الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
حدیث نمبر: 7365
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، عن شعيب بن الحبحاب ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدجال ممسوح العين مكتوب بين عينيه كافر، ثم تهجاها ك ف ر يقرؤه كل مسلم ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدَّجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، ثُمَّ تَهَجَّاهَا ك ف ر يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُسْلِمٍ ".
شعیب بن جنحاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال بے نورآنکھ والاہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہےکافر۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہجے کیے۔ک ف ر۔"اس کو ہر مسلمان پڑھ لے گا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دجال کی آنکھ مٹی ہو گی (اس لیے اس کو مسیح کہتے ہیں)اس کی دونوں دجال کی آنکھوں کے درمیان کافرلکھا ہو گا۔"پھر اپ نے اس کے حروف تہجی کو الگ پڑھا ک،ف،ر،(اسے ہر مسلمان پڑھے گا۔)
حدیث نمبر: 7366
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، ومحمد بن العلاء ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن حذيفة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدجال اعور العين اليسرى، جفال الشعر معه جنة ونار، فناره جنة وجنته نار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى، جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ، فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ ".
شقیق نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال کی بائیں آنکھ (بھی) عیب دار ہوگی اور بال گھنے گچھے دارہوں گے اس کے ہمراہ ایک جنت ہوگی اور ایک دوزخ ہوگی۔اس کی دوزخ (حقیقت میں) جنت ہو گی اور اس کی جنت اصل میں دوزخ ہو گی۔
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی بال گھنے ہوں گے اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی اس کی آگ جنت ہوگی اور اس کی جنت آگ ہوگی۔
حدیث نمبر: 7367
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لانا اعلم بما مع الدجال منه معه نهران يجريان، احدهما راي العين ماء ابيض، والآخر راي العين نار تاجج، فإما ادركن احد فليات النهر الذي يراه نارا وليغمض، ثم ليطاطئ راسه، فيشرب منه، فإنه ماء بارد، وإن الدجال ممسوح العين عليها ظفرة غليظة مكتوب بين عينيه كافر، يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ، أَحَدُهُمَا رَأْيَ الْعَيْنِ مَاءٌ أَبْيَضُ، وَالْآخَرُ رَأْيَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ، فَإِمَّا أَدْرَكَنَّ أَحَدٌ فَلْيَأْتِ النَّهْرَ الَّذِي يَرَاهُ نَارًا وَلْيُغَمِّضْ، ثُمَّ لَيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ، فَيَشْرَبَ مِنْهُ، فَإِنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ، وَإِنَّ الدَّجَّالَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ وَغَيْرِ كَاتِبٍ ".
ابو مالک اشجعی نے ربعی بن حراش سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جوکچھ دجال کے ساتھ ہو گا اسے میں خود اس کی نسبت بھی زیادہ اچھی طرح جانتاہوں۔اس کے ساتھ دوچلتے ہوئے دریا ہوں گے۔دونوں میں سے ایک بظاہر سفید رنگ کاپانی ہوگا اور دوسرا بظاہربھڑکتی ہوئی آگ ہوگی۔اگر کوئی شخص اس کو پالے تو اس دریا کی طرف آئے جسے وہ آگ (کی طرح) دیکھ رہا ہے اور اپنی آنکھ بند کرے۔پھر اپنا سر جھکا ئے اور اس میں سے پیے تو وہ ٹھنڈا پانی ہو گا۔اور دجال بے نور آنکھ والا ہے اس کے اوپر موٹاناخونہ (گوشت کاٹکڑا جو آنکھ میں پیدا ہوجاتاہے) ہوگا۔اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا۔: کافر۔اسےہر مومن لکھنے (پڑھنے) والاہویا نہ لکھنے (پڑھنے) والاپڑھ لے گا۔"
