حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے والے جو کچھ بھی کہتے ہیں، اس کا وبال پہل کرنے والے پر ہے جب تک مظلوم حد سے تجاوز نہ کرے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"باہمی گالی گلوچ کرنے والے دو شخص جو کچھ بھی کہتے ہیں، اس کا وبال گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے بشرطیکہ مظلوم زیادتی نہ کرے، حد سے تجاوز نہ کرے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صدقے نے مال میں کبھی کوئی کمی نہیں کی اور معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کو عزت ہی میں بڑھاتا ہے اور کوئی شخص (صرف اور صرف) اللہ کی خاطر تواضع (انکسار) اختیار نہیں کرتا مگر اللہ تعالیٰ اس کا مقام بلند کر دیتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور اللہ بندے کو عفوودرگزر کرنے پر زیادہ عزت بخشتا ہے اور جو بھی اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے عجز و نیاز اپناتا ہے، اللہ اس کو رفعت و بلندی بخشتا ہے۔"
حدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اتدرون ما الغيبة؟ قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: ذكرك اخاك بما يكره، قيل: افرايت إن كان في اخي ما اقول؟ قال: " إن كان فيه ما تقول فقد اغتبته، وإن لم يكن فيه فقد بهته ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ، قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: " إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟" انہوں (صحابہ) نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول خوب جاننے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا: "اپنے بھائی کا اس طرح تذکرہ کرنا جو اسے ناپسند ہو۔" عرض کی گئی: آپ یہ دیکھئے کہ اگر میرے بھائی میں وہ بات واقعی موجود ہو جو میں کہتا ہوں (تو؟) آپ نے فرمایا: "جو کچھ تم کہتے ہو، اگر اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی، اگر اس میں وہ (عیب) موجود نہیں تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے جواب دیا، اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تیرا اپنے بھائی کا تذکرہ کرنا جسے وہ ناپسندکرے پوچھا گیا تو بتائیے اگر جو کچھ میں کہتا ہوں میرے بھائی میں موجود ہو فرمایا اگر جو کچھ تو کہتا ہے اس میں موجود ہے تو نے اس کی غیبت کی اور اس موجود نہیں توتونے اس پر بہتان باندھا۔
) رَوح (بن قاسم) نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ دنیا میں جس شخص کی پردہ پوشی کرتا ہے، قیامت کے دن بھی اس کا پردہ رکھے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اللہ تعالیٰ جس بندے کی دنیا میں پردہ پوشی فرماتا ہے قیامت کے دن بھی اللہ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
وہیب نے کہا: ہمیں سہیل نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "دنیا میں کوئی بندہ کسی (دوسرے) بندے کا عیب نہیں چھپاتا مگر قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کے عیب چھپا لے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا:"کوئی بندہ کسی بندے پر بھی دنیا میں پردہ نہیں ڈالتا مگر اللہ قیامت کے دن اس پرپردہ ڈالے گا۔
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابن نمير كلهم، عن ابن عيينة واللفظ لزهير، قال: حدثنا سفيان وهو ابن عيينة، عن ابن المنكدر ، سمع عروة بن الزبير ، يقول: حدثتني عائشة : ان رجلا استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ائذنوا له، فلبئس ابن العشيرة، او بئس رجل العشيرة، فلما دخل عليه الان له القول، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، قلت له الذي قلت، ثم النت له القول، قال: يا عائشة: " إن شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من ودعه، او تركه الناس اتقاء فحشه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ائْذَنُوا لَهُ، فَلَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ: " إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ، أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ".
سفیان بن عیینہ نے ابن منکدر سے روایت کی، انہوں نے عروہ بن زبیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اجازت طلب کی، آپ نے فرمایا: "اس کو اجازت دے دو، یہ یقینا اپنے قبیلے کا بُرا فرد ہے، یا فرمایا: قبیلے کا برا مرد ہے۔" جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں وہ فرمایا جو فرمایا تھا، پھر آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی؟ آپ نے فرمایا: "عائشہ! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ رتبے کے اعتبار سے سب سے برا شخص وہ ہو گا جس سے لوگ اس کی بدزبانی سے بچنے کے لیے دور رہیں یا اس کو چھوڑ دیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا:"اسے اجازت دے دو۔ یہ اپنے قبیلہ کا برافردیا برا آدمی ہے۔"تو جب وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اس سے نرمی سے گفتگو فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے آپ سے عرض کیا:اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اس کے بارے میں جو کچھ فرمایا آپ کو معلوم ہے، پھر آپ نے نرمی سےبات چیت کی ہے؟ آپ نے فرمایا:"اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! قیامت کے روز اللہ کے ہاں سب سے بڑے مرتبہ کا حامل وہ انسان ہو گا۔جس کی بدزبانی یا بد کلامی سے بچتے ہوئے لوگ اس کو چھوڑدیں یا الگ رہیں۔"
منصور نے تمیم بن سلمہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہلال سے، انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس شخص کو نرم خوئی سے محروم کر دیا جائے، وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔"
حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جس کو نرمی و ملائمت سے محروم کیا گیا،وہ سرے سے خیرسے محروم کیا گیا۔"
اعمش نے تمیم بن سلمہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہلال عبسی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جو شخص نرم خوئی سے محروم کر دیا جائے وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔"
امام صاحب اپنے بہت سے اساتذہ سے روایت بیان کرتے ہیں،حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"جو نرمی سے محروم رکھا جاتا ہے، وہ ہر خیر محروم رکھا جاتا ہے۔