صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
حدیث نمبر: 5836
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، وعثمان بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش في هذا الإسناد بمثله.وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
جریر اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
یہی روایت امام صاحب کو ان کے دو اور اساتذہ نے سنائی۔
حدیث نمبر: 5837
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا حفص يعني ابن غياث ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " امر محرما بقتل حية بمنى ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ مُحْرِمًا بِقَتْلِ حَيَّةٍ بِمِنًى ".
ابو کریب نے کہا: ہمیں حفص نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں اعمش نے ابرا ہم سے حدیث بیان کی، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں احرام والے ایک شخص کو سانپ مارنے کا حکم دیا۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک محرم کو منیٰ میں سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 5838
Save to word اعراب
وحدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش ، حدثني إبراهيم ، عن الاسود ، عن عبد الله ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غار، بمثل حديث جرير وابي معاوية.وحدثنا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ.
عمر بن حفص بن غیاث نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابرا ہیم نے اسود سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک غار میں تھےجس طرح جریر اور ابو معاویہ کی حدیث ہے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ اسی اثناء میں۔۔۔ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
حدیث نمبر: 5839
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني مالك بن انس ، عن صيفي وهو عندنا مولى ابن افلح ، اخبرني ابو السائب مولى هشام بن زهرة ، انه دخل على ابي سعيد الخدري في بيته، قال: فوجدته يصلي، فجلست انتظره حتى يقضي صلاته، فسمعت تحريكا في عراجين في ناحية البيت، فالتفت فإذا حية فوثبت لاقتلها، فاشار إلي ان اجلس فجلست فلما انصرف اشار إلى بيت في الدار، فقال: اترى هذا البيت؟، فقلت: نعم، قال: كان فيه فتى منا حديث عهد بعرس، قال: فخرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق، فكان ذلك الفتى يستاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بانصاف النهار، فيرجع إلى اهله، فاستاذنه يوما، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خذ عليك سلاحك فإني اخشى عليك قريظة "، فاخذ الرجل سلاحه ثم رجع، فإذا امراته بين البابين قائمة، فاهوى إليها الرمح ليطعنها به، واصابته غيرة، فقالت له: اكفف عليك رمحك وادخل البيت حتى تنظر ما الذي اخرجني، فدخل فإذا بحية عظيمة منطوية على الفراش، فاهوى إليها بالرمح فانتظمها به، ثم خرج فركزه في الدار، فاضطربت عليه، فما يدرى ايهما كان اسرع موتا الحية ام الفتى، قال: فجئنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له، وقلنا ادع الله يحييه لنا، فقال: " استغفروا لصاحبكم "، ثم قال: " إن بالمدينة جنا قد اسلموا، فإذا رايتم منهم شيئا، فآذنوه ثلاثة ايام، فإن بدا لكم بعد ذلك، فاقتلوه فإنما هو شيطان ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ صَيْفِيٍّ وَهُوَ عِنْدَنَا مَوْلَى ابْنِ أَفْلَح ، أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي بَيْتِهِ، قَالَ: فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي، فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ، فَسَمِعْتُ تَحْرِيكًا فِي عَرَاجِينَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا، فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنِ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: أَتَرَى هَذَا الْبَيْتَ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: كَانَ فِيهِ فَتًى مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ، فَكَانَ ذَلِكَ الْفَتَى يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْصَافِ النَّهَارِ، فَيَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ، فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْكَ قُرَيْظَةَ "، فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلَاحَهُ ثُمَّ رَجَعَ، فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةً، فَأَهْوَى إِلَيْهَا الرُّمْحَ لِيَطْعُنَهَا بِهِ، وَأَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ، فَقَالَتْ لَهُ: اكْفُفْ عَلَيْكَ رُمْحَكَ وَادْخُلِ الْبَيْتَ حَتَّى تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي، فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَى الْفِرَاشِ، فَأَهْوَى إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ، ثُمَّ خَرَجَ فَرَكَزَهُ فِي الدَّارِ، فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ، فَمَا يُدْرَى أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْحَيَّةُ أَمْ الْفَتَى، قَالَ: فَجِئْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، وَقُلْنَا ادْعُ اللَّهَ يُحْيِيهِ لَنَا، فَقَالَ: " اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ "، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا، فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ، فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ".