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں خوب جانتا ہوں"دجال کے ساتھ کیا ہو گا(میں اس کی حقیقت اس سے بھی زیادہ جاتنا ہوں)اس کے ساتھ دو بہتی ہوئی نہریں ہوں گی، ان میں سے ایک بھری آنکھوں کے دیکھنے میں (بصیرت کی نظر سے نہیں) سفید پانی ہوگا اور دوسرا آنکھ کے دیکھنے میں (حقیقت کی نظر سے نہیں) بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی اگر کوئی شخص یہ نظارہ دیکھے تو اس نہر (دریا) میں چھلانگ لگائے، جس کو آگ دیکھے اور آنکھیں بندکر لے پھر اپنا سر جھکا کر اس سے پانی پی لے، کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور دجال منسوح العین (مٹی ہوئی آنکھ) ہو گا، اس آنکھ پر گوشت کی گلٹی ہوگی، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا جسے ہر مومن پڑھا ہوا اور ان پڑھ،پڑھ لے گا۔"
حدیث نمبر: 7368
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى واللفظ له، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في الدجال: " إن معه ماء ونارا، فناره ماء بارد، وماؤه نار فلا تهلكوا "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي الدَّجَّالِ: " إِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا، فَنَارُهُ مَاءٌ بَارِدٌ، وَمَاؤُهُ نَارٌ فَلَا تَهْلِكُوا "،
محمد بن جعفرنے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انھوں نےربعی بن حراش سے انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں، (فرمایا) "بےشک اس کے ہمراپانی ہوگااور آگ ہوگی اس کی آگ (اصل میں) ٹھنڈا پانی ہوگا اور اس کا پانی آگ ہوگی توتم لوگ (دھوکے میں) ہلاک نہ ہوجانا۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے دجال کے بارے میں فرمایا:"اس کے ساتھ آگ اور پانی ہو گا چنانچہ اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہو گی، اور اس کا پانی آگ ہو گا لہٰذا تم ہلاک نہ ہو جانا۔"
حدیث نمبر: 7369
Save to word اعراب
قال ابو مسعود : وانا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے دجال کے بارے میں فرمایا:"حقیقت یہ ہےاس کے ساتھ آگ اور پانی ہو گا چنانچہ اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہو گی، اور اس کےساتھ پانی اور آگ ہےتو اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہے اور اس کا پانی آگ ہے تو تم ہلاک نہ ہو جاناتو حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اور میں اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے بھی یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
حدیث نمبر: 7370
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا شعيب بن صفوان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ربعي بن حراش ، عن عقبة بن عمرو ابي مسعود الانصاري ، قال: انطلقت معه إلى حذيفة بن اليمان ، فقال له عقبة حدثني ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الدجال، قال: " إن الدجال يخرج وإن معه ماء ونارا، فاما الذي يراه الناس ماء، فنار تحرق، واما الذي يراه الناس نارا، فماء بارد عذب، فمن ادرك ذلك منكم، فليقع في الذي يراه نارا، فإنه ماء عذب طيب "، فقال عقبة : وانا قد سمعته تصديقا لحذيفة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، فَقَالَ لَهُ عُقْبَةُ حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدَّجَّالِ، قَالَ: " إِنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ وَإِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا، فَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ مَاءً، فَنَارٌ تُحْرِقُ، وَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ نَارًا، فَمَاءٌ بَارِدٌ عَذْبٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَاهُ نَارًا، فَإِنَّهُ مَاءٌ عَذْبٌ طَيِّبٌ "، فَقَالَ عُقْبَةُ : وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ تَصْدِيقًا لِحُذَيْفَةَ.
