاصلہ پر ہے؟ انھوں نے کہا اتنے اتنے میل دور ہے(میلوں کی تحدید نہیں مل سکی) اور بقول علامہ صفی الرحمان رحمۃ اللہ علیہ یہ غربی حرۃ کی طرف وادی عقیق سے ایک میل کے فاصلے پر ہے لیکن آج کل مکانات اس سے بہت آگے جا چکے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قحط یہ نہیں ہے کہ تم پر بارش نہ ہو بلکہ قحط یہ ہے کہ بارش ہو، پھر بارش ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اُگائے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خشک سالی یہ نہیں ہے کہ بارش نہ برسے لیکن قحط یہ ہے کہ مسلسل بارشیں ہوتی رہیں اور زمین سے کوئی پیداوار حاصل نہ ہو سکے۔"یعنی زمین کوئی چیز نہ اگائے۔"
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثني محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مستقبل المشرق، يقول: " الا إن الفتنة هاهنا، الا إن الفتنة هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمَشْرِقِ، يَقُولُ: " أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ".
لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناجبکہ آپ مشرق کارخ کیے ہوئے فرمارہے تھے: "سنو! فتنہ یہاں ہوکا، سنو!یہاں ہوکا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتاہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا، جبکہ آپ کا رخ (مدینہ سے)مشرق کی طرف تھا:"خبردار!یقیناً فتنہ کی سر زمین ادھر ہے خبردار، فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔
عبیداللہ بن عمر قواریری، محمد بن مثنیٰ اور عبیداللہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی، ان سب نے یحییٰ (بن سعید) قطان سے روایت کی، قواریری نے کہا: مجھے یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ بن عمر سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے تھے: "فتنہ اس سمت میں ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے۔"یہ بات آپ نے دو یاتین بار ارشاد فرمائی۔ عبیداللہ بن سعید نے اپنی روایت میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازہ پر کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:"فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔"یہ بات آپ نے دو یا تین دفعہ فرمائی اور عبد اللہ بن سعید کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازے پر کھڑے ہوئے(دونوں گھروں کی جہت ایک ہی ہے)
ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جبکہ آپ نے مشرق کی طرف ر خ کیا ہوا تھا: "یاد رکھو! فتنہ یہاں ہے، یاد رکھو! فتنہ یہا ہے، یاد رکھو! فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے۔"
حضرت سالم بن عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف منہ کر کے فرمایا:"خبردار!فتنہ ادھر ہے، خبردار!فتنہ ادھر ہے، خبردار!فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔"