الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3307
3307. حضرت ام شریک ؓسے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے چھپکلی کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3307]
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں اسے مار ڈالنے کی وجہ بھی بیان ہوئی ہے کہ یہ حضرت ابراہیم ؑ کی آگ کو پھونکیں مارمار کرتیز کرتی تھی۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3359)
ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
”جب حضرت ابراہیم ؑ آتش نمرود میں ڈالے گئے تو زمین کا ہر جانور اسے بجھانے کی کوشش کرتا تھا،البتہ چھپکلی اسے پھونکیں مار،مار کرتیز کرنے میں کوشاں تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ماردینے کا حکم دیا۔
“ حضرت عائشہ ؓنے ان کا کام تمام کرنے کے لیے ایک نیزہ رکھا ہواتھا۔
(سن ابن ماجة، الصید، حدیث: 3231)
حضرت ام شریک ؓنے انھیں مارنے کی باقاعدہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت حاصل کی تھی۔
(صحیح مسلم السلام حدیث: 5842(2237)
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”اسے پہلی ضرب سے قتل کرنے میں سونیکیاں ملتی ہیں، دوسری ضرب سے ماردینے میں اس سے کم، پھر تیسری ضرب سے ختم کرنے میں اس سے کم نیکیاں ملتی ہیں۔
" (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5847(2240)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3307
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3359
3359. حضرت اُم شریک ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کو مارڈالنے کا حکم دیا تھا کیونکہ وہ حضرت ابراہیم ؑ پر پھونکیں مار مار کر آگ تیز کرتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3359]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺنے اسے مارنے کا حکم دیا ہے بلکہ اسے پہلی ضرب سے مارنے میں سونیکیاں ملتی ہیں، دوسری ضرب سے مارنے میں اس سے کم، پھر تیسری ضرب سے اسے ختم کرنے سے اس سے بھی کم نیکیاں ملتی ہیں، بہرحال اسے مارنا کارثواب ہے۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5846(2240)
حضرت ام شریک ؓ نے انھیں مار نے کے لیے باضابطہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت لی تھی جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5843(2237)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3359