شعیب بن صفوان نے ہمیں عبد الملک بن عمیرسے انھوں نے ربعی بن حراش سے انھوں نے عقبہ بن عمرو ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (ربعی نے) کہا: میں ان (عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ) کے ہمراہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا عقبہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ نے دجال کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ہے وہ مجھے بیان کریے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال نکلے گااس کے ساتھ پانی ہوگا اور آگ ہوگی۔جو لوگوں کو پانی نظر آرہا ہو گا (وہ) آگ ہوگی۔اور جو لوگوں کو نظر آرہی ہو گی۔وہ ٹھنڈا میٹھا پانی ہو گا تم میں سے جو شخص اس کو پائے وہ اس میں کودجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو۔ بلاشبہ وہ میٹھا پاکیزہ پانی ہو گا۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا۔ اور میں نے (بھی) یہ حدیث سنی تھی۔
حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، اور حضرت ربعی بن حراش رضی اللہ تعالیٰ عنہ حذیفہ بن یمان کی طرف چلے،حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا دجال کے بارے میں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے مجھے سنائیے،انھوں نے آپ سے بیان کیا دجال نکلے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی، چنانچہ جس کو آگ پانی دیکھیں گے، وہ جلا دینے والی آگ ہو گی اور جس کو لوگ آگ دیکھیں گے وہ شریں ٹھنڈا پانی ہو گا، لہٰذا تم میں سے جو اس واقعہ کو دیکھے تو وہ اس میں گرے جس کو وہ پانی دیکھے کیونکہ وہ خوش گوار میٹھا پانی ہوگا۔"حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا اور میں بھی آپ سے یہ روایت سن چکا ہوں۔
حدیث نمبر: 7371
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لابن حجر، قال إسحاق: اخبرنا، وقال ابن حجر: حدثنا جرير ، عن المغيرة ، عن نعيم بن ابي هند ، عن ربعي بن حراش ، قال: اجتمع حذيفة وابو مسعود، فقال حذيفة " لانا بما مع الدجال اعلم منه إن معه نهرا من ماء ونهرا من نار، فاما الذي ترون انه نار ماء، واما الذي ترون انه ماء نار، فمن ادرك ذلك منكم فاراد الماء، فليشرب من الذي يراه انه نار، فإنه سيجده ماء "، قال ابو مسعود : هكذا سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ حُجْرٍ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ وَأَبُو مَسْعُودٍ، فقال حذيفة " لَأَنَا بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ أَعْلَمُ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ نَهْرًا مِنْ مَاءٍ وَنَهْرًا مِنْ نَارٍ، فَأَمَّا الَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ مَاءٌ، وَأَمَّا الَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءٌ نَارٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَأَرَادَ الْمَاءَ، فَلْيَشْرَبْ مِنَ الَّذِي يَرَاهُ أَنَّهُ نَارٌ، فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَاءً "، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : هَكَذَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
نعیم بن ابی ہند نے ربعی حراش سے روایت کی کہا: (ایک بارجب) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: دجال کے ہمراہ جو کچھ ہو گا اس مجھے خود اس کی نسبت زیادہ علم ہے اس کے ہمراہ ایک دریا پانی کا ہو گا اور ایک دریا آگ کا ہوگا، جوتمھیں نظرآئے گا۔کہ وہ آگ ہے وہ پانی ہو گا اور جو تمھیں نظر آئے گا کہ وہ پانی ہے وہ آگ ہو گی۔ تم میں سے جو شخص اس کو پائے اور پانی پینا چاہے وہ اس دریا سے پیے جو اسے نظر آتا ہے کہ وہ آگ ہے۔بلاشبہ وہ اسے پانی پائے گا۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سناتھا۔
حضرت ربعی بن حراش رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اکٹھے ہوئے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،دجال کے ساتھ جو کچھ ہے میں اس کی حقیقت اس سے زیادہ جانتا ہوں اس کے ساتھ ایک پانی کا دریا ہو گا اور ایک دریا آگ کا ہوگا، چنانچہ وہ جس کو تم دیکھو گے کہ وہ آگ ہے پانی ہو گا اور رہا وہ جس کو تم دیکھو گے وہ پانی ہے، آگ ہوگی لہٰذا تم میں سے جو اس واقعہ کو پائے اور پانی پینا چاہے تو اس سے پیے، جس کو آگ دیکھے،کیونکہ وہ اس کو یقیناً پانی پائے گا۔"حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے میں نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بیان کرتے سنا۔"
حدیث نمبر: 7372
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم عن الدجال حديثا ما حدثه نبي قومه، إنه اعور، وإنه يجيء معه مثل الجنة والنار، فالتي يقول إنها الجنة هي النار، وإني انذرتكم به كما انذر به نوح قومه ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ الدَّجَّالِ حَدِيثًا مَا حَدَّثَهُ نَبِيٌّ قَوْمَهُ، إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ مِثْلُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ، وَإِنِّي أَنْذَرْتُكُمْ بِهِ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ ".
