حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن فرات القزاز ، عن ابي الطفيل ، عن ابي سريحة حذيفة بن اسيد ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في غرفة، ونحن اسفل منه، فاطلع إلينا، فقال: " ما تذكرون؟ "، قلنا: الساعة، قال: " إن الساعة لا تكون حتى تكون عشر آيات خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف في جزيرة العرب، والدخان، والدجال، ودابة الارض، وياجوج وماجوج، وطلوع الشمس من مغربها، ونار تخرج من قعرة عدن ترحل الناس "، قال شعبة : وحدثني عبد العزيز بن رفيع ، عن ابي الطفيل ، عن ابي سريحة ، مثل ذلك لا يذكر النبي صلى الله عليه وسلم، وقال احدهما في العاشرة نزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم، وقال الآخر: وريح تلقي الناس في البحر،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَةٍ، وَنَحْنُ أَسْفَلَ مِنْهُ، فَاطَّلَعَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: " مَا تَذْكُرُونَ؟ "، قُلْنَا: السَّاعَةَ، قَالَ: " إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَكُونُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَالدُّخَانُ، وَالدَّجَّالُ، وَدَابَّةُ الْأَرْضِ، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قُعْرَةِ عَدَنٍ تَرْحَلُ النَّاسَ "، قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ ، مِثْلَ ذَلِكَ لَا يَذْكُرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ أَحَدُهُمَا فِي الْعَاشِرَةِ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ الْآخَرُ: وَرِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْرِ،
عبیداللہ بن معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نےفرات قزاز سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو طفیل سے، انھوں نے حضرت ابو سریحہ حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانے میں تھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیچے کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا: "تم کس بات کا ذکر کررہے ہو؟"ہم نے عرض کی قیامت کا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تک دس نشانیاں ظاہر نہیں ہوں گی، قیامت نہیں آئے گی: مشرق میں زمین کا دھنسنا، مغرب میں زمین کا دھنسنا اور جزیرہ عرب میں زمین کا دھنسنا، دھواں، دجال، زمین کا چوپایہ، یاجوج ماجوج، مغرب سے سورج کا طلوع ہونا اورایک آگ جو عدن کے آخری کنارے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکے گی۔" شعبہ نے کہا: عبدالعزیز بن رفیع نے مجھے بھی ابو طفیل سے اور انھوں نے ابوسریحہ رضی اللہ عنہ سے اسی کےمانند روایت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا (موقوف حدیث بیان کی) اور (مجھے حدیث سنانے والے فرات اور عبدالعزیز) دونوں میں سے ایک نے دسویں (نشانی) کے بارے میں کہا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کانزول اور دوسرے نے کہا: ایک ہوا (آندھی) ہوگی جو لوگوں کو سمندر میں پھینکے گی۔
حضرت حذیفہ بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانہ میں تھے اور ہم آپ سے نیچے تھے آپ نے ہماری طرف جھانک کر فرمایا:"تم کس چیز کا تذکرہ کر رہے ہو؟"ہم نے کہا قیامت کا آپ نے فرمایا:"قیامت دس نشانیوں کے ظہور سے پہلے نہیں ہو گی،ایک خسف مشرق میں ایک خسف مغرب میں اور ایک خسف جزیرۃ العرب میں،دھواں،دجال، زمین سے نکلنے والا جانور یاجوج ماجوج،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔آگ جوعدن کے آخر سے نکلےگی اور لوگوں کو کوچ پر مجبور کردے گی۔"شعبہ یہ روایت ایک دوسرے استاد سے کرتے ہیں۔ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کرتے اور دسویں نشانی ایک استاد نے عیسیٰ بن مریم کا نزول بتایا اور دوسرے نے ہوا جو لوگوں کو سمندر میں پھینک دے گی۔