صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
23. باب فَضْلِ الرِّفْقِ:
باب: نرمی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6598
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ ".
منصور نے تمیم بن سلمہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہلال سے، انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس شخص کو نرم خوئی سے محروم کر دیا جائے، وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔"
حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جس کو نرمی و ملائمت سے محروم کیا گیا،وہ سرے سے خیرسے محروم کیا گیا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6598 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6598
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
نرمی اور لوگوں کے لیے آسانی و سہولت پیدا کرنے کی صفت،
اتنی بڑی چیز ہے اور اس کا درجہ اس قدر بلند ہے کہ جو اس سے محروم رہا،
گویا وہ اچھائی اور بھلائی سے یکسر محروم رہا،
جس سے معلوم ہوا،
انسان کی اکثر اچھائیوں اور بھلائیوں کا منبع (سرچشمہ)
اور جڑ بنیاد اس کی نرم مزاجی ہے،
اس لیے جو شخص اس سے محروم رہا،
وہ ہر قسم کے خیر اور ہر اچھائی اور بھلائی سے محروم اور خالی ہاتھ رہا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6598