ابو سلمہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تمھیں دجال کے متعلق ایسی بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں بتائی۔وہ یقینی طور پر کانا ہو گا۔اس کے ساتھ جنت اور جہنم کے مانند (وہ جگہیں سامنے) آئیں گی۔ جس کے بارے میں وہ ہے۔کہ جنت ہے وہ (اصل میں) جہنم ہوگی۔ میں نے اسی طرح تمھیں اس سے خبر دار کر دیا ہے۔جس طرح حضرت نوح علیہ السلام نے اس کے بارے میں اپنی قوم کو خبردار کیاتھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کیا میں تمھیں دجال کے بارے میں ایسی بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی؟وہ کانا ہو گا اور اس صورت حال میں آئے گا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ کی مثل ہو گی چنانچہ جس کو وہ جنت کہے گا وہ آگ ہوگی اور میں نے تمھیں دجال سے خبردار کر دیا، جیسا کہ اس سے حضرت نوح ؑ نے اپنی قوم کو متنبہ کیا تھا۔"
حدیث نمبر: 7373
Save to word اعراب
حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثني عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، حدثني يحيى بن جابر الطائي قاضي حمص، حدثني عبد الرحمن بن جبير ، عن ابيه جبير بن نفير الحضرمي ، انه سمع النواس بن سمعان الكلابي . ح وحدثني محمد بن مهران الرازي واللفظ له، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن يحيى بن جابر الطائي ، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه جبير بن نفير ، عن النواس بن سمعان ، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال ذات غداة، فخفض فيه ورفع حتى ظنناه في طائفة النخل، فلما رحنا إليه عرف ذلك فينا، فقال: " ما شانكم؟ "، قلنا: يا رسول الله، ذكرت الدجال غداة، فخفضت فيه ورفعت حتى ظنناه في طائفة النخل، فقال: " غير الدجال اخوفني عليكم إن يخرج، وانا فيكم فانا حجيجه دونكم، وإن يخرج ولست فيكم، فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم إنه شاب قطط عينه طافئة كاني اشبهه بعبد العزى بن قطن، فمن ادركه منكم، فليقرا عليه فواتح سورة الكهف إنه خارج خلة بين الشام والعراق، فعاث يمينا وعاث شمالا، يا عباد الله فاثبتوا " قلنا: يا رسول الله، وما لبثه في الارض؟، قال: " اربعون يوما يوم كسنة، ويوم كشهر، ويوم كجمعة وسائر ايامه كايامكم "، قلنا: يا رسول الله، فذلك اليوم الذي كسنة اتكفينا فيه صلاة يوم؟، قال: لا اقدروا له قدره "، قلنا: يا رسول الله، وما إسراعه في الارض؟، قال: " كالغيث استدبرته الريح، فياتي على القوم، فيدعوهم فيؤمنون به ويستجيبون له، فيامر السماء فتمطر، والارض فتنبت، فتروح عليهم سارحتهم اطول ما كانت ذرا واسبغه ضروعا، وامده خواصر ثم ياتي القوم، فيدعوهم فيردون عليه قوله فينصرف عنهم، فيصبحون ممحلين ليس بايديهم شيء من اموالهم ويمر بالخربة، فيقول: لها اخرجي كنوزك، فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل ثم يدعو رجلا ممتلئا شبابا، فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض ثم يدعوه، فيقبل ويتهلل وجهه يضحك فبينما هو كذلك إذ بعث الله المسيح ابن مريم، فينزل عند المنارة البيضاء شرقي دمشق بين مهرودتين، واضعا كفيه على اجنحة ملكين إذا طاطا راسه قطر، وإذا رفعه تحدر منه جمان كاللؤلؤ، فلا يحل لكافر يجد ريح نفسه إلا مات ونفسه ينتهي حيث ينتهي طرفه، فيطلبه حتى يدركه بباب لد، فيقتله ثم ياتي عيسى ابن مريم قوم قد عصمهم الله منه، فيمسح عن وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم في الجنة، فبينما هو كذلك إذ اوحى الله إلى عيسى إني قد اخرجت عبادا لي لا يدان لاحد بقتالهم، فحرز عبادي إلى الطور، ويبعث الله ياجوج وماجوج وهم من كل حدب ينسلون، فيمر اوائلهم على بحيرة طبرية، فيشربون ما فيها ويمر آخرهم، فيقولون: لقد كان بهذه مرة ماء، ويحصر نبي الله عيسى، واصحابه حتى يكون راس الثور لاحدهم خيرا من مائة دينار لاحدكم اليوم فيرغب نبي الله عيسى واصحابه فيرسل الله عليهم النغف في رقابهم، فيصبحون فرسى كموت نفس واحدة، ثم يهبط نبي الله عيسى واصحابه إلى الارض، فلا يجدون في الارض موضع شبر إلا ملاه زهمهم ونتنهم، فيرغب نبي الله عيسى واصحابه إلى الله، فيرسل الله طيرا كاعناق البخت، فتحملهم فتطرحهم حيث شاء الله ثم يرسل الله مطرا لا يكن منه بيت مدر، ولا وبر فيغسل الارض حتى يتركها كالزلفة، ثم يقال للارض: انبتي ثمرتك وردي بركتك، فيومئذ تاكل العصابة من الرمانة ويستظلون بقحفها، ويبارك في الرسل حتى ان اللقحة من الإبل لتكفي الفئام من الناس، واللقحة من البقر لتكفي القبيلة من الناس، واللقحة من الغنم لتكفي الفخذ من الناس، فبينما هم كذلك إذ بعث الله ريحا طيبة، فتاخذهم تحت آباطهم، فتقبض روح كل مؤمن وكل مسلم ويبقى شرار الناس يتهارجون فيها تهارج الحمر، فعليهم تقوم الساعة "،
