Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
13. باب فِي الآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ:
باب: ان نشانیوں کا بیان جو قیامت سے قبل ہوں گی۔
حدیث نمبر: 7285
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ، فَقَالَ: " مَا تَذَاكَرُونَ؟ "، قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ، قَالَ: " إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ، فَذَكَرَ الدُّخَانَ، وَالدَّجَّالَ، وَالدَّابَّةَ، وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَأَجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ ".
سفیان بن عینیہ نے فرات قزازسے، انھوں نے ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نےحضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ ہم نے کہا کہ قیامت کا ذکر کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔ پھر ذکر کیا دھوئیں کا، دجال کا، زمین کے جانور کا، سورج کے مغرب سے نکلنے کا، عیسیٰ علیہ السلام کے اترنے کا، یاجوج ماجوج کے نکلنے کا، تین جگہ خسف کا یعنی زمین کا دھنسنا ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں۔ اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی ان کے (میدان) محشر کی طرف لے جائے گی۔
حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس پہنچے جبکہ ہم باہمی مذاکرہ (گفتگو)کر رہے تھے چنانچہ آپ نے فرمایا:"کیا گفتگو کر رہے ہو؟ انھوں نے کہا، ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے، چنانچہ آپ نے فرمایا:"قیامت اس وقت تک ہر گز قائم نہیں ہوگی حتی کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو۔"سو آپ نے بتایا دھواں، دجال، جانور،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا عیسیٰ ابن مریم ؑ کا نزول یا جوج ماجوج تین خسف یعنی زمین میں دھنسنا ایک خسف مشرق میں ایک خسف مغرب میں اور ایک خسف جزیرۃ العرب میں اور آخری نشانی آگ ہوگی، جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ان کے محشر (جمع ہونے کی جگہ کی طرف ہانکے گی۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7285 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7285  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الدخان،
وہ دھواں جس سے مومنوں کو زکام ہوگا اور کافروں کے لیے تباہی کا باعث ہوگا،
(2)
دابة:
وہ جانور جو زمین سے نکل کر لوگوں سے ہم کلام ہوگا۔
قرآن مجید میں(اخرجنا لهم دابة من الارض تكلمهم) (النمل آیت 28)
ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جوان سے گفتگو کرے گا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں نشانیوں کا ذکر وقوعی ترتیب کے مطابق نہیں ہے،
اس لیے نزول عیسیٰ اور یاجوج ماجوج سے پہلے مغرب سے طلوع شمس کا ذکر ہے،
حالانکہ یہ طلوع وقوع قیامت کی علامت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7285   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4041  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اپنے کمرے سے جھانکا، ہم لوگ آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں گی قیامت قائم نہ ہو گی، جن میں سے دجال، دھواں اور سورج کا پچھم سے نکلنا بھی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4041]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ حدیث باب 28 میں تفصیل سے آئے گی۔ دیکھیے حدیث: 4055
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4041   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4055  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
حذیفہ بن اسید ابو سریحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن) اپنے کمرے سے جھانکا، اور ہم آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں: سورج کا پچھم سے نکلنا، دجال، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا)، یاجوج ماجوج، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول، تین بار زمین کا «خسف» (دھنسنا): ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں، ایک آگ عدن کے، ایک گاؤں «أبین» کے کنویں سے ظاہر ہو گی جو لوگوں کو محشر کی جانب ہانک کر لے جائے گی، جہاں یہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4055]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دابة الارض کی احادیث باب: 31میں، مغرب سے سورج طلوع ہونے کی احادیث، باب: 32 میں، دجال کے ظہور، حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول اور یاجوج ماجوج کے بارے میں احادیث، باب: 33 میں آرہی ہیں۔

(2)
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اس بات کی علامت ہے کہ دنیا کا نظام ختم ہورہا ہے۔
اب قیامت کے مراحل شروع ہیں جن کا تعلق عالم آخرت سے ہے، اس لیے اس وقت کی توبہ قبول نہیں ہوگی، جیسے موت کے وقت فرشتے نظر آجانے سے توبہ قبول نہیں ہوتی۔

(3)
دجال کا فتنہ بہت عظیم فتنہ ہے۔
وہ یہود کا لیڈر ہوگا اور مسلمانوں کی گمراہی کا باعث ہوگا۔

(4)
یہودیوں نے سچے مسیح (عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام)
کا انکار کیا کیونکہ انھوں نے دنیا میں یہود کے غلبے کا وعدہ نہیں فرمایا۔
دجال کے ایام میں یہود کو وقتی طور پر ترقی اور غلبہ حاصل ہوگا۔

(5)
بعض مسلمان کہلانے والے فرقے بھی امام غائب کے ظہور کے منتظر ہیں۔
ممکن ہے دجال کے شعبدے دیکھ کر وہ بھی اسے اپنا امام تسلیم کرلیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4055   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:849  
849- سیدنا ابوسریحہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بالا خانے سے ہماری طرف جھانک کر دیکھا کر ہم اس وقت قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تم لوگ کس بات کا ذکر کر رہے ہو؟ ہم نے عرض کی: قیامت کا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک دس علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔ دجال، دھواں، دابتہ الارض، سورج کا مغرب سے نکلنا، سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول، یا جوج ماجوج (کاخروج) اور تین قسم کے دھنسنے ہوں گے۔ ایک دھنسنا مغرب میں ہوگا اور ایک دھنسنا جزیرہ عرب میں ہوگا۔ ان سب کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:849]
فائدہ:
علامات قیامت کا فی زیادہ ہیں اس حدیث میں بڑی بڑی علامات کا ذکر ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ یہ علامات برحق ہیں۔ ان علامات پر بہت سی کتب لکھی گئی۔ ہیں ایک کتاب یہ ہے جب دنیا ریزہ ریزہ ہو جائے گی۔ ہر ہر نشانی کی تفصیل اس کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 848   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7289  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک سر زمین حجاز سے ایسی آگ نہ نکلے،جس سے بصریٰ کے اونٹوں کی گردنیں چمک اٹھیں گی۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7289]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بصریٰ شام کا ایک معروف شہر ہے،
تین جمادی الاخریٰ(654)
بروز منگل صبح کی نماز کے بعد مدینہ منورہ سے بہت بڑی آگ ظاہر ہوئی تھی،
جس کی روشنی سے بصری کے اونٹوں کے گرد نیں روشن ہوگئی تھیں،
(تفصیل کے لیے دیکھئے البدایہ والنہایہ ج(13)
ص 187۔
دیکھئے تکملہ ج 2 ص 310 تا 312 منتہ المنھم 4 ص 356)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7289