امام مالک بن انس نے، ابن افلح کے آزاد کردہ غلام صیفی سے روایت کی، کہا: مجھے ہشام بن زہرہ کے آزاد کردہ غلام ابو سائب نے بتایا کہ وہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر گئے۔ ابوسائب نے کہا کہ میں نے ان کو نماز میں پایا تو بیٹھ گیا۔ میں نماز پڑھ چکنے کا منتظر تھا کہ اتنے میں ان لکڑیوں میں کچھ حرکت کی آواز آئی جو گھر کے کونے میں رکھی تھیں۔ میں نے ادھر دیکھا تو ایک سانپ تھا۔ میں اس کے مارنے کو دوڑا تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جا۔ میں بیٹھ گیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے ایک کوٹھری دکھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ کوٹھڑی دیکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، انہوں نے کہا کہ اس میں ہم لوگوں میں سے ایک جوان رہتا تھا، جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق کی طرف نکلے۔ وہ جوان دوپہر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر گھر آیا کرتا تھا۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے بنی قریظہ کا ڈر ہے (جنہوں نے دغابازی کی تھی اور موقع دیکھ کر مشرکوں کی طرف ہو گئے تھے)۔ اس شخص نے اپنے ہتھیار لے لئے۔ جب اپنے گھر پر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ دروازے کے دونوں پٹوں کے درمیان کھڑی ہے۔ اس نے غیرت سے اپنا نیزہ اسے مارنے کو اٹھایا تو عورت نے کہا کہ اپنا نیزہ سنبھال اور اندر جا کر دیکھ تو معلوم ہو گا کہ میں کیوں نکلی ہوں۔ وہ جوان اندر گیا تو دیکھا کہ ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بچھونے پر بیٹھا ہے۔ جوان نے اس پر نیزہ اٹھایا اور اسے نیزہ میں پرو لیا، پھر نکلا اور نیزہ گھر میں گاڑ دیا۔ وہ سانپ اس پر لوٹا اس کے بعد ہم نہیں جانتے کہ سانپ پہلے مرا یا جوان پہلے شہید ہوا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سارا قصہ بیان کیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ اس جوان کو پھر جلا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھی کے لئے بخشش کی دعا کرو۔ پھر فرمایا کہ مدینہ میں جن رہتے ہیں جو مسلمان ہو گئے ہیں، پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین دن تک ان کو خبردار کرو، اگر تین دن کے بعد بھی نہ نکلیں تو ان کو مار ڈالو کہ وہ شیطان ہیں (یعنی کافر جن ہیں یا شریر سانپ ہیں)۔
ہشام بن زہرہ کے ایک آزاد کردہ غلام ابو سائب بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ان کے گھر گیا تو میں نے انہیں نماز پڑھتے پایا تو میں ان کے انتظار میں بیٹھ گیا تاکہ وہ اپنی نماز سے فارغ ہو جائیں، سو میں نے گھر کے ایک کونے میں پڑی کھجور کی چھڑیوں میں حرکت سنی، میں متوجہ ہوا تو وہاں سانپ تھا، میں اس کو قتل کرنے کے لیے جھپٹا تو انہوں نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا، سو میں بیٹھ گیا، جب انہوں نے سلام پھیرا تو انہوں نے گھر میں ایک کمرے کی طرف اشارہ کیا یا حویلی کے ایک گھر کی طرف اشارہ کیا اور کہا، کیا تم یہ گھر دیکھ رہے ہو؟ میں نے کہا، جی ہاں، انہوں نے کہا، اس میں نئی نئی شادی والا ہمارا ایک نوجوان تھا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق کی طرف چلے گئے، وہ نوجوان دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر، اپنی بیوی کے پاس لوٹ آتا، اس نے ایک دن آپ سے اطازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ہتھیار بند کر جاؤ، کیونکہ مجھے تیرے بارے میں بنو قریظہ سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ اس آدمی نے اپنا اسلحہ لے لیا، پھر واپس گھر پہنچا تو اس کی بیوی دروازے کے دونوں کواڑوں کے درمیان کھڑی تھی تو اس نے اس کی طرف، اسے مارنے کے لیے نیزہ جھکایا، کیونکہ اسے غیرت آ گئی تھی (کہ یہ باہر کیوں کھڑی ہے) تو اس کی بیوی نے کہا، اپنا نیزہ روکو اور گھر میں داخل ہو کر دیکھو، میں کیوں نکلی ہوں، وہ داخل ہوا تو اس نے ایک بہت بڑا سانپ بستر پر کنڈلی مارے ہوئے پایا، اس نے اس کی طرف نیزہ جھکایا اور اسے اس میں پرو لیا، پھر باہر نکل کر اسے حویلی میں گاڑ دیا، وہ سانپ اس کی طرف لوٹا تو پتہ نہ چل سکا، ان میں سے پہلے کون مرا، سانپ یا نوجوان؟ تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ واقعہ سنایا اور عرض کیا، اللہ سے دعا کیجئے، اللہ اس کو ہماری خاطر زندگی عطا فرما دے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کے لیے بخشش طلب کرو۔ پھر فرمایا: مدینہ میں کچھ جن اسلام لا چکے ہیں، اس لیے جب تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اسے تین دن آگاہ کرو، اگر اس کے بعد پھر تمہارے سامنے آئے تو اسے قتل کر دو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔
حدیث نمبر: 5840
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا وهب بن جرير بن حازم ، حدثنا ابى ، قال: سمعت اسماء بن عبيد يحدث، عن رجل يقال له السائب وهو عندنا ابو السائب ، قال: دخلنا على ابي سعيد الخدري ، فبينما نحن جلوس إذ سمعنا تحت سريره حركة، فنظرنا فإذا حية، وساق الحديث بقصته نحو، حديث مالك، عن صيفي، وقال فيه: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لهذه البيوت عوامر، فإذا رايتم شيئا منها، فحرجوا عليها ثلاثا فإن ذهب، وإلا فاقتلوه فإنه كافر "، وقال لهم: " اذهبوا فادفنوا صاحبكم ".وحدثني مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، حدثنا أبى ، قَالَ: سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ السَّائِبُ وَهُوَ عِنْدَنَا أَبُو السَّائِبِ ، قال: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَبَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ إِذْ سَمِعْنَا تَحْتَ سَرِيرِهِ حَرَكَةً، فَنَظَرْنَا فَإِذَا حَيَّةٌ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ، حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ، وَقَالَ فِيهِ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْبُيُوتِ عَوَامِرَ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْهَا، فَحَرِّجُوا عَلَيْهَا ثَلَاثًا فَإِنْ ذَهَبَ، وَإِلَّا فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّهُ كَافِرٌ "، وَقَالَ لَهُمْ: " اذْهَبُوا فَادْفِنُوا صَاحِبَكُمْ ".
جریر بن حا زم نے کہا: میں نے اسماء بن عبید کو ایک آدمی سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا، جسے سائب کہا جا تا تھا۔وہ ہمارے نزدیک ابو سائب ہیں۔ انھوں نے کہا: ہم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہو ئے، ہم بیٹھے ہو ئے تھے جب ہم نے ان کی چار پا ئی کے نیچے (کسی چیز کی) حرکت کی آواز سنی۔ہم نے دیکھا تو وہ ایک سانپ تھا، پھر انھوں نے پو رے واقعے سمیت صیفی سے امام مالک کی روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی، اور اس میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " ان گھروں میں کچھ مخلوق آباد ہے۔ جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو تین دن تک ان پر تنگی کرو (تا کہ وہ خود وہاں سے کہیں اور چلے جا ئیں) اگر وہ پہلے جا ئیں (تو ٹھیک) ورنہ ان کو مار دوکیونکہ پھر وہ (نہ جا نے والا) کا فر ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "جاؤاور اپنے ساتھی کو دفن کردو۔"
ابو سائب بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاں گئے، ہم وہاں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے ان کی چارپائی کے نیچے حرکت سنی، ہم نے دیکھا تو وہ سانپ تھا، آگے مذکورہ بالا واقعہ اور حدیث بیان کی اور یہ بھی بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان گھروں کو آباد کرنے واکے ہیں تو جب تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اس کے لیے تین دن تنگی کرو، یعنی صرف تین دن رہنے کا موقعہ دو، اگر وہ چلا جائے تو ٹھیک ہے، وگرنہ اسے قتل کر دو، کیونکہ وہ کافر ہے۔ اور انصار کو فرمایا: جاؤ اپنے ساتھی کو دفن کر دو۔
حدیث نمبر: 5841
Save to word اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يحيي بن سعيد ، عن ابن عجلان ، حدثني صيفي ، عن ابي السائب ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: سمعته قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن بالمدينة نفرا من الجن قد اسلموا، فمن راى شيئا من هذه العوامر، فليؤذنه ثلاثا، فإن بدا له بعد، فليقتله فإنه شيطان ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي صَيْفِيٌّ ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قال: سَمِعْتُهُ قَالَ: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ بِالْمَدِينَةِ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ قَدْ أَسْلَمُوا، فَمَنْ رَأَى شَيْئًا مِنْ هَذِهِ الْعَوَامِرِ، فَلْيُؤْذِنْهُ ثَلَاثًا، فَإِنْ بَدَا لَهُ بَعْدُ، فَلْيَقْتُلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ ".