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ قَاضِي حِمْصَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ، فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا، فَقَالَ: " مَا شَأْنُكُمْ؟ "، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً، فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، فَقَالَ: " غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ، وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ، فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ، فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ، فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ، فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا، يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا " قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟، قَالَ: " أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ "، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ؟، قَالَ: لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ "، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟، قَالَ: " كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ، فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ، فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ، فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ، وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ، فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا، وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ، فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ، فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ، فَيَقُولُ: لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ، فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا، فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ، فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ، وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ، فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ، فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ، فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ، فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ، فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ، فَيَقُولُونَ: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ، وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى، وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّه عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ، فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ، فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ، فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ، فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ، فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ، وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ، ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا، وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنَ النَّاسِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً، فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ، فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ "،
‏‏‏‏ سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا۔ جب ہم پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شام کو آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا)۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں۔ اے اللہ کے بندو! ایمان پر قائم رہنا۔ اصحاب بولے: یا رسول اللہ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن تک۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں۔ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا)۔ اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا . (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو سکتا ہے۔ نووی رحمہ اللہ کہا: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں صاف نہ فرماتے تو قیاس یہ تھا کہ اس دن صرف پانچ نمازیں پڑھنا ہی کافی ہوتیں کیونکہ ہر دن رات میں خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں مگر یہ قیاس نص سے ترک کیا گیا ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ عرض تسعین میں جو خط استواء سے نوے درجہ پر واقع ہے اور جہاں کا افق معدل النہار ہے چھ مہینے کا دن اور چھ مہینے کی رات ہوتی ہے تو ایک دن رات سال بھر کا ہوتا ہے پس اگر بالفر‌ض انسان وہاں پہنچ جائے اور جئیے تو سال میں پانچ نمازیں پڑھنا ہوں گی) اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی چال زمین میں کیونکر ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے سو وہ ایک قوم کے پاس آئے گا تو ان کو کفر کی طرف بلائے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی بات مانیں گے تو آسمان کو حکم کرے گا وہ پانی برسائے گا اور زمین کو حکم کرے گا وہ ان کی گھاس اور اناج اگائے گی۔ تو شام کو گورو (جانور) آئیں گے پہلے سے زیادہ ان کے کوہان لمبے ہوں گے تھن کشادہ ہوں گے کوکھیں تنی ہوئیں (یعنی خوب موٹی ہو کر) پھر دجال دوسری قوم کے پاس آئے گا۔ ان کو بھی کفر کی طرف بلائے گا لیکن وہ اس کی بات کو نہ مانیں گے۔ تو ان کی طرف سے ہٹ جائے گا ان پر قحط سالی اور خشکی ہو گی۔ ان کے ہاتھوں میں ان کے مالوں میں سے کچھ نہ رہے گا اور دجال ویران زمین پر نکلے گا تو اس سے کہے گا: اے زمین! اپنے خزانے نکال۔ تو وہاں کے مال اور خزانے نکل کر اس کے پاس جمع ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی کے گرد ہجوم کرتی ہیں۔ پھر دجال ایک جوان مرد کو بلائے گا اور اس کو تلوار سے مارے گا اور دو ٹکڑے کر ڈالے گا جیسا نشانہ دو ٹوک ہو جاتا ہے۔ پھر اس کو زندہ کر کے پکارے گا: سو وہ جوان سامنے آئے گا۔ چہرہ دمکتا ہوا اور ہنستا ہوا دجال اسی حال میں ہو گا کہ ناگاہ حق تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ پائیں گے اس کو باب لد پر (لد شام میں ایک پہاڑ کا نام ہے) سو اس کو قتل کریں گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ سو شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان درجوں کی جو بہشت میں ان کے رکھے ہیں۔ وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسٰی علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں تو پناہ میں لے جا میرے مسلمان بندوں کو طور کی طرف اور اللہ بھیجے گا یاجوج اور ماجوج کو اور وہ ہر ایک اونچائی سے نکل پڑیں گے۔ ان میں کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر گزریں گے اور جتنا پانی اس میں ہو گا سب پی لیں گے۔ پھر ان میں کے پچھلے لوگ جب وہاں آئیں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا میں پانی بھی تھا۔ پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ تک پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے البتہ ہم زمین والوں کو قتل کر چکے۔ آؤ اب آسمان والوں کو بھی قتل کریں۔ تو اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان تیروں کو خون میں بھر کر لوٹا دے گا وہ سمجھیں گے کہ آسمان کے لوگ بھی مارے گئے۔ (یہ مضمون اس روایت میں نہیں ہے، اس کے بعد کی روایت سے لیا گیا ہے۔) اور اللہ کے پیغمبر عیسٰی علیہ السلام اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک بیل کا سر افضل ہو گا سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک (یعنی کھانے کی نہایت تنگی ہو گی) پھر اللہ کے پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے۔ سو اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کے لوگوں پر عذاب بھیجے گا۔ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا ہو گا تو صبح تک سب مر جائیں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے۔ پھر اللہ کے رسول عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین میں اتریں گے توزمین میں ایک بالشت برابر جگہ ان سڑاند اور گندگی سے خالی نہ پائیں گے (یعنی تمام زمین پر ان کی سڑی ہوئی لاشیں پڑی ہوں گی) پھر اللہ تعالیٰ کے رسول عیسٰی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو حق تعالیٰ چڑیوں کو بھیجے گا بڑے اونٹوں کی گردن کے برابر۔ وہ ان کو اٹھا لے جائیں گے اور ان کو پھینک دیں گے جہاں اللہ کا حکم ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسا پانی برسائے گا کہ کوئی گھر مٹی کا اور بالوں کا اس پانی سے باقی نہ رہے گا سو اللہ تعالیٰ زمین کو دھو ڈالے گا یہاں تک کہ زمین کو مثل حوض یا باغ یا صاف عورت کے کر دے گا پھر زمین کو حکم ہو گا کہ اپنے پھل جما اور اپنی برکت کو پھیر دے اور اس دن ایک انار کو ایک گروہ کھائے گا اور اس کے چھلکے کو بنگلہ سا بناکر اس کے سایہ میں بیٹھیں گے اور دودھ میں برکت ہو گی یہاں تک کہ دو دھار اونٹنی آدمیوں کے بڑے گروہ کو کفایت کرے گی اور دو دھار گائے ایک برادری کے لوگوں کو کفایت کرے گی اور دو دھار بکری ایک جدی لوگوں کو کفایت کرے گی۔ سو اسی حالت میں لوگ ہوں گے کہ یکایک حق تعالیٰ ایک پاک ہوا بھیجے گا کہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور اثر کر جائے گی۔ تو ہر مؤمن اور مسلم کی روح کو قبض کرے گی اور برے بدذات لوگ باقی رہ جائیں گے۔ آپس میں بھڑیں گے گدھوں کی طرح ان پر قیامت قائم ہو گی۔
حدیث نمبر: 7374
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، والوليد بن مسلم ، قال ابن حجر: دخل حديث احدهما في حديث الآخر، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر بهذا الإسناد، نحو ما ذكرنا وزاد بعد قوله لقد كان بهذه مرة ماء، ثم يسيرون حتى ينتهوا إلى جبل الخمر، وهو جبل بيت المقدس، فيقولون: لقد قتلنا من في الارض هلم، فلنقتل من في السماء، فيرمون بنشابهم إلى السماء، فيرد الله عليهم نشابهم مخضوبة دما، وفي رواية ابن حجر، فإني قد انزلت عباد إلي لا يدي لاحد بقتالهم.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ: دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي حَدِيثِ الْآخَرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ مَا ذَكَرْنَا وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ، ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ، وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَيَقُولُونَ: لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ، فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ، فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ، فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادً إلي لَا يَدَيْ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ.
علی بن حجر سعدی نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر اور ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی (علی) ابن حجر نے کہا: ایک کی حدیث دوسرے کی حدیث میں شامل ہو گئی ہے۔انھوں نے عبد الرحمان بن یزید بن جابر سے اسی کی سندکے ساتھ جس طرح ہم نے ذکر کیااسی کے مطابق بیان کیا۔ اور اس جملے کے بعد "اس میں کبھی پانی تھا "مزید بیان کیا "پھر وہ (آگے) چلیں گے) یہاں تک کہ وہ جبل خمرتک پہنچیں گےاور وہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے تو جو کوئی بھی زمین میں تھا ہم نے اسے قتل کردیا آؤ!اب اسے قتل کریں جو آسمان میں ہے پھر وہ اپنے تیروں (جیسے ہتھیاروں) کو آسمان کی طرف چاہیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے ہتھیاروں کو خون آلود کرکے انھی کی طرف واپس بھیج دے گا۔اور ابن حجر کی روایت میں ہے "میں نے اپنے (پیدا کیے ہوئے) بندوں کو اتاراہے کسی ایک کے پاس بھی ان سے جنگ کرنے کی طاقت نہیں۔"
امام ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث میں "کبھی یہاں پانی رہا ہے"کے بعد یہ اضافہ کرتے ہیں پھر یاجوج ماجوج کے لوگ چلتے چلتے جبل الخمر تک جو بیت المقدس میں ایک پہاڑ ہے پہنچ جائیں گے اور کہیں گے، ہم نے زمین والوں کو تو قتل کردیا ہے آؤ اب ہم آسمان کے باشندوں (باسیوں) کو قتل کریں چنانچہ وہ اپنے تیرآسمان کی طرف چلائیں گے، اللہ ان کے تیروں کو ان کی طرف خون آلود لوٹائے گا۔"اور اس حدیث میں یہ لفظ ہیں (میں نے اپنے بندے اتارے ہیں،)"اُخرَجتُ"کی جگہ "اَنزَلتُ"اور "لَايَدانِ"کی جگہ "لَا يكري" ہے معنی ایک ہی ہے۔

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.