حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر كلاهما، عن ابن عيينة ، قال ابن ابي عمر: حدثنا سفيان، عن إبراهيم بن ميسرة ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: " ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقال: هل معك من شعر امية بن ابي الصلت شيء؟ قلت: نعم، قال: هيه، فانشدته بيتا، فقال: هيه، ثم انشدته بيتا، فقال: هيه، حتى انشدته مائة بيت ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْءٌ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: هِيهْ، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ: هِيهْ، ثُمَّ أَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ: هِيهْ، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِائَةَ بَيْتٍ ".
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر، دونوں نے ابن عیینہ سے روایت کی۔ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، ابرا ہیم بن میسرہ سے روایت ہے، انھوں نے عمرو بن شرید سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہا: ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوا تو آپ نے فرما یا: " کیا تمھیں امیہ بن ابی صلت کے شعروں میں سے کچھ یاد ہے؟"میں نے عرض کی، جی ہاں۔آپ نے فرما یا: " تو لا ؤ (سناؤ۔) میں نے آپ کو ایک شعر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور سناؤ۔"میں نے ایک اور شعر سنا یا۔آپ نے فرمایا: " اور سناؤ۔"میں نے ایک اور شعر سنایا۔آپ نے فرمایا: " اورسناؤ۔" یہاں تک کہ میں نے آپ کو ایک سواشعار سنا ئے۔
عمرو بن شرید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں، امیہ بن ابی صلت کے اشعار میں سے کچھ یاد ہیں؟“ میں نے کہا، جی ہاں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سناؤ۔“میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شعر سنایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور سناؤ۔“ پھر میں نے آپ کو ایک شعرسنایا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور“ حتیٰ کہ میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سو(100) اشعار سنائے۔
زہیر بن حرب اور احمد بن عبد ہ دونوں نے ابن عیینہ سے، انھوں نے ابرا ہیم بن میسرہ سے انھوں نے عمرو بن شرید یا یعقوب بن عاصم سے، انھوں نے حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ سوار کیا، اس کے بعد اسی کے مانند حدیث بیان کی،
یہی روایت امام صاحب کو دو اور اساتذہ نے سنائی کہ شرید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے سوار کر لیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
معتمر بن سلیمان اور عبد الرحمٰن بن مہدی دونوں نے عبد اللہ بن عبد الرحمٰن طائفی سے، انھوں نے عمروبن شریدسے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شعر سنانے کے لیے فرما یا، ابرا ہیم بن میسرہ کی روایت کے مانند اور مزید یوں کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا "قریب تھا کہ وہ مسلمان ہو جاتا۔"اور ابن مہدی کی حدیث میں ہے: "وہ اپنے اشعار میں مسلمان ہو نے کے قریب تھا۔" (اس نے تقریباً وہی باتیں کیں جو ایک مسلمان کہہ سکتا ہے۔)
یہی روایت امام صاحب دو اور اساتذہ کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شعر سننے کے تقاضا فرمایا، اس میں یہ اضافہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”قریب تھا کہ وہ مسلمان ہو جاتا۔“ ابن مہدی کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے اشعار میں اسلام لانے کے قریب تھا۔“
شریک نے عبد الملک بن عمیر سے انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "عربوں نے شعر میں جو سب سے عمدہ بات کہی وہ بات لبید کا یہ جملہ ہے: "سن رکھو!اللہ کے سوا ہر چیز (جس کی عبادت کی جا تی ہے) باطل ہے۔" (دوسرا مصرع ہے: وکلُّ نعیمٍ لا مَحالۃ َ زائِلُ"اور ہر نعمت لا زمی طور پر زائل ہو نے والی ہے")
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عربوں نے جو بول بولے ہیں، ان میں بہترین کلام،لبید کا یہ شعر ہے۔ ”خبردار، اللہ کےسوا ہر چیز، فانی اور زوال پذیر ہے۔“
سفیان نے عبد الملک بن عمیر سے روایت کی، کہا: ہمیں ابوسلمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سب سے سچی بات جو کسی شاعر نے کہی لبید کی بات ہے۔"سن رکھو!اللہ کے سوا ہر چیز (جس کی عبادت کی جا تی ہے) باطل ہے۔"اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہوجاتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے سچا بول، جوکسی شاعر نے بولا ہے، لبید کا یہ بول ہے ”خبردار! اللہ کے سوا ہر چیز فانی اور زوال پذیر ہے۔ اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت، مسلمان ہو جاتا۔“
زائد ہ نے عبد الملک بن عمیر سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "کسی بھی شاعرکا کہا ہوا سب سے سچا شعر وہ ہے جو لبید نے کہا ہے۔"سنو اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے۔ "اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جا تا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے سچا بول شعر جو کسی شاعر نے کہا ہے، ”یہ ہےخبردار! اللہ کے سوا ہر چیز بے حقیقت ہے۔“ اور قریب تھا کہ ابن ابی صلت اسلام لے آتا۔“
شعبہ نے عبدالملک بن عمیر سے، انھوں نے ابو سلمہ سے انھو ں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرما یا: " شاعروں کے کلا م میں سب سے سچا شعر لبید کا ہے۔"سن رکھو! اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے سچا شعر جو شعراء نے کہا ہے، ”خبردار! ہر چیز اللہ کے سوا فانی ہے۔“
اسرائیل نے عبد الملک بن عمیر سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سےروایت کی“کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے: "سب سے سچی بات جو کسی شاعر نے کہی لبید کی بات ہے۔"سن رکھو!اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے۔"انھوں (اسرائیل) نے اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”سب سے سچا بول جو کسی شاعر نے بولا ہے، لبید کا قول ہے، ”خبردار، دنیا کی ہر چیز اللہ کے سوا فنا پذیر ہے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زائد نہیں کہا۔
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا ہمیں حفص اور ابو معاویہ نے حدیث بیان کی۔ابو کریب نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے حدیث بیان کی، ان دونوں (ابو معاویہ اور حفص) نے اعمش سے روایت کی، ابو سعید اشج نے کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں اعمش نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی انسا ن کے پیٹ میں پیپ بھر جا نا جو اس کے پیٹ کو تباہ کردے، شعر کے ساتھ بھر جا نے کی نسبت بہتر ہے۔" ابو بکر نے کہا: مگر حفص نے"یَریہِ" (جو اس کے پیٹ کو تباہ کردے) کے الفا ظ روایت نہیں کیے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے پیٹ میں ایسی پیپ بھر جائے، جو اس کو بگاڑ دے، اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرے۔“ حفص کی روایت میں ”يريه“
حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " تم میں سے کسی شخص کا پیٹ پیپ سے بھر جا ئے وہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعر سے بھر جا ئے۔"
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم میں سے کسی کے پیٹ کا ایسی پیپ سے بھرنا جو اس کو بگاڑ دے، اس سے بہتر ہے کہ وہ شعروں سے بھرے۔“