عبدالوہاب بن عطاء نے ہمیں سعید سے خبر دی، انھوں نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے ابو نضرہ کو سنا، وہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کر تے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان میں سے کوئی ایسا ہوگا جس کے دونوں ٹخنوں تک آگ لپٹی ہوگی ان میں سے کوئی ایسا ہوگا جن کے دونوں گھٹنوں تک آگ لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی کمر تک آگ لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی ہنسلی کی ہڈی تک آگ پکڑے گی۔"
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بعض لوگوں کو آتش دوزخ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی اور بعض کو آگ ان کے زانوؤں تک پکڑے گی اور ان میں سے بعض کو ان کی کمر تک پکڑے گی اور ان میں سے بعض کو آگ ان کی ہنسلی تک پکڑے گی۔
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احتجت النار والجنة، فقالت: هذه يدخلني الجبارون والمتكبرون، وقالت: هذه يدخلني الضعفاء والمساكين، فقال الله عز وجل: لهذه انت عذابي اعذب بك من اشاء، وربما قال: اصيب بك من اشاء، وقال لهذه: انت رحمتي ارحم بك من اشاء، ولكل واحدة منكما ملؤها ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتْ: هَذِهِ يَدْخُلُنِي الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ، وَقَالَتْ: هَذِهِ يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ وَالْمَسَاكِينُ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لِهَذِهِ أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَرُبَّمَا قَالَ: أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَقَالَ لِهَذِهِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا ".
سفیان نے ابو زناد سے، انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دوزخ اور جنت میں مباحثہ ہوا تو اس (دوزخ) نے کہا: میرے اندر جبار اور متکبر داخل ہوں گے۔اور اس (جنت) نے کہا: میرے اندر (اسباب دنیا ک اعتبار سے) ضعیف اور مسکین لوگ داخل ہوں گے۔اللہ عزوجل نے اس (دوزخ) سے کہا: تم میرا عذاب ہو، تمہارے ذریعے سے میں جنھیں چاہوں گا عذاب دوں گا۔یا شاید فرمایا: جنھیں چاہوں گا مبتلا کروں گا۔اور اس (جنت) سے کہا: تو میری رحمت ہے اور تمہارے ذریعے سے جس پرچاہوں گا رحم کروں گا اور تم دونوں کے لئے وہ مقدار ہوگی جو اس کو بھر دے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا چنانچہ آگ نے کہا، مجھ میں سرکش اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔(تاکہ میں انہیں سبق سکھاؤں)اور جنت نے کہا، مجھ میں کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے (تاکہ میں ان کی شان و مقام بلند کروں) چنانچہ اللہ عزوجل جہنم کو فرمائے گا تو میرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں جسے چاہوں گا،دکھ دوں گا، یا مصیبت پہنچاؤں گا اور جنت سے فرمائےگا تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں جس پر چاہوں گا، رحمت نازل کروں گا اور تم میں سے ہر ایک کو بھردوں گا۔"
ورقاء نے مجھے ابو زناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دوزخ اور جنت نے باہم (اپنی اپنی برتری کے) دلائل دیے دوزخ نے کہا: مجھے جبر وتکبر کرنے و الوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔جنت نے کہا: مجھے کیا ہواہے کہ میرے اندر کمزور، خاک نشین، اورعاجز ولاچار لوگ ہی داخل ہوں گے؟ اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے میں اپنے بندوں میں سے جن پر چاہوں گا تیسرے ذریعے سے رحمت کروں گا اور دوزخ سے کہا: تو میرا عذاب ہے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گاتمہارے ذریعے دے عذاب دوں گااور تم دونوں کے لئے اتنی (مخلوق) ہے جس سے تم بھر جاؤ۔رہی آگ تو وہ پوری طرح سے نہیں بھرے گی چنانچہ وہ (اللہ) اس کے اوپر اپناقدم رکھے گا تو وہ کہے گی!بس بس! اس وقت وہ بھر جائے گی اور باہم سمٹ جائے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا توآگ نے کہا، مجھے تکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی گئی ہے اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہواہے، مجھ میں صرف کمزور، کم مرتبہ اور بے بس لوگ داخل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا، رحم کروں گا اور آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا۔ عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا، لیکن آگ پر نہیں ہوگی تو اللہ اس پر اپنا قدم رکھے گا تو وہ پکاراٹھے گی، بس،بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑےگا۔"
ایوب نے ابن سیرین سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جنت اور دوزخ نے (اپنی اپنی برتری کے) دلائل دیئے۔"پھر ابو زناد کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا آگے مذکورہ بالاروایت بیان کی۔