ابن عجلا ن نے کہا: مجھے صیفی نے ابو سائب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا ؛ میں نے ان (حضرت ابو خدری رضی اللہ عنہ) کو یہ کہتے ہو ئے سنا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مدینہ میں جنوں کی کچھ نفری رہتی ہے جو مسلمان ہو گئے ہیں جو شخص ان (پرانے) رہائشیوں میں سے کسی کو دیکھتے تو تین دن تک اسے (جا نےکو) کہتا رہے۔اس کے بعد اگر وہ اس کے سامنے نمودار ہو تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان (ایمان نہ لا نے والا جن) ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ میں کچھ جن ہیں، جو مسلمان ہو چکے ہیں تو جو ان گھروں کو آباد کرنے والے کسی جن کو دیکھے تو اسے تین دن تک اجازت دے، اگر اس کے بعد سامنے آئے تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان ہے۔
38. باب اسْتِحْبَابِ قَتْلِ الْوَزَغِ:
38. باب: گرگٹ مارنا مستحب ہے۔
Chapter: It Is Recommended To Kill Geckos
حدیث نمبر: 5842
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم، وابن ابي عمر ، قال إسحاق : اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الحميد بن جبير بن شيبة ، عن سعيد بن المسيب ، عن ام شريك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " امرها بقتل الاوزاغ "، وفي حديث ابن ابي شيبة امر.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَهَا بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ أَمَرَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ عمر وناقد اسحٰق بن ابرا ہیم اور ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی، اسحٰق نے کہا: ہمیں خبر دی جبکہ دیگر نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی، سفیان بن عیینہ نے عبد الحمید بن جبیربن شیبہ سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے، انھوں نے ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چھپکلیوں کو مارڈالنے کا حکم دیا۔ ابن شعبہ کی روایت میں " (ان کا حکم دیا" کے بجا ئے صرف) "حکم دیا"ہے۔
حضرت ام شریک رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گرگٹ مارنے کا حکم دیا اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے، آپ نے حکم دیا، مارنے کا لفظ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5843
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني ابن جريج . ح وحدثني محمد بن احمد بن ابي خلف ، حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الحميد بن جبير بن شيبة ، ان سعيد بن المسيب اخبره، ان ام شريك اخبرته، انها استامرت النبي صلى الله عليه وسلم في قتل الوزغان، فامر بقتلها "، وام شريك إحدى نساء بني عامر بن لؤي اتفق لفظ حديث ابن ابي خلف، وعبد بن حميد، وحديث ابن وهب قريب منه.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا اسْتَأْمَرَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَتْلِ الْوِزْغَانِ، فَأَمَرَ بِقَتْلِهَا "، وَأُمُّ شَرِيكٍ إِحْدَى نِسَاءِ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ اتَّفَقَ لَفْظُ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي خَلَفٍ، وَعَبْدِ بْنِ حُمَيْدٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ قَرِيبٌ مِنْهُ.
ابوطاہر نے کہا: ہمیں ابن وہب نے بتا یا کہا، مجھے ابن جریج نے خبرد۔اور محمد بن احمد بن ابی خلف نے کہا: ہمیں روح نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی۔اور عبد بن حمید نے کہا: ہمیں محمد بن بکر نے بتا یا، کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: مجھے عبد الحمید بن ام شریک رضی اللہ عنہا نے بتا یا کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپکلی کو مارنے کے متعلق آپ کا حکم پو چھا تو آپ نے اسے ماردینے کا حکم دیا۔ام شریک رضی اللہ عنہا بنو عامر بن لؤی کی ایک خاتون تھیں (محمد بن احمد) بن ابی خلف اور عبد بن حمید کی حدیث کے الفا ظ ایک ہیں اور ابن وہب کی حدیث اس سے قریب ہے۔
حضرت ام شریک رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گرگٹ مارنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا، ام شریک رضی اللہ تعالی عنہا بنو عامر بن لؤی کی عورتوں میں سے ایک ہیں۔
حدیث نمبر: 5844
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " امر بقتل الوزغ وسماه فويسقا ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قالا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا ".
عامر بن سعد نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مار دینے کا حکم دیا اور اس کا نام چھوٹی فاسق رکھا۔
حضرت عامر بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو قتل کرنے کا حکم دیا اور اس کو فویسق (چھوٹا فاسق) کا نام دیا۔
حدیث نمبر: 5845
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " للوزغ الفويسق " زاد حرملة، قالت: ولم اسمعه امر بقتله.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِلْوَزَغِ الْفُوَيْسِقُ " زَادَ حَرْمَلَةُ، قَالَتْ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ.
ابو طا ہر اور حرملہ نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، کہا: مجھے یو نس نے زہری سے، انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو فویسق (چھوٹی فاسق) کہا حرملہ نے (اپنی) روایت میں یہ اضافہ کیا: (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو قتل کرنے کا حکم نہیں سنا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو فُوَيسق کہا اور حرملہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے قتل کا حکم نہیں سنا۔

Previous    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.