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت اوردوزخ نے (اپنے اپنے بارے میں) ایک دوسرے کو دلائل دیئے۔دوزخ نے کہا: مجھے تکبر اور جبر کرنے والوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔جنت نے کہا: میرا کیا حال ہے کہ میرے اندر لوگوں میں سے کمزور خاک نشین اور سیدھے سادے لوگ داخل ہوں گے؟تو اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو سراسر میری رحمت ہے، تیرے ذریعے سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت سے نوازوں گا اور دوزخ سے کہا: تو صرف اور صرف میرا عذاب ہے، تیرے ذریعے میں سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب میں ڈالوں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لئے اتنے بندے ہیں جن سے وہ بھر جائے، جہاں تک آگ کا تعلق ہے تو وہ نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تبارک وتعالیٰ۔اپنا قدم (اس پر) رکھ دے گا تو وہ کہے گی۔بس۔بس۔بس اس وقت وہ بھر جائے گی، اس کے بعض حصے بعض کے ساتھ سمٹ جائیں گے۔اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو اللہ (اس کے لیے) ایک مخلوق تیار کردے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضرت امام ابن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک حدیث یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مکالمہ ہوا تو آگ نے کہا، مجھے متکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی ہے(کہ میں ان کے کس بل نکالوں)اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہے مجھ میں صرف کمزور حقیر اور سادہ لوح لوگ داخل ہوں گے،(میں ان کو بلند کرو گی)اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا:"تو توبس میری رحمت ہے، میں اپنےبندوں میں سے جس پر چاہوں گا، تیرے ذریعہ رحم کروں گا۔اور آگ سے فرمایا توتومیرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا، عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا لیکن وہ تو نہیں بھرے گی، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھے گا، وہ کہے گی بس، بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ دوسرے بعض کی طرف سکڑے گا اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا، لیکن جنت تو اس کے لیے مخلوق پیدا کرے گا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت اور دوزخ نے ایک دوسرے کے سامنے دلائل دیے۔"پھرانہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: "تم دونوں کو بھرنا میری ذمہ داری ہے"تک بیان کیا اور اس کے بعدکے مزید الفاظ ذکر نہیں کیے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مباحثہ ہوا۔"آگے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کی طرح یہاں تک ہے۔"اور تم دونوں کو میں بھر کر رہوں گا۔"اس کے بعد والا اضافہ بیان نہیں کیا۔
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تزال جهنم، تقول: هل من مزيد؟ حتى يضع فيها رب العزة تبارك وتعالى قدمه، فتقول: قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض "،حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ، تَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعِزَّةِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ "،
شیبان نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"دوزخ مسلسل یہی کہتی رہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟یہاں تک کہ رب العزت تبارک وتعالیٰ اس میں اپنا قدم ٹکائے گا تو وہ کہے گی بس بس تیری عزت کی قسم! (میرامطالبہ ختم ہوگیا۔) اور اس کاایک حصہ دوسرے حصے سے سمٹ جائے گا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جہنم یہی کہتی رہے گی، کیا اور ہے،حتی کہ رب العزت تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو وہ کہہ اٹھے گی، بس،بس، تیری عزت کی قسم!اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑ جائے گا۔"
ابان بن یزید عطار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شیبان کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔
امام صاحب کے ایک اور استاد سے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، في قوله عز وجل يوم نقول لجهنم هل امتلات وتقول هل من مزيد سورة ق آية 30، فاخبرنا عن سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا تزال جهنم يلقى فيها، وتقول: هل من مزيد؟ حتى يضع رب العزة فيها قدمه، فينزوي بعضها إلى بعض، وتقول: قط قط بعزتك وكرمك ولا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا، فيسكنهم فضل الجنة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ سورة ق آية 30، فَأَخْبَرَنَا عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ يُلْقَى فِيهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ، فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا، فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ ".
عبدالوہاب بن عطا نے ہمیں اس (اللہ) عزوجل کے اس فرمان؛"جس دن ہم جہنم سے کہیں کے کیا تو بھر گئی اور وہ کہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟"کے بارے میں حدیث بیان کی، انھوں نے ہمیں سعید سے خبر دی، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جہنم میں مسلسل (لوگوں کو) ڈالا جاتا رہے گا اور ہو کہتی رہے گی: کیا اور ہے؟یہاں تک کہ رب العزت اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا، تو اس کا بعض بعض کی طرف سمٹ جائے گا اور وہ کہے گی: تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس بس اور جنت میں مسلسل گنجائش رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک خلقت پیدا کردے گا اور انھیں جنت کی بچی ہوئی جگہ میں بسا دے گا۔"
امام صاحب اللہ عزوجل کے فرمان، اس وقت کا خیال کرو، جب ہم جہنم سے کہیں گے۔ کیا تو بھر گئی ہے اور وہ کہے گی، کیا اور مل جائے گا(ق آیت30)کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"جہنم مسلسل لوگ جھونکے جائیں گے اور وہ کہے گی، کیا اور ہیں،حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو اس کا بعض حصہ کی طرف سمٹے گا اور وہ کہے گا۔ بس، بس تیری قوت اور کرم کی قسم! اور جنت کا حصہ بچا رہے گا، حتی کہ اللہ اس کے لیے اور مخلوق پیدا فرمائے گا اور اس کو جنت کے فاضل حصہ میں آباد کیا جائے گا۔"